• 28 اپریل, 2024

ڈوری مشن کے متعلق بشارت الٰہی

ڈوری مشن کے متعلق خداتعالیٰ کی طرف سے بشارت ایک خواب کی صورت میں مشن کے آغاز سے کئی سال پہلے مکرم ناصر سدھو صاحب مبلغ سلسلہ کی والدہ محترمہ کو عطا کی گئی۔ اس خواب کا ذکر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے جلسہ سالانہ برطانیہ 1998ء میں اپنے دوسرے روز کے خطاب میں فرمایا۔ الفضل انٹرنیشنل لندن میں خطاب کے اس حصہ کو اس طرح بیان کیا گیا ہے:
حضور نے ایک بہت دلچسپ واقعہ کا ذکر فرمایا جو ڈوری سے تعلق رکھتا ہے۔ ڈوری سوت یا کسی بھی چیز کی بٹی ہوئی رسی کو کہتے ہیں جس سے بعض دفعہ پیمائش کے کام بھی لئے جاتے ہیں۔ یہ حیرت انگیز واقعہ ہے کہ ناصر احمد سدھو (برکینا فاسو) کی والدہ نے دس سال قبل ایک عجیب رؤیا دیکھا تھا کہ ناصر احمد سد ھو ایک بہت لمبی ڈوری لے کر اپنی والدہ کے پاس آئے ہیں اور حضور کی طرف منسوب کر کے یہ خوشخبری سناتے ہیں کہ حضور نے دعا کی ہے اُس کے نتیجہ میں ایک بہت بڑا علاقہ فتح ہوا ہے اور یہ ڈوری اُس کے گرد لگانی ہے۔ والدہ رات خواب میں ڈوری بنتی رہیں جس کے نتیجہ میں صبح ان کے بازو میں شدید درد تھا۔ یہ واقعہ گزر گیا۔ اس کے دس سال بعد ہمارے یہ مبلغ برکینا فاسو میں مقرر ہوئے۔ جہاں اُن کی تقرری ہوئی اس جگہ کا نام DORI تھا۔ اچانک ان کو یاد آگیا کہ یہ تو اتفاقی واقعہ نہیں ہے۔ انہوں نے یقین کیا کہ ہو نہیں سکتا کہ اس علاقے میں غیر معمولی فتوحات نہ ہوں بلکہ ان کو سمیٹنا ہمارے بس میں نہیں رہے گا۔

(خطاب حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ جلسہ سالانہ برطانیہ 1998ء)

اگلے سال 1999ء کے جلسہ سالانہ کے موقع پر اپنے دوسرے روز کے خطاب میں ڈوری میں ہونے والے اللہ تعالیٰ کے افضال اور قبول احمدیت کا ذکر کرنے کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے دوبارہ اس خواب کا ذکر فرمایا:
میں نے گزشتہ سال ان کی والدہ کی ایک رؤیا بیان کی تھی۔ انہوں نے خواب میں دیکھا کہ میں نے انہیں ایک ڈوری دی ہے کہ ایک بہت بڑا علاقہ فتح ہوا ہے اس کے گرد لگانی ہے۔ وہ رات رؤیا میں ڈوری بُنتی رہیں۔ صبح اٹھی تو بازوں میں درد تھی کیونکہ رات بھر محنت کرنا پڑی تھی اور وہ لگائی ہوئی ڈوری آج کام کر رہی ہے اور ڈوری ہی کے علاقہ میں یہ معجزہ رونما ہوا ہے۔

یہ سچا مہدی ہے

ڈوری کے علاقہ کے متعلق ناصر سدھو صاحب مبلغ سلسلہ کا بیان کردہ واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے حضور رحمہ اللہ نے فرمایا:
جب ڈوری کے علاقہ کے ایک گاؤں میں احمدیت کا پیغام دیا گیا تو اکثریت نے قبول کر لیا مگر کچھ لوگ رکے رہے۔ ہماری واپسی کے بعد وہ وہاں قریب کے ایک گاؤں جہاں ایک ستر سالہ بوڑھا ہے جو علم الترب کا ماہر ہے۔ غیب کی خبریں اور پیشگوئیاں کرتا ہے اور لوگ دُور دُور سے گاڑیوں پر اس کے پاس آتے ہیں۔ اس کا نام نوح ہے۔ ان لوگوں نے اس سے پوچھا کہ کچھ لوگ مہدی علیہ السلام کا پیغام لے کر آئے تھے اور کہتے تھے کہ اس کی بیعت کرو۔ آپ ہمیں بتائیں کہ آیا یہ سچا ہے یا جھوٹا اس نے ان لوگوں کو جواب دیا کہ یہ لوگ سچے ہیں اور یہ مہدی سچا ہے اور اس کی تمام نشانیاں پوری ہو چکی ہیں۔ یہ لوگ بہر حال غالب آئیں گے مگر ان کو کافی محنت کرنا پڑے گی اور علما کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ چنانچہ اس پر باقی سب لوگوں نے بھی بیعت کر لی ہے۔

(خطاب حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ جلسہ سالانہ برطانیہ 1999ء)

سال 2000ء کے جلسہ سالانہ برطانیہ کے موقع پر اپنے دوسرے روز کے خطاب میں حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے ڈوری کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
وہ علاقہ جسے ہم ڈوری ریجن کہتے ہیں یہاں کے مبلغ کی والدہ نے رؤیا دیکھی تھی کہ وہ ڈوری کات رہی ہیں اور ان کا بیٹا اس کو لے کر سارے علاقہ کا چکر کاٹ رہا ہے اور ایک باڑ چاروں طرف لگا رہا ہے۔ اس علاقہ میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب کثرت سے احمدیت پھیل رہی ہے۔

خواب کے ذریعہ راہنمائی

حضور ایدہ اللہ نے بتایا کہ ڈوری ریجن کے ایک گاؤں یا کا کالا (Yakakala) کے امام صاحب نے خواب میں دیکھا کہ کچھ معزز مہمان آئے ہیں۔ ان امام صاحب کا سفر پر جانے کا پروگرام تھا۔ اس خواب کے بعد انہوں نے پروگرام ملتوی کر دیا۔ اسی دن خدا کے فضل سے احمدی مبلغین کا وفد وہاں پہنچ گیا تو وہ امام صاحب اس وفد کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے کہ معزز مہمان تو آگئے ہیں۔ چنانچہ جب تبلیغ ہوئی تو سارے کا سارا گاؤں احمدی ہو گیا۔

سارے شکوک دور ہو گئے

برکینا فاسو کے نارتھ کے علاقہ میں ڈوری ریجن کے ایک دوسرے گاؤں جس کا نام بانکی لاری (Banki Lari) ہے کے امام صاحب جب ہمارے لوکل مبلغ ابو بکر سانغو صاحب سے پہلی بار ملے تو ابو بکر سانغو صاحب نے عربی کتاب ’’القول الصریح‘‘ تحفہ کے طور پر پیش کی۔ اس کتاب کو پڑھ کر ان کا ایمان ایسا تازہ ہوا اور سارے شکوک رفع ہوگئے۔ ان کا سارا گاؤں احمدی ہو چکا ہے اور اس علاقہ میں بکثرت احمدیت پھیل رہی ہے۔

مکرم ناصر احمد سدھو مبلغ برکینا فاسو لکھتے ہیں:
ڈوری ریجن میں تاکو کناجی گاؤں نصف احمدی ہے اور نصف نے بیعت نہیں کی تھی۔ امسال رمضان المبارک میں ہمارے احمدی امام نے غیر احمدیوں کی مسجد میں تفسیر کبیر عربی ترجمہ کا درس دینا شروع کر دیا تو لوگوں نے بے حد پسند کیا۔ یہ سلسلہ دو دن تک جاری رہا اور اس کے نتیجہ میں پھر بہت مخالفت شروع ہوئی۔ بڑا امام اپنے چند شریروں کے ساتھ آیا اور درس بند کرنے اور مسجد سے نکلنے کو کہا۔ احمد ی امام نے مسجد سے باہر آکر درختوں کے نیچے درس دینا شروع کر دیا۔ تمام سامعین جمع ہو گئے۔ گاؤں کے چیف نے یہ منظر دیکھا تو خود بھی درس میں شریک ہوا۔ بعد میں اس نے اعلان کیا کہ لگتا ہے ہمارے گاؤں کے برے دن آنے والے ہیں کہ امام مسجد نے مسجد میں قرآن سنانے سے منع کر دیا ہے۔ یہ ہر گز نہیں ہو سکتا۔ اٹھو اور مسجد چلو۔ جب تک میں زندہ ہوں کوئی تمہیں مسجد سے باہر نہیں نکال سکتا۔ چنانچہ سارا رمضان مسجد میں درس ہوا۔ عید کے دن جب عید کی نماز کے لئے جمع ہوئے تو وہ غیر احمدی امام نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے تو لوگوں نے ان کو روک دیا کہ نہیں سارا ر مضان ہم نے احمدی امام سے قرآن سنا ہے، اس نے ہمیں روشنی بخشی ہے، ہم نور کو چھوڑ کر ظلمت قبول نہیں کریں گے۔ آج سے ہم سب گاؤں والے احمدی ہیں اور ہمارا امام الحاج احمد ہے۔ ہمیں آپ کی امامت کی کوئی ضرورت نہیں۔

(خطاب حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ جلسہ سالانہ برطانیہ 2000ء)

خدا کی قسم مسیح موعود ؑسچے ہیں

حضور ایدہ اللہ نے فرمایا کہ ڈوری ریجن کے گاؤں کوریا باغ میں وہابیوں نے جماعت کے خلاف جلسہ کیا۔ اس جلسہ میں جماعت پر جھوٹے الزامات لگانے شروع کئے تو اس جلسہ میں موجود ایک احمدی عالم الحاج ہادی کھڑے ہوئے اور بلند آواز سے کہا کہ آپ سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ اصل حقیقت کیا ہے۔ پھر کیوں جھوٹ بولے جارہے ہیں۔ آپ اس بھرے مجمع میں اللہ کی قسم کھائیں کہ امام مہدی جن کو ہم مانتے ہیں جھوٹے ہیں۔ اس پر وہ وہابی مولوی صاحب کہنے لگے کہ آپ قسم کھائیں کہ آپ کے امام مہدی جن کو آپ مانتے ہیں وہ سچے ہیں اور خدا کے نبی ہیں۔ اس پر احمدی امام نے بھرے مجمع میں تین مرتبہ قسم کھائی کہ میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مسیح موعود علیہ السلام خدا کے سچے مامور ہیں اور مہدی موعود ہیں۔ اس پر وہابی مولوی خاموش ہو گئے اور انہوں نے مقابل پر قسم کھانے کی جرأت نہیں کی اور علاقے پر ایک رعب طاری ہو گیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہاں کثرت سے بیعتیں شروع ہو گئی ہیں۔

(خطاب حضور انور بر موقع جلسہ سالانہ جرمنی 2001ء)

(اس مضمون کی تیاری میں مکرم حافظ عطاء النعیم اور مکرم حافظ منظور احمد مبلغین کرام برکینافاسو نے مدد فراہم کی۔ فجزاھم اللّٰہ احسن الجزاء)

(ابو الکظیم۔ برکینا فاسو)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی