• 17 مئی, 2024

لطف کر بخش دے خطاؤں کو

لطف کر بخش دے خطاؤں کو
دور کر دے سبھی بلاؤں کو

ہر طرف موت کی تمازت ہے
اک اشارہ ہو نم ہواؤں کو

ہیں سزاوار تیری رحمت کے
روک دے قہر کی گھٹاؤں کو

ماں سے بڑھ کر تو پیار کرتا ہے
چھوڑ جانے بھی دے سزاؤں کو

لمحہ لمحہ سنبھالتا ہے تو
جانتا ہوں تری وفاؤں کو

یہ خدائی تجھے ہی زیبا ہے
عقل دے دہر کے خداؤں کو

آسمانی ہے سائبان اپنا
جاودانی ہو ایسی چھاؤں کو

چشم پر نم کو اس کی دیکھتے ہیں
اس کی سن لے سبھی دعاؤں کو

اس کے در پر جھکے رہو ناصر
ٹال دیتا ہے وہ قضاؤں کو

(تنویر احمد ناصر۔قادیان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 افریقہ ڈائری نمبر15، 01۔مئی 2020ء