• 4 مئی, 2024

شہادۃ القرآن علی نزول المسیح الموعود فی اٰخر الزمان

اُنہوں نے مجھے ایک رسالہ دیا جس کا نام
شہادۃ القرآن علی نزول المسیح الموعود فی اٰخر الزمان تھا

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت محمد فاضل صاحبؓ ولد نور محمد صاحب، 1899ء کی ان کی بیعت ہے، کہتے ہیں کہ ایک دن گھر میں تھا، مولوی شیخ محمد (ان کا کوئی مولوی تھا) غیر مقلد جو میرا سالا تھا، ملنے کے لئے آیا اور اُنہوں نے مجھے ایک رسالہ دیا جس کا نام شہادۃ القرآن علی نزول المسیح الموعود فی اٰخر الزمان تھا۔ رات کا وقت تھا، مجھے شوق ہوا کہ کب دن ہو اور میں اُسے پڑھوں۔ جب صبح ہوئی تو مَیں نے نماز سے فارغ ہو کر ایک علیحدہ کوٹھڑی میں چارپائی پر لیٹ کر رسالے کو پڑھنا شروع کیا تو کوئی تین صفحے پڑھے ہوں گے کہ مجھے غنودگی ہوگئی۔ میں کیا دیکھتا ہوں کہ میرے سرہانے حضرت مسیح موعود علیہ السلام آکر بیٹھ گئے ہیں اسی چارپائی پر اور اپنے دہنِ مبارک سے اپنے لعاب نکال کر میرے منہ میں ڈالتے ہیں اور اپنے ہاتھ سے ڈالتے ہیں تو میں اُس کو گھونٹ کی طرح نگل گیا۔ اُس وقت مجھے اس طرح معلوم ہوا کہ میرے دل سے فوارے نکل رہے ہیں اور سرور سے سینہ بھر گیا۔ پھر میں بیدار ہو گیا۔ اس سے میرے دل میں یقین زیادہ ہو گیا اور محبت کی آگ بہت تیز ہو گئی۔ اور میرے قلب میں اضطراب اور عشاقِ جہاں جاتا رہا، اضطراب جاتا رہا اور جب بھی میں اکیلا چلتا اکثر میری زبان پر یہ شعر جاری ہوتا۔

پھرتا ہوں تجھ بن صنم ہو کے دیوانہ ہوبہو
شہر بہ شہر دیہہ بہ دیہہ خانہ بہ خانہ کُو بہ کُو

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ جلد7 صفحہ231-230 از روایات حضرت محمد فاضل صاحبؓ)

یہ کتاب ’’شہادۃ القرآن‘‘ جس کا یہ ذکر کر رہے ہیں۔، اُس میں کسی اعتراض کرنے والے نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام پر یہ اعتراض کیا تھا کہ حدیثوں سے کس طرح ثابت ہوتا ہے کہ آپ سچے ہیں۔ حدیثیں تو بعض اس قابل بھی نہیں ہیں کہ اُن پر یقین کیا جائے۔ تو اس پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کتاب لکھی تھی اور تمام شبہات دور فرمائے۔ اُس شخص کی تو تسلی نہیں ہوئی لیکن بہرحال اُس کی اس کتاب سے بہتوں کا فائدہ ہو گیا۔

حضرت شیخ عطاء محمد صاحبؓ سابق پٹواری ونجواں بیان کرتے ہیں کہ خواب آیا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام بٹالہ کی سڑک پر ٹہلتے ہیں جو تحصیل کے محاذ میں ہے۔ (یعنی سامنے ہے۔) حضور نے مجھ کو ایک روپیہ دیا اور ملکہ کی تصویرپر کراس لگا دیا، کانٹا پھیر دیا، خط کھینچ دیا اور فرمایا کہ اس کو خزانے میں دے آؤ۔ جب یہ خواب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کوسنائی گئی تو حضور نے فرمایا کہ ملکہ مسلمان نہیں ہو گی۔

(ماخوذازرجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ رجسٹر 10 صفحہ355 از روایات حضرت شیخ عطا محمد صاحبؓ سابق پٹواری ونجواں)

میاں عبدالعزیز صاحبؓ المعروف مغل صاحب روایت کرتے ہیں، (اُن کی بیعت 1892ء کی ہے) کہ چوہدری عبدالرحیم صاحب ابھی غیر احمدی ہی تھے کہ انہوں نے خواب میں دیکھا کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گھڑی مرمت کے لئے میرے پاس آئی ہے۔ کہتے ہیں چنانچہ اتفاق سے مَیں نے (یعنی میاں مغل صاحب نے) یہ گھڑی اُن کو مرمت کے لئے دی۔ (یہ وہ گھڑی ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی گھڑی تھی اور حضرت اماں جان نے ان کو دی تھی۔ جس شخص نے خواب دیکھی وہ غیر احمدی تھے۔ اُس وقت احمدی نہیں ہوئے تھے، انہوں نے دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گھڑی اُن کے پاس مرمت کے لئے آئی ہے۔ کچھ عرصہ کے بعد مغل صاحب نے ایک گھڑی مرمت کے لئے، ان صاحب کو دی جنہوں نے خواب دیکھی تھی۔ جب انہوں نے وہ گھڑی کھولی تو مرمت کرنے و الے کہنے لگے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گھڑی ہے۔ بالکل وہی نقشہ ہے جو مجھے خواب میں دکھلایا گیا ہے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ جلد9 صفحہ19 از روایات حضرت میاں عبدالعزیز صاحبؓ المعروف مغل)

