• 30 اپریل, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 3؍فروری 2023ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 3؍فروری 2023ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یوکے

اِس زمانہ میں حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیم کی روشنی ہی ہےجس سے قرآن کریم کے علوم و معارف کا پتا چلتا ہے اور جماعت احمدیہ ہی ہےجو اِس کام کو دنیا میں سر انجام دے رہی ہے

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ نیز سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد ارشادات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی روشنی میں بیان فرمایا! قرآن شریف کے فیوض، انوار و برکات اور تاثیرات کا دَر ہمیشہ سے جاری، زندہ، تازہ بتازہ نیز ہر زمانہ میں اُسی طرح درخشاں اور نمایاں ہے جیسا آنحضرت صلی الله علیہ و سلم کے وقت تھا، آپؑ اِس ثبوت کے لئے بھیجے گئے کیونکہ اُس نے وعدہ فرمایا تھا کہ اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ (الحجر: 10) بے شک ہم نے اِس ذکر یعنی قرآن شریف کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اِس کے محافظ ہیں۔

آپؑ کا مقصد بعثت ہی حکومت قرآن کریم کا دنیا میں قیام ہے

پس اِس زمانہ میں الله تعالیٰ نے آنحضرتؐ کے غلام صادق کو قرآن کریم کی اشاعت و حفاظت کے لئے بھیجا، آپؑ کو وہ معارف سکھائے جو لوگوں سے پوشیدہ تھے، آپؑ کے ذریعہ فیض قرآن کریم کا ایک چشمہ جاری فرمایا، آپؑ تو آئے ہی حکومت قرآن کریم کو دنیا میں قائم کرنے کے لئے ہیں، لیکن بدقسمتی سے نام نہاد علماء نے آپؑ کے دعویٰ کی ابتداء سے ہی آپؑ کی مخالفت اپنا مقصد بنایا ہوا ہے اور کوئی دلیل اور عقل کی بات سننا نہیں چاہتے اور عوام الناس کو بھی گمراہ کر رہے ہیں۔ خود تو علم و معرفت سے نابلد ہیں لیکن جس کو خدا تعالیٰ نے اِس کام کے لئے بھیجا ہے اُس کے راستہ میں روکیں کھڑی کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور اِسے یہ لوگ قرآن کریم کی خدمت سمجھتے ہیں ۔ پاکستان میں وقتًا فوقتًا اِن علماء کو ابال اٹھتا رہتا ہے اور اِن کے ساتھ پھر بعض سستی شہرت حاصل کرنے والے سیاستدان اور سرکاری اہلکار بھی مل جاتے ہیں اور احمدیوں کو مختلف بہانوں سے ظلموں کا نشانہ بنایا جاتا ہے، گزشتہ کچھ عرصہ سے پھر یہ لوگ من گھڑت مقدمے تحریف و توہین قرآن کے احمدیوں پر بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں، الله تعالیٰ اِن کے شر سے بچائے اور جو احمدی اِس غلط اور ظالمانہ الزام میں اِنہوں نے پکڑے ہوئے ہیں اُن کی جلد رہائی کے سامان بھی الله تعالیٰ پیدا فرمائے۔

عظمت و اہمیت نیز مقام و مرتبہ قرآن کریم

بعد ازاں حضور انور ایدہ الله نے قرآن کریم کی عظمت و اہمیت اور مقام و مرتبہ حضرت مسیح موعودؑ کے ارشادات اور تصنیفات میں عطا فرمودہ عرفان کی روشنی میں بیان کیا۔

کامل و مکمل تعلیم

میرا مذہب یہی ہے کہ قرآن اپنی تعلیم میں کامل ہے اور کوئی صداقت اُس سے باہر نہیں کیونکہ الله جل شانہ فرماتا ہے: مَا فَرَّطۡنَا فِی الۡکِتٰبِ مِنۡ شَیۡءٍ (الانعام: 39) یعنی ہم نے اِس کتاب سے کوئی چیز باہر نہیں رکھی لیکن ساتھ اِس کےیہ بھی میرا اعتقاد ہے کہ قرآن کریم سے تمام مسائل دینیہ کا استخراج و استنباط کرنا اور اِس کی مجملات کی تفاصیل صحیحہ پر حسب منشاء الٰہی قادر ہونا ہر ایک مجتہد اور مولوی کا کام نہیں بلکہ یہ خاص طور پر اُن کا کام ہے جو وحی الٰہی سے بطور نبوت یا ولایت عظمیٰ مدد دیئے گئے ہوں۔۔۔اور جو لوگ وحی ولایت عظمیٰ کی روشنی سے منور ہیں اور اِلَّا الْمُطَھَّرُوْنَ (الواقعہ: 80) کے گروہ میں داخل ہیں اُن سے بلا شبہ عادت الٰہی یہی ہے کہ وہ وقتًا فوقتًا دقائق مخفیہ قرآن اُن پر کھولتا اور یہ بات اُن پر ثابت کر دیتا ہے کہ کوئی زائد تعلیم آنحضرتؐ نے ہرگز نہیں دی بلکہ احادیث صحیحہ میں مجملات و اشارات قرآن کریم کی تفصیل ہے، سو اِس معرفت کے پانے سے اعجاز قرآن اُن پر کھل جاتا ہے۔

حقیقی اور کامل نجات کی راہیں قرآن نے کھولیں

اور باقی سب اِس کے ظل تھے سو تم قرآن کو تد بر سے پڑھو اور اُس سے بہت ہی پیار کرو ایسا پیار کہ تم نے کسی سے نہ کیا ہو کیونکہ جیسا کہ خدا نے مجھے مخاطب کر کے (الہامًا) فرمایا کہ اَلْخَیْرُ کُلُّہٗ فِی الْقُرْاٰنِ کہ تمام قسم کی بھلائیاں قرآن میں ہیں، یہی بات سچ ہے، افسوس اُن لوگوں پر جو کسی اور چیز کو اِس پر مقدم رکھتے ہیں۔ تمہاری تمام فلاح اور نجات کا سرچشمہ قرآن میں ہے، کوئی بھی تمہاری ایسی دینی ضرورت نہیں جو قرآن میں نہیں پائی جاتی، تمہارے ایمان کا مصدق یا مکذب قیامت کے دن قرآن ہے اور بجز قرآن کے آسمان کے نیچے اور کوئی کتاب نہیں جو بلاواسطہ قرآن تمہیں ہدایت دے سکے۔ حضور انور ایدہ الله نے تصریح فرمائی! جس کی یہ تعلیم اور خیال ہوں، جو اپنے ماننے والوں کو اِس طرح نصیحت کرے کیا وہ قرآن کریم میں کسی بھی قسم کی تحریف کر سکتا ہے، کچھ تو اِن کوعقل کے ناخن لینے چاہئیں۔۔۔مسلمانوں کی بد قسمتی ہے کہ باوجود قرآن ہونے کے اُس پر عمل نہ کر کے اُس کی روحانیت سے فائدہ نہیں اٹھا رہے اور جس شخص کو اِس علم و معرفت کے پھیلانے کے لئے الله تعالیٰ نے بھیجا ہے اُس کو ماننے سے انکاری ہیں۔

قرآن ایک ہفتہ میں انسان کو پاک کر سکتا ہے

اگر صوری یا معنوی اعراض نہ ہو تو قرآن تم کو نبیوں کی طرح کر سکتا ہے۔ حضور انور ایدہ الله نے اِس کی بابت ارشاد فرمایا! یعنی اگر تم خود اِس سے نہ بھاگو اور مکمل طور پر قرآن کریم کی تعلیم پر عمل اور اُس کے ہر حکم کی پابندی ہو تو نبیوں کے رنگ میں انسان رنگین ہو سکتا ہے، یہ ایک انتہائی مقام ہے جو برکات قرآن کریم سے انسان فیض پا سکتا ہے۔ آپؑ نے فرمایا! بجر قرآن کے کس کتاب نے اپنی ابتداء میں ہی اپنے پڑھنے والوں کو یہ دعاء سکھلائی اور یہ امید دی اِہۡدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ﴿۶﴾ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ (الفاتحہ: 6-7) یعنی ہمیں اپنی اُن نعمتوں کی راہ دکھلا جو پہلوں کو دکھلائی گئی جو نبی اور رسول اور صدیق اور شہید اور صالح تھے۔ پس اپنی ہمتیں بلند کر لو اور قرآن کی دعوت کو ردّ مت کرو کہ وہ تمہیں وہ نعمتیں دینا چاہتا ہے جو پہلوں کو دی تھیں۔

تمہارے لئے ایک ضروری تعلیم

یہ ہے کہ قرآن شریف کو مہجور کی طرح نہ چھوڑ دو کہ تمہاری اِسی میں زندگی ہے، جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے، جو لوگ ہر ایک حدیث اور ہر ایک قول پر قرآن کو مقدم رکھیں گے اُن کو آسمان پر مقدم رکھا جائے گا۔ نوع انسان کے لئے رُوئے زمین پر اب کوئی کتاب نہیں مگر قرآن اور تمام آدم زادوں کیلئے اب کوئی رسول اور شفیع نہیں مگر محمد مصطفیؐ۔ سو تم کوشش کرو کہ سچی محبت اِس جاہ و جلال کے نبی کے ساتھ رکھو اور اُس کے غیر کو اُس پر کسی نوع کی بڑائی مت دو تا آسمان پر تم نجات یافتہ لکھے جاؤ اور یاد رکھو کہ نجات وہ چیز نہیں جو مرنے کے بعد ظاہر ہو گی بلکہ حقیقی نجات وہ ہے کہ اِس دنیا میں اپنی روشنی دکھلاتی ہے۔ حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! ایمان میں ایسی مضبوطی ہوتی ہے کہ اِس دنیا میں انسان پر اُس کی روشنی ظاہر ہو جاتی ہے، ہر ظلمت کا مقابلہ کرنے کے لئے انسان تیار ہو جاتا ہے جس کی تازہ مثال ہمیں گزشتہ دنوں ہمارے برکینافاسو کے شہید بھائیوں میں ملتی ہے۔

