• 29 اپریل, 2024

میری آمد کے دو ہی مقاصد ہیں

میری آمد کے دو ہی مقاصد ہیں
لوگوں کو خالق کے قریب لانا اور انسانوں کے حقوق ادا کرنا۔

یکم اکتوبر 2022ء کو صیحون میں افتتاحی تقریب مسجد فتح عظیم سے قبل حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے يدرا اسينچز آلسن نمائندہ لیک کاوٴنٹی نیوزسن کو انٹرویو دیا اور نمائندہ کے سوالات کے جوابات دیئے۔

سوال: اس زمانہ ميں جبکہ بہت سے خدشات پائے جاتےہيں مثلاً جرائم، بے گھري، عدم تحفظ۔ خوارک وغيرہ تو آپ کااس حوالے سے کيا پيغام ہو گا تا کہ خدشات ميں کمي واقع ہو؟

حضور انور ايدہ اللہ بنصر ہ العزيزنے فرمايا: ’’احمديہ جماعت کے باني کا اپني بعثت کے متعلق يہ دعويٰ تھاکہ جيسا کہ آپ عليہ السلام نے فرمايا کہ ميري آمد کے دو مقاصد ہيں۔ ايک يہ کہ لوگوں کو ان کے خالق کے قريب لانا اور دوسرا يہ کہ انسانوں کے حقوق ادا کرنا۔ اگر آپ انسانوں کے حقوق ادا کر رہے ہيں تو جرائم، خوراک کي کمي، حفاظتي لحاظ سے ياکسي اور لحاظ سے کسي چيز کا خوف نہيں ہونا چاہيے اور ہم اسي طور پر عمل کر رہے۔ ہم تبليغ کر رہے ہيں اور اس پيغام کا پرچار کر رہے ہيں اور ہم ہر جگہ جہاں ہماري جماعت ہے اس پيغام پرعمل پيرا ہيں۔ يہاں تک کہ افريقہ ميں،پاکستان ميں يا ديگر ايشيائي ممالک ميں، تيسري دنيا کے ممالک ہيں يا محروم ممالک ميں يا مغربي ممالک ميں جہاں کہيں بھي ہم جاتے ہيں وہاں يہ پيغام پہنچاتے ہيں اور انسانيت کي خدمت کيلئے ہم اپنے سکول اور ہسپتال چلا رہے ہيں نيزاور بہت سے طريقوں سے مخلوق کي خدمت کر رہے ہيں۔‘‘

سوال: آپ کے پاس تمام مذاہب اور ان کي پيروي کرنے والوں کيلئے کوئي نسخہ ہےکہ وہ امن کے حصول کے لئے کوشاں ہوں؟

حضور انور ايدہ اللہ بنصرہ العزيز نے فرمايا: ’’(امن قائم تب ہو سکتا ہے) جب لوگوں کو اپني ذمہ داريوں کا احساس ہو جائے جيسا کہ ميں نے ذکر کيا ہےکہ اپنے خالق کے قريب ہو جائيں اورہميں اس بات کا احساس ہو جائے کہ ہميں ايک قادر خدا يعني اللہ نے پيدا کيا ہےاور ہماري اس دنيا ميں پيدائش کا مقصد يہ نہيں تھا کہ ايک دوسرے کو قتل کريں يا تباہ کريں،ہمارے نزديک تما م مذاہب اللہ کي طرف سے ہيں،ہمارے نزديک تمام مذاہب ابتداء ميں سچے مذاہب تھے اور بعد ميں ان کي تعليمات ميں کچھ بدعات راہ پا گئيں اور تعليمات اپني اصل شکل ميں نہ رہيں۔پھر بالآخر تمام انبياء اور تمام مذاہب کے بانيوں کي يہ پيشگوئي تھي کہ آخري زمانہ ميں ايک نبي کي آمد ہو گي جو تمام انبياء کي تعليمات کو لائے گا اور ان کو يکجا کرے گا۔وہ ان کي حقيقي تعليمات پيش کرے گا اور اس کي تعليمات حتمي تعليمات ہوں گي۔ ہمارے نزديک وہ ہستي جس کے بارے ميں سابق انبياء نے يا گزشتہ مذاہب کے بانيوں نے پيشگوئي کي تھي وہ آنحضرت ﷺ کي ذات ہے۔يہي وجہ ہے کہ آج تک آپ ديکھ سکتي ہيں کہ مسلمانوں کي مقدس کتاب جو آنحضرت ﷺ پر نازل ہوئي، محفوظ ہے۔اس ميں کوئي تبديلي نہيں آئي جبکہ ديگر کتب بہت سے طريقوں سے تبديل ہو چکي ہيں اور اس کي بانئ اسلام نے پيشگوئي بھي فرمائي تھي کہ بےشک تعليم اور کتاب اپني اصل شکل ميں محفوظ رہے گي ليکن ميرے متبعين بھي اسلام کي حقيقي تعليم بھلا بيٹھيں گےوہ اسلام کي حقيقي تعليم پر عمل پيرا نہيں رہيں گےتب اس وقت ايک مصلح آئے گا جو ميري امت ميں سے ہو گااور وہ اصلاح بھي کرے گا اور ہمارے نزديک وہ مرزا غلام احمد قادياني ہيں جو احمديہ جماعت کے باني ہيں جن کے بارہ ميں ہمارا ايمان ہے کہ وہ اس زمانہ کے مسيح اور مہدي ہيں اور آپ نے تمام مذاہب سے فرمايا کہ آيا تم ميرے مذہب پر ايمان لاتے ہو يا نہيں آيا تم اسلام کو مانتے ہو يا نہيں تم ميري اتباع کرو يا نہ کرومگر کم از کم ہميں مل جل کر اکٹھے ہم آہنگي اور پيار اور محبت کے ساتھ رہنا چاہيے۔اس طرح ہم اس دنيا ميں ايک ساتھ رہ سکتے ہيں اور اس طرح ہم اپني تخليق کا مقصد پورا کر سکتے ہيں تو يہي پيغام ہے اور يہي واحد راستہ ہے۔‘‘

(روزنامہ الفضل آن لائن 9؍دسمبر 2022ء)

پچھلا پڑھیں

ایک تصحیح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 فروری 2023