• 27 اپریل, 2024

ناپاک چولہ اپنے بدن سے اتار دیں

• قرآن شریف میں جو خدا نے یہ فرمایا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اے بندو! مجھ سے ناامید مت ہو۔ مَیں رحیم و کریم اور ستار و غفّار ہوں اور سب سے زیادہ تم پر رحم کرنے والا ہوں اور اس طرح کوئی بھی تم پر رحم نہیں کرے گا جو مَیں کرتا ہوں۔ اپنے باپوں سے زیادہ میرے ساتھ محبت کرو کہ درحقیقت میں محبت میں ان سے زیادہ ہوں۔ اگر تم میری طرف آؤ تو مَیں سارے گناہ بخش دوں گا اور اگر تم توبہ کرو تو میں قبول کروں گا اور اگر تم میری طرف آہستہ قدم سے بھی آؤ گے تو میں دوڑ کر آؤں گا۔ جو شخص مجھے ڈھونڈے گا وہ مجھے پائے گا اور جو شخص میری طرف رجوع کرے گا وہ میرے دروازے کو کھلا پائے گا۔ میں توبہ کرنے والے کے گناہ بخشتا ہوں خواہ پہاڑوں سے زیادہ گناہ ہوں۔ میرا رحم تم پر بہت زیادہ ہے اور غضب کم ہے کیونکہ تم میری مخلوق ہو۔ میں نے تمہیں پیدا کیا اس لئے میرا رحم تم سب پر محیط ہے۔

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد23 صفحہ56)

• واضح ہو کہ توبہ لغت عرب میں رجوع کرنے کو کہتے ہیں۔ اسی وجہ سے قرآن شریف میں خدا تعالیٰ کا نام بھی توّابہے یعنی بہت رجوع کرنے والا۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ جب انسان گناہوں سے دست بردار ہو کر صدق دل سے خدا کی طرف رجوع کرتا ہے تو خدا تعالیٰ اس سے بڑھ کر اس کی طرف رجوع کرتا ہے اور یہ امر سراسر قانون قدرت کے مطابق ہے۔ کیونکہ جبکہ خدا تعالیٰ نے نوع انسان کی فطرت میں یہ بات رکھی ہے کہ جب ایک انسان سچے دل سے دوسرے انسان کی طرف رجوع کرتا ہے تو اس کا دل بھی اس کے لئے نرم ہو جاتا ہے۔ تو پھر عقل کیونکر اس بات کو قبول کر سکتی ہے کہ بندہ تو سچے دل سے خدا تعالیٰ کی طرف رجوع کرے مگر خدا اس کی طرف رجوع نہ کرے۔ بلکہ خدا جس کی ذات نہایت کریم و رحیم واقع ہوئی ہے وہ بندہ سے بہت زیادہ اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔ اسی لئے قرآن شریف میں خدا تعالیٰ کا نام … تَوَّاب ہے۔ یعنی بہت رجوع کرنے والا۔ سو بندے کا رجوع تو پشیمانی اور ندامت اور تذلل اور انکسار کے ساتھ ہوتا ہے اور خدا تعالیٰ کا رجوع رحمت اور مغفرت کے ساتھ۔ اگر رحمت خدا تعالیٰ کی صفات میں سے نہ ہو تو کوئی مخلصی نہیں پا سکتا۔افسوس! کہ ان لوگوں نے خدا تعالیٰ کی صفات پر غور نہیں کی اور تمام مدار اپنے فعل اور عمل پر رکھا ہے۔مگر وہ خدا جس نے بغیر کسی کے عمل کے ہزاروں نعمتیں انسان کے لئے زمین پر پیدا کیں۔ کیا اس کا یہ خُلق ہو سکتا ہے کہ انسان ضعیف البنیان جب اپنی غفلت سے متنبہ ہو کر اس کی طرف رجوع کرے اور رجوع بھی ایسا کرے کہ گویا مر جاوے اور پہلا ناپاک چولہ اپنے بدن پر سے اتار دے اور اس کی آتشِ محبت میں جل جائے تو پھر بھی خدا اس کی طرف رحمت کے ساتھ توجہ نہ کرے۔ کیا اِس کا نام خدا کا قانون قدرت ہے؟

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد23 صفحہ133-134)

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ ٹوگو 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 فروری 2023