• 12 مئی, 2025

صحت مند گردہ ایک نعمت خدا وندی ہے

اللہ تعالى کی دنیا میں بہت سی قدرتیں ہیں اور جیسے جیسے انسان ان سے آشنا ہو رہا ہے تو زبان اس عظیم و برتر ہستی کی تعریف کیے بغیر رہ نہیں سکتی اور انسان بے اختیار یہ پکار اٹھتا ہے کہ فتبارك اللّٰه احسن الخالقين۔ پوری کائنات کا مشاہدہ تو ایک طرف اگر صرف انسانی جسم ہی کی کنہ میں جایا جائےتو انسان کو یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ کوئی نہ کوئی خالق ضرور موجود ہے جس نے اس زبردست مشینری کو بغیر کسی نمونے کے بنایا۔

گردہ جسم کا ایک بہت اہم جزو ہے۔اس کو انگریزی میںkidney اور renalis اور nephric بھی کہتے ہیں۔ یہ دو لوبیا کی شکل کے اعضاء ہیں ان کا کام خون میں پیدا ہونے والےغیر ضروری اجزاء کوخون سے الگ کر کےپیشاب کی شکل میں جسم سے خارج کرنا ہے۔میڈیکل کی وہ شاخ جس میں گردوں کے متعلق پڑھا جاتا ہے Nephrology کہلاتی ہے۔

انسانی جسم میں گردے ریڑھ کی ہڈی کے دونوں اطراف پیٹ کےپچھلے حصے یعنی کمر کی دیوار کے ساتھ ہوتے ہیں۔دایاں گردہ جگر کے نیچے اور بایاں spleen کے نیچے واقع ہوتا ہے۔گردے کے سر پر ٹوپی نما ایک غدود ہوتی ہے جسے طب میں کلاہ گردہ اور انگریزی میں adrenal gland کہتے ہیں یہ ہارمونز خارج کرتی ہے۔دایاں گردہ بائیں کی نسبت تھوڑا نیچے ہوتا ہے کیونکہ دایاں گردہ جگر کی سب سے بڑی لوب کے نیچے ہوتا ہے اس کے بوجھ کی وجہ سے یہ ہلکا سا نیچے کو سرکا ہوا ہوتا ہے۔

رینل آرٹری

وہ رگ جو فاسد مادوں والا خون گردہ میں صاف کرنے کے لیے لےکر آتی ہے۔

رینل وین

وہ رگ جو گردوں سے فلٹر شدہ خون واپس دل تک لے کر جاتی ہے۔

یوریٹر

وہ نالی جوخون سےنکالے گئے فاسد مادوں کو پیشاب کی شکل میں گردے سے نکال کر مثانے تک لے جاتی ہے۔

پیلوس

گردے کے اندر جہاں پیشاب بن کر جمع ہوتا ہے اور یہیں سے پیشاب یوریٹر میں آتا ہے۔

کورٹیکس

اس حصے میں خون کی انتہائی باریک وریدیں capillaries اور خون صاف کرنے والے فلٹر کے زیادہ تر حصے جیسے corpuscles اور tubules ہوتے ہیں۔

میڈولا

اس میں tubule کا وہ حصہ جسے لوپ آف ہینلےکہتے ہیں ہوتا ہےاور میڈولا ہی میں فلٹر شدہ غیر ضروری اجزاء ducts کے ذریعے جاتے ہیں۔

نیفرون

فلٹر جو خون کو صاف کرتا ہے فاسد اور نقصان دہ مادے الگ کرتاہے اور وہ اجزاء جو جسم کے لیے ضروری ہیں خون میں جذب کرتا ہے نیفرون کہلاتا ہے۔ہر ایک گردہ میں یہ چھوٹے چھوٹے فلٹرز لاکھوں کی تعداد میں موجود ہوتے ہیں۔

گلومرولس

خون کی چھوٹی وریدوں کا جھرمٹ یا جال جو ہر ایک فلٹر کا انتہائی اہم حصہ ہوتا ہے۔یہاں خون کے اصل اجزاء الگ اور پانی اور نمکییات اور دیگر اجزاء الگ ہو جاتے ہیں۔

ہر منٹ 1200ملی لیٹر خون دونوں گردوں میں صفائی کے لئے جاتا ہے، اور اسی طرح ایک دن میں 1700 لیٹر خون صاف کرتا ہے۔

خون کے صاف ہونے کا یہ عمل بہت سارے چھوٹے فلٹرنگ اکائیوں میں ہوتا ہے، جسےنیفران کہا جاتا ہے۔

ہرگردہ میں تقریباً ایک ملین نیفران ہوتا ہے اور ہر نیفران glomerulus اور tubule سے مل کر بنتا ہے۔

گلومرولس چھوٹے درجے کے فلٹر ہیں۔پانی یا اس طرح کے چھوٹے مادوں کوبڑی آسانی کے ساتھ اس کے ذریعے فلٹر کیا جا سکتا ہےلیکن خون کے لال خلیات، سفید خلیات اور پلیٹلیٹس وغیرہ ان پوروں سے نہیں گزر سکتےاسی لیے ایک صحت مندانسان کے پیشاب میں بڑے سائز کے مادے نہیں ہوتے۔

پیشاب کی تشکیل کا پہلا مرحلہ گلومروس میں ہوتا ہے جہاں ایک منٹ میں 125 ملی لیٹر پیشاب فلٹر اور صاف ہوتا ہے اس طرح چوبیس گھنٹے میں 180 لیٹر پیشاب بنتا ہے۔اس میں صرف مواد فضلہ، معدنیات اور زہریلے مواد ہی نہیں ہوتے، بلکہ اس میں گلوکوز اور دیگر مفید مواد بھی ہوتے ہیں۔

گردہ دوبارہ جذب کرنے کے عمل کو بڑی خوبی سے انجام دیتا ہے۔180 لیٹرسیال مادہ جو ٹیوبل میں جاتا ہے، اس میں 99 فیصدسیال مادہ بڑی خوبی سے دوبارہ جذب ہو جاتا ہے اور باقی ایک فیصد پیشاب کی شکل میں باہرنکل جاتاہے۔

اس بہترین عمل کے ذریعےتمام ضروری مادےاور178 لیٹر سیال مادہ دوبارہ ٹیبیول میں جذب ہو جاتا ہےاور صرف ایک یا دو لیٹر کی صورت میں پانی، مادہ فضلہ، اضافی معدنیات اور دوسرا نقصان دے مواد باہر نکل جاتا ہے۔

گردے کے کام

1۔ فاضل اور اضافی مادے کو ہٹانا

ہمارا کھانا پروٹین پر مشتمل ہوتا ہے جو ہمارے جسم کے لئے انتہائی ضروری ہے۔جو پروٹین ہمارا جسم استعمال کر لیتا ہے وہ فضلہ بناتا ہے اور ان مادہ فضلہ کا جمع ہونا جسم کے لئے زہر ہے۔گردہ خون کو فضلہ سے پاک کرتا ہے اور پیشاب کی شکل میں جسم سے خارج کرتا ہے۔

2۔ اضافی سیال مادے کو الگ کرنا

گردہ خون میں سیال مادے کے توازن کو برقرار رکھتا ہے۔یہ توازن اضافی پانی کو جسم سے نکال کراور جسم کے لیے پانی کی ضروری مقدار کو حاصل کر کےرکھا جاتا ہے۔جب گردہ خراب ہوتا ہے تو اضافی پانی کو باہر نکالنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔

3۔ معدنیات کا توازن

گردہ معدنیات اور کیمیاوی اجزاء جیسے سوڈیم، پوٹاشیم، ہائیڈروجن، کیلشیئم، مگنیشیم، اور بائیکاربونیٹ کے تناسب کو خون میں برقرار رکھتا ہے اور اضافی اجزاء کو پیشاب کے راستے باہر نکالتا ہے۔

4۔ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا

گردہ مختلف طرح کے ہارمونز جیسے رنن، انجیوٹینسن، الڈوسٹرون وغیرہ بناتا ہےاور پانی اور نمک کو جسم میں کنڑول کرتا ہے جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

5۔ خون کے لال خلیات بنانا

گردے ایک ہارمون خارج کرتے ہیں جسے ایریتھروپوٹین کہتے ہیں۔یہ ہارمون خون کے لال خلیات کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

