• 29 اپریل, 2024

آنحضرتؐ ایک جسم کی طرح ہیں اور صحابہؓ آپؐ کے اعضاء ہیں

آنحضرتؐ ایک جسم کی طرح ہیں اور صحابہؓ آپؐ کے اعضاء ہیں

(حضرت مسیح موعودؑ )

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ9؍مارچ2018ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے صحابہ کرامؓ کے متعلق درج ذیل ارشاد بیان فرمایا ہے کہ ’’ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک جسم کی طرح ہیں اور (آپؐ کے) صحابہ کرامؓ آپؐ کے اعضاء ہیں۔‘‘

( الفضل آن لائن 7؍اکتوبر2022ء صفحہ7)

ان دو فقروں میں بہت عمیق مضمون بیان ہوا ہے۔ ہم روزانہ مشاہدہ کرتے ہیں کہ انسانی جسم اور اس کے اعضاء کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ جسم جہاں اعضاء پر انحصار کر رہا ہوتا ہے وہاں اعضاء جسم کے ساتھ منسلک رہ کر اس سے غذا حاصل کر کے تقویت حاصل کر رہے ہوتے ہیں۔ اگر کوئی عضو مفلوج ہو کر ناکارہ ہو جائے تو وہ اپنا تعلق جسم سے منقطع کر لیتا ہے یا بعض اوقات ناکارہ عضو کو آپریشن کے ذریعہ الگ کر دیا جاتا ہے تا دوسرے اعضاء اس سے محفوظ رہیں۔ انسانی جسم کا نظام خون ایسا وسیع و بلیغ نظام ہے جو اعضاء کو اپنے ساتھ جوڑے رکھ کر ان میں زندگی کی روح پھونکتا رہتا ہے۔ وہ جسم کو طاقتور بھی کرتا ہے۔ انسانی جسم خون کی شریانوں اور باریک در باریک نالیوں پر مشتمل ہے۔ ان باریک نالیوں کے ذریعہ خون بعض انسانی اعضاء کی Toeتک پہنچ کر ان کو serviveکرنے میں مدد دیتا ہے۔ جیسے ہاتھ یا پاؤں کی انگلیاں، کان، آنکھ کے اندر باریک نالیاں ہیں جن کے ذریعہ خون ان تک پہنچتا ہے اور ان کو زندہ رکھتا ہے۔ اس سارے عمل میں دل کا بہت اہم رول ہوتا ہے جو خون کو صاف کر کے اعضاء میں واپس بھیجتا ہے۔

اس سارے Processکو اگر صحابہ رسولؐ پر اپلائی کیا جائے تو ایک بہت ایمان افروز مضمون سامنے آتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ ؓ کے مضبوط گہرے تعلق سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نور اور قوت قدسیہ صحابہ میں سرایت کرتی تھی۔ جس طرح اعضاء کو جسم سے تعلق سے زندگی ملتی ہے اسی طرح صحابہ کو روحانی زندگی نصیب ہوتی رہی۔

آج اس اُخروی دور میں حضرت نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے روحانی فرزند حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کے توسط سے ہم احباب جماعت کا روحانی تعلق اور رشتہ آقا ومولیٰ حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم سے قائم ہوا اور صحابہ رسولؐ کے توسط سے ہم بھی صحابہ کہلائے جیسا کہ آپؑ فرماتے ہیں۔ ؎

مبارک وہ جو اَب ایمان لایا
صحابہؓ سے ملا جب مجھ کو پایا
وہی مَے اُن کو ساقی نے پِلا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِیْ اَخْزَی الْاَعَادِیْ

یہ کیسا مبارک اور مقدس رشتہ ہے جو ہمیں آج کے امام مسیح موعود و مہدی دوران کےذریعہ ملا ہے۔ یہ فخر کا مقام ہے اور یہ شکر خداوندی کا بھی مقام ہے۔ ہم جس حد تک اس نعمت خداوندی پر شکر ادا کریں کم ہے۔ ہماری رہنمائی کے لیے ایک خلیفہ موجود ہیں جو ہمیں ہر جمعہ بدیوں سے دور رہنے اور نیکیوں کی آغوش میں آنے کی نصائح کرتے ہیں۔ اگر اس کو خون پتلا کرنے والی Asprinکا نام دیا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ڈاکٹر حضرات خون پتلا رکھنے کے لیے Asprinتجویز کرتے ہیں۔ جس کے استعمال سے clots کی پیش بندی کے علاوہ دل کی تکلیف سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ نیز اس کے استعمال سے خون پتلا ہو کر باریک باریک شریانوں میں جا کر ان کی زندگی کے سامان بھی مہیا کرتا ہے۔ یوں سارے عمل سے ایک طرف جسم تندرست و توانا رہتا ہے اور دوسری طرف اعضاء صحت و سلامتی کے ضامن بن جاتے ہیں۔ بعینہٖ روحانی دنیا میں صحابہ کرامؓ جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اعضاء تھے نے اپنے آپ کو تندرست رکھنے کے لیے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی تمام نصائح پر عمل کیا۔ جس کی وجہ سے اسلام مضبوط ہوتا چلا گیا۔ آج احباب جماعت کے نیک اور اسلامی تعلیمات و اقدار کے مطابق اعمال ان کے اپنے لیے جہاں ان کی روحانی زندگی کی تندرستی کی علامت ہیں وہاں اُن اعمال سے اسلام، احمدیت اور خلافت جو جسم ہیں تندرست و توانا رہتے اور ترقی کرتے ہیں۔ جیسا کہ میں اوپر ذکر کر آیا ہوں کہ حضور کے خطبات ہمیں اور ہمارے اعضاء کو درست رکھنے کا کام کرتے ہیں وہاں This Week With Hazoor، ورچوئیل ملاقاتیں، رپورٹس، دورہ جات ہمارے لیے Tonicکا کام کرتے ہیں۔ ہمارے خون کی صفائی کا موجب ہوتے ہیں، ہمارے بطور اعضاء کے مضبوطی، تندرستی سے خلافت مضبوط ہوتی جاتی ہے۔ جس سے غیر بھی ہماری کامیابیوں کا ذکر بر ملا کرتے ہیں۔ جیسے ایک مولوی نے ایک ویڈیو میسج میں کہا۔

’’ہم ملائشیا میں گئے وہا ں قادیانی، انڈونیشیا میں گئے وہاں قادیانی اور دنیا کا آخری کونا جنوب میں وہاں کیپ ٹاؤن ساؤتھ افریقہ کا آخری شہر وہاں قادیانی۔ ہمارے والد صاحب گئے ہیں اور یہ ہمارے بھائی جاوید گئے ہیں شمالی آخری کونا ناروے وہاں پر قادیانی اور دنیا کا مشرق میں آخری کنارہ آسٹریلیا، جزائر فجی وہاں قادیانی۔ دنیا کا مغربی کنارہ گھانا وہاں پر قادیانی۔ ‘‘

( میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا اداریہ الفضل آن لائن صفحہ10)

حضورانور نے ایک خطبہ میں فرمایا:
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک موقع پر صحابہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ کو اگر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ بڑے سیدھے سادے تھے جیسے کہ ایک برتن قلعی کروا کر صاف اور ستھرا ہو جاتا ہے۔ ایسے ہی ان لوگوں کے دل تھے جو کلام الٰہی کے انوار سے روشن اور کدورت نفسانی کے زنگ سے بالکل صاف تھے۔ گویا قَدْاَفْلَحَ مَنْ زَکّٰھَا کے سچے مصداق تھے‘‘

پھر فرمایا کہ ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک جسم کی طرح ہیں اور (آپ کے) صحابہ کرامؓ آپ کے اعضاء ہیں’’۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح رنگ میں صحابہ کے مقام کو بھی پہچاننے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے نمونوں پر چلتے ہوئے اپنے اخلاص و وفا کو بھی بڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔‘‘

( الفضل آن لائن 7؍اکتوبر2022ء صفحہ7)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے جسم کے ایک عضو حضرت حکیم مولوی نورالدینؓ کے متعلق یوں لکھتے ہیں ’’ میرے ہر ایک امر میں اس طرح پیروی کرتا ہے جیسے نبض کی حرکت تنفس کی حرکت کی پیروی کرتی ہے۔ ‘‘

(ترجمہ از عربی عبارت مندرجہ ‘‘آئینہ کمالات اسلام،
روحانی خزائن جلد 5صفحہ585-586)
( ابوسعید)

پچھلا پڑھیں

درخواست دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 مارچ 2023