صرف قرآن کا ترجمہ اصل میں مفید نہیں
جب تک اس کے ساتھ تفسیر نہ ہو
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے اور اس کی تعلیم مستقل اور ہرزمانہ کے انسانوں کے لئے ہے۔ قرآن کریم پر غوروفکر کرنے والوں پر ہر زمانہ کے حالات کے مطابق عجائبات اور راز کھلتے رہتے ہیں۔ اس غورو فکر کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ سےدعا کی جائے اور پھر قرآن شریف کو ترجمہ کے ساتھ ساتھ تفسیر کی مدد سے پڑھا جائے۔
حضرت اقدس مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
صرف قرآن کا ترجمہ اصل میں مفید نہیں جب تک اس کے ساتھ تفسیر نہ ہو مثلاً غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَلَا الضَّآلِّیۡنَ (الفاتحہ: 7) کی نسبت کسی کو کیا سمجھ آسکتا ہے کہ اس سے مراد یہود نصاریٰ ہیں جب تک کہ کھول کر نہ بتلایا جاوے اور پھر یہ دعا مسلمانوں کو کیوں سکھلائی گئی۔
(ملفوظات جلد5 صفحہ299-300۔ ایڈیشن 2016ء)
وہ تمام افراد جو قرآن شریف ترجمہ کے ساتھ پڑھتے ہیں لیکن تفسیرکا مطالعہ اب تک نہیں کیا تو حضرت مسیح موعودؑ کے ارشاد کی روشنی میں تفسیر کا بھی مطالعہ کرنا چاہیئے اور اسی طرح وہ تمام نوجوان جو تفسیر کو پڑھناچاہتے ہیں لیکن نہیں جانتے کہاں سے شروع کریں تو ان کے لئے یہ ایک مضمون لکھ رہا ہوں۔ تو جب آپ پہلی دفعہ تفسیر پڑھنا شروع کریں اور مشکل لگے تو بالکل پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ کسی بھی کام میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا اور اسکے فضل اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور یہ مطالعہ تفسیر تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمارے علم میں اضافہ کا باعث بھی بنے گابلکہ نیکیوں میں بھی آگے بڑھنے کی توفیق دے گا۔
جماعت احمدیہ مسلمہ عالمگیر کی مرکزی اُردو ویب سائٹ پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپؑ کے بعد خلفاء کرام کے بیان فرمودہ قرآن کریم کی تفاسیر کے انتہائی قیمتی خزانے اردو زبان میں آن لائن مطالعہ اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے ہر وقت دستیاب ہیں۔ان کے نام فہرست کی صورت میں نیچے لکھیں جارہے ہیں:
- تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام
- حقائق الفرقان
- تفسیر کبیر
- تفسیر صغیر
- انوار القراٰن
اب ان کی تفصیل جو بحوالہ الاسلام ویب سائٹ ہے قارئین کے لئے پیش ہے:
تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام
جلد 1 تا 8
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی، مسیح موعود و مہدی معہودؑ
سیدنا حضرت مرزا غلام احمد قادیانی، مسیح موعود و مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی تصنیفات اور ملفوظات میں قرآن کریم کی جن آیات کی تفسیر بیان فرمائی اسے یکجا کرکے پیش کیا گیا ہے۔ یہ خزانہ 4 جلدوں میں تیار کیا گیا تھا جبکہ موجودہ ٹائپ شدہ ایڈیشن 8 جلدوں میں مرتب کیا گیا تا دوران مطالعہ قارئین کو سہولت ہو۔ معارف قرآنی کا یہ خزانہ حضور علیہ السلا م کی اردو، عربی اور فارسی زبان کی 80 سے زیادہ تصنیفات اور تقاریر میں جابجا مذکور تھا جسے 1967ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے یکجا کرنے کا ارشاد فرمایا تو مولوی سلطان احمد صاحب فاضل پیرکوٹی نے بہت تھوڑے وقت میں ان روحانی موتیوں اور روح پرور تفسیری نکات کو نہایت محنت اور عرقریزی سے مکمل کرکے جنوری 1968ء میں مسودہ حضور رحمہ اللہ کی خدمت میں پیش کردیا۔ اس مسودہ کی ترتیب و تدوین اور عربی و فارسی عبارات کے تراجم کا مرحلہ مکمل ہونے پر طباعت کا سلسلہ شروع ہوا۔ موجودہ ایڈیشن میں اقتباسات درج کرتے ہوئےصحت متن کا خصوصی خیال رکھا گیاہے، اقتباسات کا حوالہ بھی روحانی خزائن سے مزید معین کردیا گیا ہے نیز نئے سامنے آنے والے اقتباسات کو بھی شامل تفسیر کیا گیا ہے۔حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کو قرآنی حقائق و معارف کے بیان میں ہر مخالف کے مقابل پر ایک زندہ نشان عطا کیا گیا تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے 7 مارچ 1980ء کو تحریک فرمائی تھی کہ ہر احمدی گھرانہ میں اس تفسیر کا ایک سیٹ ضرور موجود ہونا چاہئے۔
(بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)
حقائق الفرقان
جلد 1 تا 4
حضرت الحاج حکیم مولوی نورالدین، خلیفۃ المسیح الاوّلؓ
