• 28 جون, 2025

احکام خداوندی (قسط 73)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)
قسط 73

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

باب قسمیں

’’قرآن شریف کی رُو سے لغو یا جھوٹی قسمیں کھانا منع ہے کیونکہ وہ خدا سے ٹھٹھا ہے اور گستاخی ہے اور ایسی قسمیں کھانا بھی منع ہے جو نیک کاموں سے محروم کرتی ہوں۔‘‘

(حضرت مسیح موعودؑ)

قسمیں نہ کھانے کا حکم

وَاَقۡسَمُوۡا بِاللّٰہِ جَہۡدَ اَیۡمَانِہِمۡ لَئِنۡ اَمَرۡتَہُمۡ لَیَخۡرُجُنَّ ؕ قُلۡ لَّا تُقۡسِمُوۡا ۚ طَاعَۃٌ مَّعۡرُوۡفَۃٌ

(النور: 54)

اور انہوں نے اللہ کی پختہ قسمیں کھائیں کہ اگر تُو انہیں حکم دے تو وہ ضرور نکل کھڑے ہوں گے۔ تُو کہہ دے کہ قسمیں نہ کھاؤ۔ دستور کے مطابق اطاعت (کرو)۔

منت پوری کرنا

وَلۡیُوۡفُوۡا نُذُوۡرَہُمۡ

(الحج: 30)

اور اپنی منتوں کو پورا کریں۔

یُوۡفُوۡنَ بِالنَّذۡرِ

(الدّھر: 8)

وہ (اپنی) منت پوری کرتے ہیں۔

اللہ کو ضامن بنانے کے بعد قسموں کو نہ توڑو

وَاَوۡفُوۡا بِعَہۡدِ اللّٰہِ اِذَا عٰہَدۡتُّمۡ وَلَا تَنۡقُضُوا الۡاَیۡمَانَ بَعۡدَ تَوۡکِیۡدِہَا وَقَدۡ جَعَلۡتُمُ اللّٰہَ عَلَیۡکُمۡ کَفِیۡلًا

(النحل: 92)

اور تم اللہ کے عہد کو پورا کرو جب تم عہد کرو اور قسموں کو ان کی پختگی کے بعد نہ توڑو جبکہ تم اللہ کو اپنے اوپر کفیل بنا چکے ہو۔

اپنی قسموں کو فریب سے رسوخ بڑھانے کا ذریعہ نہ بناؤ

وَلَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّتِیۡ نَقَضَتۡ غَزۡلَہَا مِنۡۢ بَعۡدِ قُوَّۃٍ اَنۡکَاثًا ؕ تَتَّخِذُوۡنَ اَیۡمَانَکُمۡ دَخَلًۢا بَیۡنَکُمۡ اَنۡ تَکُوۡنَ اُمَّۃٌ ہِیَ اَرۡبٰی مِنۡ اُمَّۃٍ

(النحل: 93)

اور اس عورت کی طرح مت بنو جس نے اپنے کاتے ہوئے سُوت کو مضبوط ہوجانے کے بعد پارہ پارہ کر دیا۔ تم اپنی قَسموں کو آپس میں دھوکہ دہی کے لئے استعمال کرتے ہو مبادا ایک قوم دوسری قوم پر فوقیت لے جائے۔

اپنی قسموں کو فریب کا ذریعہ نہ بناؤ

وَلَا تَتَّخِذُوۡۤا اَیۡمَانَکُمۡ دَخَلًۢا بَیۡنَکُمۡ فَتَزِلَّ قَدَمٌۢ بَعۡدَ ثُبُوۡتِہَا

(النحل: 95)

اور تم اپنی قسموں کو آپس میں دھوکہ دہی کا ذریعہ نہ بناؤ مبادا (تمہارا) قدم جم جانے کے بعد اُکھڑ جائے۔

اصلاح بین الناس سے بچنے کے لئے
اللہ کو قسموں کا نشانہ بنانے کی ممانعت

وَلَا تَجۡعَلُوا اللّٰہَ عُرۡضَۃً لِّاَیۡمَانِکُمۡ اَنۡ تَبَرُّوۡا وَتَتَّقُوۡا وَتُصۡلِحُوۡا بَیۡنَ النَّاسِ

(البقرہ: 225)

اور اللہ کو اپنی قَسموں کا نشانہ اس غرض سے نہ بناؤ کہ تم نیکی کرنے یا تقویٰ اختیار کرنے یا لوگوں کے درمیان اصلاح کرنے سے بچ جاؤ۔

