• 30 اپریل, 2024

سوائے قلمی جہاد کے اب نہیں ہے زیبا جہاد کرنا

اسی جگہ پر جہاں پہ بچھڑے تھے لوٹ آؤ تو بات ہو گی
بھلا کے نفرت خلوصِ دل سے قدم بڑھاؤ تو بات ہو گی

ابھی روّیہ نہیں ہے بدلا، ابھی دلوں پر ہے زنگ باقی
ابھی لہو سے زمین تر ہے، ابھی ہے فتنوں کا رنگ باقی
جو صلح چاہو،نیام میں رکھ کے تیغ آؤ تو بات ہو گی
دکھائی ہم نے ہے جو شرافت وہی دکھاؤ تو بات ہو گی

بہت ہؤا اب حسیب لوگوں پہ راج گندہ نہیں چلے گا
دلیل جیسی بھی ہو مناسب، مزاج گندہ نہیں چلے گا
مزاج اپنا بدل کے ہم کو جو تم بلاؤ تو بات ہو گی
ہے شرط اتنی کہ تم شرارت سے باز آؤ تو بات ہو گی

تمہیں بتایا گیا تھا اب کے نہیں ہے اچھا فساد کرنا
سوائے قلمی جہاد کے اب نہیں ہے زیبا جہاد کرنا
جہاد کر کے جو تم نے پائی وہ جا دکھاؤ تو بات ہو گی
یا پھر خدا کی بلیغ باتوں کو مان جاؤ تو بات ہو گی

اگر عبادت کے زاویے سے دعا کی لذت تمہیں ہے حاصل
اگر خدا کے ہو تم چنیدہ خدا کی نصرت تمہیں ہے حاصل
تو بحث چھوڑو کہیں سے کوئی دلیل لاؤ تو بات ہو گی
یا انکساری سے اپنی حالت پہ رحم کھاؤ تو بات ہو گی

چلو ! فراست کی تَہ میں جا کر ذرا تحمّل سے سوچتے ہیں
چلو! حقیقت کی روشنی میں ضمیر اپنا جھنجھوڑتے ہیں
خدا کی نصرت ہے کس کو حاصل، یہ سچ بتاؤ تو بات ہو گی
بجائے لڑنے کے راہِ تقویٰ پہ چل کے آؤ تو بات ہو گی

ہمارا ساقی جہانِ مستی کو جامِ حکمت پلا رہا ہے
خدا تعالیٰ کے پاک لوگوں کو میکدے میں بلا رہا ہے
جہان ِ دیدہ ہمارے کہنے پہ تم بھی آؤ تو بات ہو گی
خدائے غالب جلال و اکبر کو سر جھکاؤ تو بات ہو گی

(مدثر احمد نقاؔش)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 فروری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی