• 3 مئی, 2024

رات کو خواب میں دیکھا کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صاحب کا بازو پکڑ کر فرمایا ۔۔۔

رات کو خواب میں دیکھا کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
حضرت صاحب کا بازو پکڑ کر فرمایا کہ جو ان کو قبول نہیں کرتا وہ کافر ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت شیخ محمد افضل صاحبؓ فرماتے ہیں۔ (1905ء کی ان کی بیعت ہے) کہ جس وقت خاکسار کی عمر 12سال کی تھی اور گو ہمارے خاندان میں میرے تایا حکیم شیخ عباداللہ صاحب اور میرے تایا زاد بھائی شیخ کرم الٰہی صاحب حضرت صاحب سے بیعت تھے مگر خادم نے نہ تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو دیکھا تھا (یعنی انہوں نے خودنہ تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو دیکھا تھا) اور نہ ہی حضور کا فوٹو دیکھا تھا۔ خواب دیکھا کہ میرے جسم کی تمام جان نکل گئی ہے مگر دماغ میں سمجھنے کی اور آنکھوں میں دیکھنے کی طاقت باقی ہے۔ میرے سامنے ایک بزرگ بیٹھے ہیں اور اُن کے پیچھے گھٹنوں تک قدم مبارک دکھائی دیتے ہیں۔ میرے دل میں ڈالا گیا یہ بزرگ جو بیٹھے تیری طرف دیکھ رہے ہیں مرزا صاحب ہیں اور پچھلی طرف جو قدم مبارک نظر آتے ہیں، رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں۔ میری آنکھ کھل گئی۔ صبح میں نے مرتضیٰ خان ولد مولوی عبداللہ خان صاحب جو ان دنوں لاہوری جماعت میں شامل ہیں (یعنی بعد میں غیر مبائع میں شامل ہو گئے تھے) اُس کو یہ خواب بتائی اور تعبیر دریافت کی۔ تو انہوں نے فرمایا کہ تم کو مرزا صاحب کی بدولت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی حاصل ہو گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور میں خدا کی قسم کھا کر تحریر کرتا ہوں کہ جب 1905ء میں مَیں بیعت ہوا تو حضور وہی تھے جو خواب میں میری طرف دیکھ رہے تھے۔ اس طرح سے خدا جس کو چاہتا ہے سچا راستہ دکھا دیتا ہے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد7 صفحہ218-219 روایت حضرت شیخ محمد افضل صاحبؓ)

حضرت شیخ محمد افضل صاحبؓ فرماتے ہیں کہ جب میری عمر 15سال کے قریب تھی تو مَیں نے بہشت اور دوزخ اور اعراف کو خواب میں دیکھا۔ اُن کے دیکھنے کی ایک لمبی تفصیل ہے، محض اسی پر ہی اکتفا کرتا ہوں کہ جب میں بہشت دیکھ کر باہر آیا تو ایک بزرگ ملے اور انہوں نے میرے کندھے پر دستِ مبارک رکھ کر فرمایا کہ لڑکے تُو کہاں؟ میں نے تو اُس کا کوئی جواب نہ دیا۔ اُس بزرگ سے دریافت کیا کہ یہ مکان یعنی بہشت کس مالیت کا ہے؟ بزرگ نے فرمایا کہ اگر تیرا پٹیالہ(یعنی یہ پٹیالہ کے تھے) تیرا پٹیالہ سو دفعہ بھی فروخت ہو تو اس مکان کی ایک اینٹ کی بھی قیمت نہ ہو گا۔ میری آنکھ کھل گئی؟ خدا کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے جب میں 1905ء میں بیعت کے لئے قادیان شریف گیا تو مرزا صاحب وہی بزرگ تھے جو مجھ کو بہشت کے دروازے پر ملے تھے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد7 صفحہ219 روایت حضرت شیخ محمد افضل صاحبؓ)

حضرت محمد فاضل صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ولدنور محمد صاحب(ان کی بھی بیعت 1899ء کی ہے)۔ یہ روایت پہلے بیان ہو چکی ہے۔ فرماتے ہیں کہ ایک دن موضع مان کوٹ جو ہمارے قریب آٹھ کوس کے فاصلے پر ہے، گیا۔ رات کو وہاں پر نماز پڑھ کر سویا تو خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ میں مُصلّٰی پر بیٹھا ہوں اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مُصلّٰی کے (جائے نماز کے) سرہانے کی طرف آ کر بیٹھ گئے ہیں اور میرے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو اپنے انگوٹھے سے زور سے مَلتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ دل میں کچھ طاقت پیدا ہو گئی ہے۔ تو مَیں اُس وقت طاقت محسوس کرتا ہوں اور عرض کرتا ہوں کہ ہاں حضور ہو گئی ہے۔ پھر میری آنکھ کھل گئی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد7 صفحہ231-232 روایت حضرت محمد فاضل صاحبؓ)

یہ محمد فاضل صاحب ہی فرماتے ہیں کہ مَیں نے خواب میں دیکھا کہ مَیں قادیان پہنچا ہوں اور مسجد مبارک کے اندر محراب کے پاس کونے میں حضرت اقدس علیہ السلام تشریف فرما ہیں۔ مسجد میں بڑی روشنی ہے۔ مَیں حضور کے آگے جا کر بیٹھ گیا ہوں تو حضور مجھے ایک سفید چینی کی پلیٹ جس میں نہایت شفاف سرخ رنگ کا حلوہ ہے اپنے دست مبارک سے دے کر کہتے ہیں کہ یہ کھا لو۔ چنانچہ میں نے اُسی وقت اُس کو کھا لیا اور وہ نہایت ہی خوشگوار ہے اور اس پر میری آنکھ کھل گئی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد7 صفحہ235-236 روایت حضرت محمد فاضل صاحبؓ)

حضرت حافظ جمال احمد صاحبؓ فرماتے ہیں جنہوں نے 1908ء میں مئی میں زیارت کی تھی کہ میری اہلیہ مرحومہ نے بیان کیا کہ میرے دل میں ایک وسوسہ پیدا ہوا کہ پیر تو اور بھی بہت ہیں پھر ہم حضرت صاحب کو سچا اور دوسروں کو جھوٹا کیوں کہتے ہیں؟ (کہ صرف سچے پیر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی ہیں اور دوسرے سب غلط ہیں)۔ کہتی ہیں کہ رات کو خواب میں دیکھا کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صاحب کا بازو پکڑ کر فرمایا کہ جو ان کو قبول نہیں کرتا وہ کافر ہے۔ میری اہلیہ مرحومہ کا گھرانہ پہلے سید احمد رضا خان بریلوی کا مرید تھا۔ اُس کے بعد سے پھر اُن کو تسلی ہو گئی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد7 صفحہ251 روایت حضرت محمد فاضل صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 7؍ دسمبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

جدید طبیعیات پر ایک تعارفی نظر Theory of Relativity

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 فروری 2022