اللہ کی پختہ قسمیں کھا کر نبی کو مت جھٹلاؤ

وَاَقۡسَمُوۡا بِاللّٰہِ جَہۡدَ اَیۡمَانِہِمۡ لَئِنۡ جَآءَہُمۡ نَذِیۡرٌ لَّیَکُوۡنُنَّ اَہۡدٰی مِنۡ اِحۡدَی الۡاُمَمِ ۚ فَلَمَّا جَآءَہُمۡ نَذِیۡرٌ مَّا زَادَہُمۡ اِلَّا نُفُوۡرًا ﴿۴۳﴾

(فاطر: 43)

اور انہوں نے اللہ کی پختہ قسمیں کھائیں کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آیا تو ضرور وہ ہر ایک امت سے بڑھ کر ہدایت پاجائیں گے۔ پس جب ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آیا تو انہیں نفرت کے سوا کسی چیز میں نہ بڑھا سکا۔

قسموں کی حفاظت کرنے اور اُن کے توڑنے کا کفارہ

لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغۡوِ فِیۡۤ اَیۡمَانِکُمۡ وَلٰکِنۡ یُّؤَاخِذُکُمۡ بِمَا عَقَّدۡتُّمُ الۡاَیۡمَانَ ۚ فَکَفَّارَتُہٗۤ اِطۡعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیۡنَ مِنۡ اَوۡسَطِ مَا تُطۡعِمُوۡنَ اَہۡلِیۡکُمۡ اَوۡ کِسۡوَتُہُمۡ اَوۡ تَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ ؕ فَمَنۡ لَّمۡ یَجِدۡ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ ؕ ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیۡمَانِکُمۡ اِذَا حَلَفۡتُمۡ ؕ وَاحۡفَظُوۡۤا اَیۡمَانَکُمۡ ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمۡ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ ﴿۹۰﴾

(المائدہ: 90)

اللہ تمہیں تمہاری لغو قَسموں پر نہیں پکڑے گا لیکن وہ تمہیں ان پر پکڑے گا جو تم نے قَسمیں کھاکر وعدے کئے ہیں۔ پس اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے جو اوسطاً تم اپنے گھروالوں کو کھلاتے ہو، یا انہیں کپڑے پہنانا ہے یا ایک گردن آزاد کرنا ہے اور جو اس کی توفیق نہ پائے تو تین دن کے روزے (رکھنے ہوں گے)۔ یہ تمہارے عہد کا کفارہ ہے جب تم حلف اٹھالو اور (جہاں تک بس چلے) اپنی قَسموں کی حفاظت کیا کرو۔ اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنی آیات کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔

(نوٹ:اس آیت میں قسموں کی حفاطت کرنے کے ذکر کے ساتھ ساتھ ان کے توڑنے کا کفارہ اور اس میں مختلف طریق بیان ہوئے ہیں جویہ ہیں۔)

  1. لغوقسموں پر کوئی پکڑ نہیں مگر پکی قسموں کو توڑنے پر خدا تعالیٰ کی پکڑہے۔
  2. اور اس کے توڑنے کا کفارہ دس مسکینوں کو متوسط درجہ کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو۔
  3. یاانہیں کپڑے پہنانا ہے۔
  4. یاایک غلام کی گردن کا آزاد کرنا ہے۔
  5. جو اس کی توفیق نہ پائے اُسے تین دن کے روزے رکھنے ہوں گے۔
  6. تم اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو۔

قسم کو باطل کرنے کی ممانعت

وَلَا تَحۡنَثۡ

(صٓ: 45)

اور (اپنی) قسم کو جھوٹا نہ کر۔

(نوٹ: حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کا ترجمہ یہ فرمایا ہے کہ ’’حق سے باطل کی طرف مائل نہ ہو۔‘‘)

حلال وحرام چیزوں میں سے کسی کو تبدیل کرنےکی قسم کو کھولنا

یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ ۚ تَبۡتَغِیۡ مَرۡضَاتَ اَزۡوَاجِکَ ؕ وَاللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۲﴾ قَدۡ فَرَضَ اللّٰہُ لَکُمۡ تَحِلَّۃَ اَیۡمَانِکُمۡ ۚ وَاللّٰہُ مَوۡلٰٮکُمۡ ۚ وَہُوَ الۡعَلِیۡمُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۳﴾

(التحریم: 2-3)

اے نبی! تُو کیوں حرام کررہا ہے جسے اللہ نے تیرے لئے حلال قرار دیا ہے۔ تُو اپنی بیویوں کی رضا چاہتا ہے اور اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔اللہ نے تم پر اپنی قسمیں کھولنا لازم کردیا ہے اور اللہ تمہارا مولا ہے اور وہ صاحبِ علم (اور) صاحبِ حکمت ہے۔

(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ519-524)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

MTA International Management Board 2023

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 فروری 2023