• 19 مئی, 2024

اِنّیِ مُھَاجِرٌ اِلٰی رَبّیْ- میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں

ہجرت دو قسم کی ہوتی ہے۔ ایک مادی ہجرت یعنی ایک مقام سے دوسرے مقام کی طرف عارضی یا مستقل ہجرت کرنا اور ایک روحانی ہجرت ہے یعنی اخلاقی، روحانی اور دینی مقام سے اعلیٰ و ارفع مقام کو طلب کرنے کے لئے کوشاں رہنا اور اس کے لئے نیکیاں بجا لاتے رہنا۔ روٹین کی صبح کی تلاوت قرآن پاک میں خاکسار جب سورۃ العنکبوت کی آیت27 سے گزرا۔ جس میں حضرت لوط علیہ السلام کے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ایمان لانے کے ذکر کے ساتھ آپ کا یہ قول درج ہے کہ اِنّیِ مُھَاجِرٌ اِلٰی رَبّیْ کہ میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں ۔یہاں انتقال مکانی مراد نہیں بلکہ انتقال روحانی مراد ہے۔ جس میں انسان اپنی عبادات کو بہتر کرتا ہے۔ اپنے روحانی مدارج میں بہتری لاتا ہے اپنے اخلاق کو بڑھاتا ہے تو فوراً میرا ذہن اس طرف گیا کہ سورہ العنکبوت کی اس آیت کی تلاوت ماہ مئی میں ہونا ایک سبق رکھتا ہے۔ کیونکہ سیدنا حضرت مصلح موعودؓ نے جب ہجری شمسی کے اعتبار سے مہینوں کے نام رکھے تو ماہ مئی کو ہجرت کا نام اس لئے دیا کہ 14 سو سال قبل آنحضور ﷺ نے مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت مئی کے مہینہ میں فرمائی تھی اور دنیا بھر میں امسال رمضان بھی مئی یعنی ہجرت کے مہینہ میں آیا ہے۔جو اپنی ذات میں بدیوں سے نیکیوں کی طرف ہجرت کرنے کا مہینہ ہے تو گویا مئی یعنی مادی ہجرت اور رمضان یعنی روحانی ہجرت ایک ہی مہینہ میں اکٹھے ہوگئے ہیں گویا نورٌ علی نور کا مفہوم پورا ہورہا ہے۔لہٰذا میں نے سوچا کہ اپنے قارئین کو رمضان میں روحانی ہجرت کی طرف توجہ دلاؤں۔

حضرت مرزا بشیر احمدؓ کے رمضان کے متعلقہ دروس و مضامین میں یہ بات اکثر و بیشتر ملتی ہے کہ ہر رمضان میں ایک مومن ایک نیکی اپنائے اور ایک بدی کو ترک کرے۔ ایک انسان کو صحت کی حالت میں 36 کے قریب رمضان ملتے ہیں اور یوں وہ اپنی زندگی میں نیکیاں بآسانی اپنا سکتا ہے اور 36 بدیوں سے دور رہنے کا عزم کر سکتا ہے اور یوں 72 نیکیاں وہ صرف رمضان میں ہی اپنی زندگی کا حصہ بنا سکتا ہے۔حضرت صاحبزادہ صاحب موصوف کی اس سبق آموز نصیحت کو سامنے رکھ کر ہر مومن کو اپنا جائزہ لینا چاہئے کہ کون سی نیکی وہ بآسانی اپنا سکتا ہے اور کس بدی کو وہ آنے والے رمضان میں ترک کر سکتا ہے۔آئیں!اس سلسلہ میں ہم میں سے ہر ایک اپنے اندر موجود ان بدیوں، بُرائیوں ، کمزوریوں اور کوتاہیوں کی ایک فہرست بنائے اور پھر بھرپور عزم و ہمت اور پختہ ارادہ سے ایک بدی کو چھوڑنے اور ایک نیکی کو اپنانے کا اس رمضان میں عہد کرے۔اس سلسلہ میں 36 سوالات بھی سامنے رکھے جاسکتے ہیں جو ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 4 سال قبل نئے سال میں داخل ہوتے ہوئے 31دسمبر 2016ء کورکھے تھے یہ سوال خود سے کرتے ہوئےذرا غور کریں کہ کیا یہ نیکی اپنے میں موجود ہے یا کیا اس بدی سے دور ہو رہے ہیں۔

اس ادارئیے سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے یہاں بعض اسلامی نیکیاں اور بعض بدیوں کی نشاندہی کی جارہی ہے تا نیکیوں میں سے کسی ایک نیکی کے چناؤ اور بدیوں میں سے ایک بدی سے چھٹکارا آسان ہو سکے۔

نیکیاں

  • اللہ تعالیٰ سے پیار اور اطاعت احکام الہٰی
  • حضرت محمد مصطفیﷺسے عقیدت و محبت اور اطاعت ارشادات رسولؐ
  • قرآن کریم کی روزانہ تلاوت
  • آنحضورﷺپر روزانہ درود پڑھنا
  • تسبیح و تحمید و تذکیر۔توبہ و استغفار
  • پنجوقتہ نماز کی ادائیگی
  • باجماعت نماز کی ادائیگی
  • نماز جمعہ کی ادائیگی
  • نوافل کی ادائیگی
  • فرض روزے شرائط کے مطابق رکھنا
  • نفلی روزہ رکھنا
  • کوٰۃ دینا
  • حسن معاشرت کرنا
  • امراء و حکام کی اطاعت
  • علماء اور بزرگوں کا احترام
  • پڑوسی کے حقوق ادا کرنا
  • ماں باپ کی خدمت اور صلہ رحمی
  • احسن رنگ میں تربیت اولاد
  • آداب کلام
  • آداب ملاقات اور سلام کو رواج دینا
  • مہمان نوازی
  • تیمارداری
  • تعزیت کرنا
  • رمضان کا احترام اور اس سے متعلقہ نیکیاں اپنانا
  • نیکیوں میں مسابقت
  • امانت و دیانت
  • احترام آدمیت
  • خادموں اور مزدوروں سے حسن سلوک
  • کسب حلال

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 افریقہ ڈائری نمبر15، 01۔مئی 2020ء