حضرت امیر خان صاحبؓ جن کی 1903ء کی بیعت ہے، فرماتے ہیں کہ 1902ء میں مَیں نے خواب کے اندر مسجد مبارک کو ایک گول قلعہ کی شکل میں دیکھا جس کے اندر بہت سی مخلوق تھی اور ہر ایک کے ہاتھ میں ایک ایک سرخ جھنڈی تھی۔ اور اُن میں سے ایک شخص جو سب سے بزرگ تھا، وہ اوپر کی منزل میں تھا۔ اُس کے ہاتھ میں ایک بہت بڑا سرخ جھنڈا تھا۔ کسی نے مجھے کہا کہ آپ جانتے ہیں یہ کون ہے؟ میں نے کہا میں تو نہیں جانتا۔ تب اُس نے کہا یہ تیرا کابل کا بھائی ہے۔ اس قلعہ کے برجوں میں ایسے سوراخ تھے کہ جن سے بیرونی دشمن پر بخوبی نشانہ لگ سکتا تھا مگر باہر والوں کا بوجہ اوٹ کے کوئی نشانہ نہیں لگ سکتا تھا اور قلعہ کے باہر گرد و غبار کا اس قدر دھواں تھا کہ مشکل سے آدمی پہچانا جاتا تھا۔ اور گدھوں، خچروں اور اونٹوں کی آوازوں کا اس قدر شور تھا کہ مارے دہشت کے دل بیٹھا جاتا تھا۔ جب میں قلعہ سے باہر نکلا (یہ خواب بیان فرما رہے ہیں) تو کیا دیکھتا ہوں کہ ہرطرف مُردے ہی مُردے پڑے ہیں جن کو اُٹھا اُٹھا کر قلعہ میں لایا جا رہا ہے۔ جب میں قلعہ سے ذرا دور فاصلے پر چلا گیا اور شور و غل نے مجھے پریشان سا کر دیا تو مَیں گھبرا کر قلعہ کی طرف فوراً لوٹا اور قلعہ میں داخل ہونے کے لئے دروازے کی تلاش کرنے لگا مگر کوئی دروازہ نہ ملا۔ مَیں اسی تلاش میں تھا کہ اتنے میں مَیں نے ایک شخص مسکین صورت، نیک سیرت کو دیکھا۔ وہ بھی قلعہ کے اندر داخل ہونے کے لئے سعی کر رہا ہے مگر دروازہ اُسے بھی نہیں ملتا۔ ابھی ہم اسی جستجو میں تھے کہ ہمیں معلوم ہوا کہ قلعہ کے اوپر جو چبوترہ ہے اُس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فِدَاہٗ اَبِیْ وَاُمِّیْ، جماعت نماز کرا رہے ہیں (باجماعت نماز وہاں ہو رہی ہے) یہ دیکھ کر ہم دونوں بے تاب اور بیقرار ہو گئے۔ اسی اضطراری حالت میں کہتے ہیں کہ مَیں نے دوسرے ساتھی کے گلے میں اپنے دونوں ہاتھ ڈال کر ’’اَللّٰہُ ھُوْ‘‘ کا ذکر جس طریق سے کہ مجھے میرے پیر سید غلام شاہ صاحب نے بتلایا ہوا تھا، کرنا شروع کر دیا۔ جس کی برکت سے ہم دونوں پرواز میں آئے اور اُڑ کر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دائیں جانب پہلی صف میں جہاں کہ صرف دو آدمی کی جگہ خالی تھی کھڑے ہو کر سجدہ میں شامل ہو گئے اور سجدہ کے اندر میں اپنی اس خوش نصیبی کو محسوس کرتے ہوئے کہ ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں جانب اور پہلی صف میں جگہ میسر آئی، اس قدر رقّت پیدا ہوئی اور اس زور سے اَللّٰہُ ھُوْ کا ذکر جاری ہوا کہ جب مَیں اسی حالت میں بیدار ہوا تو سانس بہت ہی زور سے آ رہا تھا۔ اور آنکھوں سے آنسوؤں کا تار جاری تھا اور سانس اس قدر بلند تھا کہ اس سانس کو سن کر گھر والے بھی بیدار ہو گئے اور مجھے پوچھنے لگے۔ کیا ہوا؟ کیا ہوا؟ مگر چونکہ ابھی اَللّٰہُ ھُوْ کا ذکر برابر جاری تھا اور سانس زور زور سے نکل رہا تھا، اس کی وجہ سے میں اُنہیں کوئی جواب نہیں دے سکا۔ اس لئے میں جوش کو فرو کرنے کے لئے اور پردہ پوشی کے لئے اندر سے صحن میں چلا گیا اور جب حالت درست ہوئی تو مَیں پھر اندر آیا اور چارپائی پر لیٹ گیا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ جلد6 صفحہ125-126 از روایات حضرت امیر خان صاحبؓ)

پھر آگے انہوں نے بیان فرمایا ہے کہ اس کا اثر ہوا اور کچھ عرصے کے بعد اُن کو اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کی توفیق بھی عطا فرمائی۔

(خطبہ جمعہ 25؍جنوری 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اجتماع خدام الاحمدیہ مونٹسیراڈو کاؤنٹی، لائبیریا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 مارچ 2022