نجات یافتہ کون ہے؟

وہ جو یقین رکھتا ہے جو خدا سچ ہے اور محمدؐ اُس میں اور تمام مخلوق میں درمیانی شفیع ہے اور آسمان کے نیچے نہ اُس کے ہم مرتبہ کوئی اور رسول ہے اور نہ قرآن کے ہم رتبہ کوئی اور کتاب ہے اور کسی کے لئے خدا نے نہ چاہا کہ وہ ہمیشہ زندہ رہے مگر یہ برگزیدہ نبی ہمیشہ کے لئے زندہ ہے۔حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا: ایک اور الزام کا بھی ردّ کر دیا کہ ہم نعوذ باللّٰه! آنحضرتؐ کی توہین کرتے ہیں ۔۔۔پس آج حضرت مسیح موعودؑ کے ماننے والوں کو اِس معیار کو حاصل کرنے، دنیا اور ہم پر کفر کے فتوے لگانے والوں کو بتانے کی ضرورت ہے کہ احمدی صرف پرانے قصوں کو ہی بیان نہیں کرتے بلکہ آج بھی زندہ کتاب اور زندہ رسول کے ماننے والوں پر الله تعالیٰ کے فضلوں کے اترنے اور اِس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ الله تعالیٰ آج بھی بولتا ہے۔

آنحضرتؐ طبعًا خاتم النبیین اور قرآن شریف خاتم الکتب ٹھہرا

ہمیں اللہ تعالیٰ نے وہ نبی دیا جو خاتم المؤمنین، خاتم العارفین اور خاتم النبیین ہے اور اِسی طرح پر وہ کتاب اُس پر نازل کی جو جامع الکتب اور خاتم الکتب ہے۔ رسول اللهؐ جو خاتم النبیین ہیں اور آپؐ پر نبوت ختم ہو گئی تو یہ نبوت اِس طرح پر ختم نہیں ہوئی جیسے کوئی گلا گھونٹ کر ختم کر دے، ایسا ختم قابل فخر نہیں ہوتا بلکہ رسول اللہ ؐ پر نبوت ختم ہونے سے یہ مراد ہے کہ طبعی طور پر آپؐ پر کمالات نبوت ختم ہو گئے یعنی وہ تمام کمالات متفرقہ جو آدم سے لے کر مسیح ابن مریم تک نبیوں کو دئیے گئے تھے کسی کو کوئی اور کسی کو کوئی، وہ سب کے سب آنحضرتؐ میں جمع کر دئیے گئے اور اِس طرح پر طبعًا آپؐ خاتم النبیین ٹھہرے اور ایسا ہی وہ جمیع تعلیمات، وصایا اور معارف جو مختلف کتابوں میں چلے آتے ہیں وہ قرآن شریف پر آ کر ختم ہو گئے اور قرآن شریف خاتم الکتب ٹھہرا۔ حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! پھر ہم پر الزام کہ ہم حضرت مسیح موعودؑ کو آپؐ سے نعوذبالله! بڑا سمجھتے اور توہین رسالت کے مرتکب ہوتے ہیں، اِن الفاظ کے بعد کوئی عقل مند اور انصاف پسند یہ نہیں کہہ سکتا کہ احمدی کسی بھی طرح توہین رسالت کے مرتکب ہیں۔

قرآن شریف کا مد نظر تمام دنیا کی اصلاح ہے

یہ دعویٰ پادریوں کا سراسر غلط ہے کہ قرآن توحید اور احکام میں نئی چیز کونسی لایا جو توریت میں نہ تھی، بظاہر ایک نادان توریت کو دیکھ کر دھوکہ میں پڑے گا کہ توریت میں توحید بھی موجود ہے اور احکام عبادت اور حقوق عباد کا بھی ذکر ہے پھر کونسی نئی چیز ہے جو قرآن کے ذریعہ سے بیان کی گئی؟ مگر یہ دھوکہ اُسی کو لگے گا جس نے کلام الٰہی میں کبھی تدبر نہیں کیا، واضح ہو کہ الٰہیات کا بہت سا حصہ ایسا ہے کہ توریت میں اِس کا نام و نشان نہیں ۔۔۔پہلی تمام کتابیں موسیٰ کی کتاب توریت سے انجیل تک ایک خاص قوم یعنی بنی اسرائیل کو اپنا مخاطب ٹھہراتی ہیں اور صاف اور صریح لفظوں میں کہتی ہیں کہ اُن کی ہدایتیں عام فائدہ کے لئے نہیں بلکہ صرف بنی اسرائیل کے وجود تک محدود ہیں مگر قرآن شریف کا مدنظر تمام دنیا کی اصلاح ہے اور اِس کی مخاطب کوئی خاص قوم نہیں بلکہ کھلے کھلے طور پر بیان فرماتا ہے کہ وہ تمام انسانوں کے لئے نازل ہوا ہے اور ہر ایک کی اصلاح اِس کا مقصود ہے۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 فروری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی