• 13 جولائی, 2025

مطالعہ کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اہمیت

حضرت اقدس محمد مصطفیٰ ﷺ نے آخری زمانہ میں آنے والے مسیح موعود و مہدی مسعود علیہ السلام کے بارے ایک یہ پیشگوئی بھی فرمائی کہ وَيُفِيضُ الْمَالَ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ

(سنن ابن ماجہ کتاب الفتن ببَابُ فِتْنَةِ الدَّجَالِ، وَخُرُوجِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وَخُرُوجِ يَأْجُوجَ، وَمَأْجُوجَ)

کہ وہ اتنا مال لٹائے گا یہاں تک کہ اُسے کوئی قبول کرنے والا نہ ہو گا۔ پیشگوئی کے یہ الفاظ کہ اس کو لینے والا کوئی نہ ہو گا ،بتاتے ہیں کہ یقیناً یہ مال روحانی مال ہے نہ کہ مادی کیونکہ مادی مال سے تو انسان کا پیٹ نہیں بھرتا۔

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيًا مِنْ ذَهَبٍ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ لَهُ وَادِيَانِ، وَلَنْ يَمْلَأَ فَاهُ إِلَّا التُّرَابُ۔

اگر ابن آدم کے پاس سونے کی ایک وادی ہو تو وہ پسند کرے گا کہ اس کو سونے کی 2 وادیاں مل جائیں۔ اس کے حرص کے پیٹ کو کوئی چیز بھر نہیں سکتی سوائے مٹی کے۔

(صحیح بخاری کتاب الرقاق بَابُ مَا يُتَّقَى مِنْ فِتْنَةِ المَالِ)

ویسے بھی اگر دیکھا جائے کہ مسیح آ کر ہر شخص کو اس کے مطالبہ سے بہت بڑھ کر دولتمند کر دے گا تو دنیا کے تمام کاروبار بند ہو جائیں کیونکہ ایک کسان اسی لئے کھیتوں میں محنت مشقت کرتا ہے کہ اس کی پیداوار سے رقم حاصل کرے اور اپنی ضروریات پوری کرے ایک مزدور اسی لئے کام کرتا ہے تاکہ اپنی اُجرت سے اپنی ضروریات پوری کرے ہر کام کرنے والا دولت کی خاطر ہی کام کرتا ہے جب سب کو بے انتہا دولت گھر بیٹھے مل جائے تو دنیا کےتمام کاروبار ہی ٹھپ ہو جائیں۔

ایک اور پہلو سے دیکھا جائے تو انبیاء کی پاکیزہ تاریخ میں یہی بات نظر آتی ہے کہ وہ لوگوں سے انفاق فی سبیل اللہ کا مطالبہ کرتے تھے نہ کہ ان کو مالا مال کرتے تھے۔ خود نبی کریم ﷺ نے بھی ساری زندگی صحابہؓ کو صدقہ و زکوۃ کی تحریک کی ۔اس لئے یہ بات سنت انبیاء کے خلاف ہے کہ قوم کے ہر فرد کو ا س کثرت سے مادی دولت دی جائے کہ لینے والا کوئی نہ رہے ۔پس جس پہلو سے دیکھیں مادی دولت بانٹنے کے معنی کرنا درست نہیں ۔

اس پیشگوئی سے مُراد روحانی دولت ہے جو ہر نبی آ کر بانٹا کرتا ہے۔ یہ ایمان کی دولت ہے۔ یہ روحانی علوم کی دولت ہے۔ یہ دلائل و براہین کی دولت ہے۔ جو مومن تو قبول کیا کرتے ہیں لیکن جن کی قسمت میں انکار ہے وہ اس دولت کولینے سے انکار کر دیا کرتے ہیں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ قیمتی خزانے، روحانی خزائن خوب بانٹے اور آج بھی آپؑ کے یہ خزانے آپؑ کی قیمتی اور بیش بہا کتب اور ملفوظات کی شکل میں موجود ہیں۔ آپؑ خود اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔

وہ خزائن جو ہزاروں سال سے مدفون تھے
اب مَیں دیتا ہوں اگر کوئی ملے امیدوار

آپ ؑنے تلقین فرمائی کہ تمام احباب میری کتب کو ضرور پڑھیں تاکہ وہ ان خزانوں سے فیض یاب ہو سکیں ۔ ان علوم کو حاصل کر سکیں جومُردہ دلوں کے لئے آبِ حیات کا حکم رکھتے ہیں ۔ فرماتے ہیں۔

’’جو شخص میرے ہاتھ سے جام پئے گا جو مجھے دیا گیا ہے وہ ہرگز نہیں مرے گا۔ وہ زندگی بخش باتیں جو مَیں کہتا ہوں اور وہ حکمت جو میرے منہ سے نکلتی ہے اگر کوئی اور بھی اس کی مانند کہہ سکتا ہے تو سمجھ لو کہ مَیں خداتعالیٰ کی طرف سے نہیں آیا۔ لیکن اگر یہ حکمت اور معرفت جو مردہ دلوں کے لئے آب حیات کو حکم رکھتی ہے دوسری جگہ سے نہیں مل سکتی تو تمہارے پاس اس جرم کا کوئی عذر نہیں کہ تم نے اس سرچشمہ سے انکار کیا جو آسمان پر کھولا گیا ۔زمین پر اس کو کوئی بند نہیں کر سکتا۔‘‘

(ازالہ اوہام ،روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 104)

آج کل کرونا وائرس کےسبب جب حکومتیں بار بار اعلان کر رہی ہیں کہ لوگ گھروں میں رہیں، ہر کسی کے پاس گزارنے کے لئے کافی وقت ہوتا ہے۔ ایک مومن کی شان تو یہ ہےکہ ہمیشہ خیر کی حالت میں رہتا ہے۔ پس ہمیں چاہئے کہ اگر پہلے کبھی کوتاہی بھی ہو چکی تھی تو آج کل ہم ان کتب کے مطالعہ کی طرف بھرپور توجہ دیں۔ خاص طور پر طلباء بھی ان کتب کو پڑھیں۔ اس سے جہاں ان کے علم میں اضافہ ہو گا روحانی قوتیں پروان چڑھیں گی وہاں ان کی ذہنی استعدادیں بھی بڑھیں گی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ فرماتے ہیں۔

’’مَیں آپ کو بار بار تاکید کروں گا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب پڑھنے کی عادٹ ڈالیں ۔ تین صفحات روزانہ پڑھنا شروع کر دیں گے تو پھر آپ کو اس کی عادت پڑ جائے گی ۔ اس کے نتیجے میں آپ کی پڑھائی پر یا اگر آپ کوئی کام کر رہے ہیں تو آپ کے کام پر قطعاً کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ یہ مطالعہ ان پر اچھا اثر ڈالے گا….اس مطالعہ کے نتیجے میں اس کے ذہن میں جلا پیدا ہو گی اور اس کے اندر ایک نور پیدا ہو گا اور پھر وہ دوسرے مضامین کیمسٹری انگریزی وغیرہ کو بآسانی سمجھنے لگے گا امتحان میں اُسے اچھے نمبر ملیں گے اور اگر وہ کوئی کام کر رہا ہے تو اس کے کام میں Efficiency پیدا ہو جائے گی ۔‘‘

اللہ تعالیٰ ہمیں اس روحانی مائدہ سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ ثم آمین

(درّمکنون)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 مئی 2020

اگلا پڑھیں

01 جون 2020ء Covid-19 Update