• 3 جولائی, 2025

ڈاکٹر پیر محمد نقی الدین

اِسلام آباد پاکستان سے یہ افسوسناک اطلاع ملی ہے کہ ماہر طبیب، ہمدرد اور مخلوق کی خدمت کرنے والے ڈاکٹر پیر محمد نقی الدین کروناوائرس کے باعث مورخہ 18۔اپریل 2020ء کو 73 سال کی عُمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للّٰہ و انا الیہ راجعون

مکرم ڈاکٹر صاحب کا تعلق حضرت احمد جان ؓ کے خاندان سے تھا۔ جن کے ہاں حضرت مسیح موعود ؑ نے پہلی بیعت لی تھی۔ آپ کا شجرہ نسب یوں ہے ڈاکٹر پیر محمد نقی الدین ابن مکرم پیر عبد الرحیم ابن مکرم پیر مظہر الحق ابن مکرم پیر افتخار احمد ابن حضرت صوفی احمد جانؓ۔ اس طرح آپ مکرم پیر منظور احمد قاعدہ یسرنا القرآن کے بھی پڑ پوتے لگے۔

خاکسار نے اپنے قیام اسلام آباد میں موصوف کو بہت ہمدرد، شفیق اور مریضوں سے بہت پیار سے پیش آنے والا پایا۔ مربّیان اور جماعت کے خدمت گزاروں سے بہت پیار سے پیش آتے۔ خاکسار کے ساتھ تو بہت زیادہ پیار کا تعلق تھا۔ کہا کرتے تھے کہ میں آپ کا فیملی فزیشن ہوں۔ مجھے اس پر فخر ہے بلکہ حضور ایدہ اللہ سے ایک دفعہ اپنا تعارف کرواتے ہوئے یہ بھی لکھ دیا کہ ’’میں (میرا نام تحریر کرکے) مربی اسلام آباد کا فیملی ڈاکٹر ہوں۔‘‘

کہا کرتے تھے کہ مجھے میرے دادا مکرم پیر مظہر الحق نے ڈاکٹر بننے پر مریضوں سے ہمدردی اور پیار کرنے کی تلقین فرمائی تھی۔ نیز نصیحت کی تھی کہ اب مزید نہ پڑھنا۔ تکبر آجائے گا اور جب تکبر آئے گا تو بڑے بڑے لوگوں سے ملو گے اور چھوٹے طبقہ کے لوگوں کی طرف دھیان نہیں دو گے۔ پس غریبوں کا بہت خیال رکھنا اور حضرت مسیح موعود ؑ کے ارشاد کا حوالہ دے کر مزید فرمایا کہ جو طبیب اپنے مریضوں کے لئے دُعا نہیں کرتا وہ شرک کرتا ہے۔ تم پر ضروری ہے کہ روزانہ 2نفل پڑھ کر مریضوں کےلئے دعا کرو۔ اس کے علاوہ بھی دعا ضرور کیا کرو چنانچہ مرحوم عرصہ 50 سال سے یہ نوافل ادا کررہے تھے۔

مجھے ایک یہ واقعہ نہیں بھولتا کہ میں نے ایک دفعہ آپ کو قریباً ساڑھے گیارہ بجےصبح گھر پر فون کیا۔ ان کی مسز نے بتایا کہ نفل پڑھ رہے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد آپ کا فون آگیا۔ میرے استفسار کرنے پر فرمانے لگے کہ میں اپنے نوافل کا کسی کو بتاتا تو نہیں۔ اب آپ نے پوچھ لیا ہے تو بتائے دیتا ہوں کہ میں کلینک پر جانے سے قبل وہ 2نفل پڑھتا ہوں جو حضرت خلیفتہ المسیح الثالث ؒ نے فرمائے تھے۔ کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ خلیفہ تو وفات پاجاتا ہے مگر اس کے احکامات تو جاری رہتے ہیں۔ ان پر موت نہیں آتی اور رات کلینک سے واپس آکر موجودہ خلیفہ (حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ) کے بتائے ہوئے 2 نفل پڑھ کر سوتا ہوں۔ (یہ خلافت رابعہ کی بات ہے)

آپ نڈر داعی الی اللہ تھے۔ اپنے کلینک میں بھی دعوت الی اللہ کیا کرتے تھے۔ کتب بھی رکھی ہوئی تھیں۔ میں ایک دن اپنا تیار کردہ بروشر ساتھ لے گیا تو اسے اونچی آواز سے پڑھنا شروع کردیا تا قریب بیٹھے مریض بھی سُن لیں۔ غریبوں اور مستحقین سے رقم نہ لیا کرتے تھے بلکہ دوائی کےلئے بھی رقم دے دیا کرتے تھے۔

مجھے ایک دفعہ دِل کی تکلیف ہوگئی۔ میں نے مکرم ڈاکٹر نوری کو دکھلایا اور علاج شروع کردیا۔ انہیں اطلاع ہوئی تو مربی ہاؤس میں حال احوال پوچھنے آئے۔ میری کیفیت کو دیکھ کر فوراً علاقے کے بہت بڑے فزیشن کو فون کرکے وقت لیا اور کہا Second Opinion لینا ضروری ہے۔ پھر مجھے خود ساتھ لے کر گئے اور دو اڑھائی گھنٹے وہاں کلینک پر میرے ساتھ رہے اور مجھے اس کی ادائیگی بھی نہ کرنے دی۔

آپ نے اپنا نیا گھر تعمیر کیا۔ خاکسار مبارکباد دینے گیا تو باہر تختی پر ’’محمدنقی الدین‘‘ لکھا تھا۔ میں نے کہا کہ ’’پیر‘‘ ضرور لکھوائیں۔ اس سے آپ کی حضرت احمد جان ؓ کے ساتھ نسبت ظاہر ہوتی ہے۔ پہلے تو انکساری و عاجزی دکھائی۔ مگر خاکسار کے زور دینے پر اپنے نام کے ساتھ ’’پیر‘‘ لکھوایا۔ مصروف الاوقات ہونے کے باوجود جمعہ کے روز بیت الذکر اِسلام آباد میں گھنٹہ ڈیڑھ مریضوں کو دیکھتے اور علاج تجویز کرتے۔ بہت منکسر المزاج و نیک صالح تھے۔ اولاد کی بھی تربیت کا حق ادا کیا۔

اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آپ نے لواحقین میں ایک بیوہ، بیٹا، بہو، چار بیٹیاں اور 13 نواسے نواسیاں پوتے پوتیاں یاد چھوڑے ہیں۔

(فرخ شاد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 افریقہ ڈائری نمبر15، 01۔مئی 2020ء