6۔ صحت مند ہڈیوں کو قائم رکھنا

گردہ وٹامن D کو ایسی فعال شکل میں بدلتا ہے جو کھانے سے کیلشیئم کو جذب کرکے دانتوں اور ہڈیوں کی صحت کو برقرار رکھتا ہے۔

گردوں کے چند امراض

Pyalonephritis

یہ pelvisکا انفیکشن ہوتا ہے جو بیکٹیریا سے پھیلتا ہے۔اس کی وجہ مثانہ کا انفیکشن ہوتی ہے جو گردہ کو بھی خراب کرتی ہے۔

Kidney stones

پیشاب میں جو منرلز موجود ہوتے ہیں وہ کرسٹل کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔ بعض دفعہ تو یہ چھوٹے ہوتے ہیں اور پیشاب کے ساتھ ہی نکل جاتے ہیں مگر بعض اوقات ان کا سائز بڑھ جاتا ہے اور پیشاب میں بندش پیدا کرتا ہے۔

Nephrotic syndrome

جب پیشاب میں زیادہ مقدار میں پروٹین آنے لگے تو گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

Acute renal failure

اچانک پیشاب کی نالی میں بندش کی وجہ سے یا پانی کی کمی کی وجہ سے گردے کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔اگر بندش یا کمی دور کر دی جائے تو افاقہ ہو جاتا ہے۔

Chronic renal failure

مستقل طور پر گردے کا کوئی حصہ کام کرنا چھوڑ دے۔بلڈپریشر اور ذیابیطس اس کی اصل وجہ ہیں

End stage renal disease (ESRD)

جب گردہ مکمل طور پر ختم ہو جائے اور مردہ ہوجائے۔اس کی وجہ گردہ کی وہ بیماریاں ہیں جن کو مریض لمبے عرصے سے نظرانداز کرتا چلا آ رہا ہو۔اس میں مریض کو زندہ رہنے کے لیےdialysis کی ضرورت ہوتی ہے۔

Hypertensive nephropathy

بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کو اگر کنٹرول نہ کیا جائے تو وقت کے ساتھ ساتھ بالآخر گردے فیل ہو جاتے ہیں۔

Diabetic nephropathy

اسی طرح اگر ذیابیطس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو رفتہ رفتہ گردے کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔

کچھ اہم معلومات

پاکستان میں گردوں کی بیماری کی شرح 6:1 ہے۔یعنی ہر چھ اشخاص میں سے ایک شخص گردوں کی کسی نہ کسی تکلیف میں مبتلاء ہے۔

50 فیصد یعنی سب سے زیادہ رسک ان لوگوں کو ہوتا ہے جو ذیابیطس کے مریض ہوں۔

20سے30 فیصد رسک ان لوگوں کو ہوتا ہے جوبلڈپریشر کے مریض ہوتے ہیں۔

7سے 10 فیصد رسک ان لوگوں کو ہوتا ہے جو بے دریغ دوائیاں کا استعمال کرتے ہیں۔

10سے20 فیصد رسک پیدائشی ہوتا ہے یعنی جن کے خاندان میں گردوں کے نقص چلے آ رہے ہوں۔

گردوں کی جانچ کے طریقے

1-Urinalysis
2-Kidney Ultrasound
3-Computed tomography (CT) scan
4-Magnetic resonance imaging (MRI)
5-Ureteroscopy
6-Kidney biopsy
7-Urine and blood cultures

صحت مند گردوں کے لئے

  1. ذیابیطس پر بہت کنٹرول رکھیں۔سب سے زیادہ یہی رسک فیکٹر ہے جو گردوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔
  2. بلڈ پریشر پر کنٹرول رکھیں۔
  3. روانہ دو سے تین لیٹر پانی کا استعمال لازمی کریں۔
  4. بازاری کھانے اور پروسیس فوڈز سے بچیں۔
  5. لوکارب ڈائٹ لیں اناج شوگر کم سے کم استعمال کریں۔
  6. درد کی دوائی کم سے کم کھائیں۔اگر کھانی بھی پڑے تو ساتھ پانی کا استعمال زیادہ کریں۔
  7. روزانہ ایک گھنٹہ ورزش/سیر لازمی کریں۔

(فہیم احمد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی