• 6 مئی, 2024

’’دیوانوں کی فہرست میں اک نام بڑھا دے‘‘

جو ڈھانپ لے عصیاں کو مرے عیب چھپا دے
رحمت کی خدایا مجھے اک ایسی عبا دے
دیوانہ ہوا جاتا ہوں میں جذبِ جنوں میں
’’دیوانوں کی فہرست میں اک نام بڑھا دے‘‘
دربارِ خلافت کا ہوں وہ مست قلندر
جو وجد میں آجائے تو دنیا کو بھلادے
اس شمعِ خلافت کا ہوں پروانہ میں ایسا
جو مجھ کو جلائے نہ مگر مجھ کو جِلا دے
ہوں رند میں اک بادۂ یثرب کا اے ساقی
کوثر کا کوئی خاص مجھے جام پلادے
رہتا ہے وہی زندۂ جاوید جہاں میں
اولاد کو بچپن سے ہی جو درسِ وفا دے
یہ دوسری قدرت کا جو ہے پانچواں مظہر
اس دور میں ہی غلبۂ دیں مولیٰ دکھا دے
اس عہد میں بس ایک سفینۂ اماں ہے
چڑھ جائے جو اس پہ تو اسے پار لگادے
بیمار جو آیا ہو کوئی آخری دم پر
اعجازِ مسیحائی سے وہ زندہ اٹھا دے
واللہ یہ اس کی ہی نظر کا تو اثر ہے
پڑ جائے تو سوئی ہوئی قسمت کو جگا دے
مانا ہے جسے ہم نے یہی خلق ہے اس کا
دشمن اسے گالی دے تو وہ اس کو دعا دے
اس وقت کے عیسیٰ کی مسیحائی جدا ہے
وہ جس کو دعا دے اسے ساتھ دوا دے
اک ڈھال ہے جو عرش سے اتری ہے زمیں پر
اللہ کے بندوں سے بلاؤں کو بھگا دے
انعامِ الٰہی ہے یہ اک عروۂ وثقیٰ
بندے کو وہ جو خالقِ ازلی سے ملا دے
منصف ہی تو ہے نظر ہٹالیتا ہے ورنہ
انصاف پہ آئے تو وہ اک حشر مچا دے
اس عہد کے خاصوں میں ہے خاص اس کا یہ خاصہ
توحید کے ڈنکے کو وہ ہر سمت بجا دے
ہر ملک کے ہر شہر میں اللہ کے گھر ہوں
وہ دینِ محمد کا علم اونچا اڑا دے
ہے احمدِ ہندی ہی فقط ایک وسیلہ
رستہ جو درِ احمدِ عربی کا بتا دے
سجدے میں جبیں اس کی اٹھے ہاتھ دعا کو
دیکھا ہے کہ پھر عرش کے کنگرے وہ ہلا دے
وارث ہے جو اس تختِ مسیحا کا خدایا
دے عمرِ خضر حفظ و اماں اپنی سدا دے
ہو تختِ محمد ہی سبھی تختوں سے اونچا
اب عظمتِ اسلام کو ہر دل میں بٹھا دے
مضرابِ محبت پہ فقط تیری ہی دھن ہو
شیطان کے ہر ساز کو دنیا سے مٹادے
جو چاہے کرے قادرِ مطلق ہے تری ذات
کوئی شان بڑھادے تو کوئی شان گھٹا دے
تو فرش نشینوں کو کرے عرش نشیں بھی
تو چاہے تو پھر تخت نشیں نیچے گرا دے
اللہ بڑا سب سے ہے اللہ ہی بڑا ہے
دنیا میں فقط ایک سنائی یہ صدا دے
دن دیکھ لیں ہم آنکھ سے یہ عمر میں اپنی
طاعت میں تری سر کوئی ہر ایک جھکا دے
اے شافیء امراض بھلا خیر ہو سب کی
بیمار پہ ہو فضل تیرا سب کو شفا دے
کچھ ایسی وبا پھیلی کہ دم گھٹتا ہے اس میں
ہم حبس کے ماروں کو خداوندا صبا دے
اوڑھوں تو مری روح نکھر جائے خدایا
وہ خاص مجھے حسنِ عمل کی جو قبا دے
میں بندۂ ناچیز گنہگار شرمسار
اللہ مجھے بخش دے جنت کی فضا دے
محفوظ جو رکھے شرِّ شیطان سے ہر دم
ناچیز ظفر کو وہ حفاظت کی ردا دے

(مبارک احمد ظفر۔لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 افریقہ ڈائری نمبر15، 01۔مئی 2020ء