حضرت حکیم مولوی نورالدین خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کے دروس القرآن، خطابات اور تصانیف سے مرتبہ تفسیری نکات کا یہ مجموعہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان نے 4 جلدوں میں ضیاء الاسلام پریس ربوہ سے شائع کیا ہے۔علوم و معارف کا یہ قیمتی خزانہ اخبارات کی فائلوں میں منتشر اور نایاب کتب کے صفحات میں بند تھا اور نئی نسل کے لئے اس سے استفادہ کرنا مشکل تھا، خلافت رابعہ کے بابرکت دور میں ان گراں بہا دفینوں کو باہر نکال کر از سر نومرتب کیا گیا تھا۔ سینکڑوں صفحات پر مشتمل اس مجموعہ کا مطالعہ قارئین کو حضورؓ کے قرآن کریم سے لازوال عشق اور علوم قرآنی سے غیر معمولی مناسبت کا ثبوت دیتا ہے۔ حضور ؓ کے مختصر مگر جامع انداز میں بیان فرمودہ یہ بلاشبہ آسمانی تفسیر ہے۔ ہر جلد کے آخر تفصیلی انڈیکس موجود ہے۔
(بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)
تفسیر کبیر
جلد 1 تا 10
حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد،
المصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانیؓ
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اپنے نصف صدی سے زائد ممتد زمانہ خلافت میں خدمت قرآنی کے متعدد سنگ میل عبور کئے جن میں سے ایک تفسیر کبیر کی تصنیف و اشاعت ہےجو پیش گوئی مصلح موعود کے مطابق آپ کوعلوم ظاہری و باطنی سے پُروجود اور کلام اللہ کا شرف و مرتبہ دنیا پر ظاہر کرنے والا ثابت کررہا ہے۔ اس بے بہا خزینہ کا مواد تو حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ کے دروس القرآن کی صورت میں گاہے گاہے سامنے آتارہا، لیکن اس کی بطور مجموعہ تفسیر تیاری و اشاعت 1940ء سے 1962ء کے دوران قادیان، لاہور اور ربوہ سے ہوتی رہی اور اب تک اس کے متعدد ایڈیشن تیار ہوکر شائع ہوچکے ہیں جبکہ اس کے تراجم کی الگ تفصیل ہے۔ نظارت اشاعت ربوہ میں مکرم ومحترم سید عبدالحئی شاہ صاحب کے زیر نگرانی طبع ہونے والے دس جلدوں کے ایڈیشن کی ایک خاص خوبی اس کی ہر جلد کے آخر پر ایک مبسوط انڈیکس کا اضافہ ہے جس سے قارئین و محققین کو تفسیر کبیرمیں سموئے ہوئے دنیا بھر کے اعلیٰ پایہ مضامین، اسماء، مقامات وغیرہ تک باآسانی رسائی ہونے لگی۔ دس جلدوں میں پھیلی یہ تفسیر صرف تفسیر ہی نہیں بلکہ آئندہ آنے والے وقتوں میں ہونے والی تفسیر القرآن کا بیج بھی ہے کیونکہ حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ کی تفسیر کی صورت میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے پیش کردہ اصول دینیہ اور حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کے حقائق و معارف بھی محفوظ ہوگئے ہیں۔
یہ تفسیر قدیم و جدید قرآنی علوم کا ایک بیش بہا خزانہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے موجودہ زمانہ کی ضرورتوں کے مطابق ظاہر فرمایا ہے۔ حضرت مصلح موعودؓ نے تحریر فرمایا کہ ’اس تفسیر کا بہت سا مضمون میرے غور کا نتیجہ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا عطیہ ہے‘۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا مطالعہ اللہ تعالیٰ کی معرفت، آنحضرتؐ اور آپ کے آل، اصحابؓ کی محبت اور اسلام کے تابندہ مستقبل کے متعلق بصیرت عطاء کرتا ہے۔
(بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)
تفسیر صغیر
بامحاورہ ترجمہ و تفسیر
حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد،
المصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانیؓ
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی یہ معرکۃ الآراء اور لطیف تصنیف قرآن کریم کا ترجمہ اور مختصر تشریحی نوٹس کا مجموعہ ہے۔یہ لاجواب اور بے مثال علمی اور دینی شاہکار پہلی دفعہ دسمبر 1957ء میں طبع ہوا، اور تاحال اس کے دنیا بھر میں متعدد ایڈیشن شائع کئے جاچکے ہیں۔ خالص تائید الٰہی سے مکمل ہونے والی اس کاوش سے کلام اللہ کی معنوی، لغوی اور ادبی کمالات کھل کر سامنے آتے ہیں۔ عربی متن سے وفا کرتے ہوئے اردو زبان کے محاسن، سلاست اور ادائیگی مفہوم کےاعتبار سے یہ تفسیر ایک اعجاز ہے جو بیک وقت تفسیر، کلام، فقہ، تاریخ اور مقارنہ بین الادیان پر مبتدی سےلیکر ثقہ عالم کے لئے علم ومعرفت کی راہیں وا کرنے والی ہے۔ اس تفسیر کے ساتھ طبع ہونے والا تفصیلی انڈیکس بھی مضامین قرآنی کی وسعت کو کماحقہ اجاگر کرنے والاہے۔ الغرض یہ تفسیر حسن ترجمہ وتفسیر کے ساتھ ساتھ حسن کتابت اور حسن طباعت کابھی مرقع ہے۔
(بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)
انوار القرآن
جلد 1 تا 3
حضرت حافظ مرزا ناصر احمد، خلیفۃ المسیح الثالثؒ
حضرت خلیفۃ المسیح الثالث نے اپنے خطبات و خطابات میں متعددمقامات پر قرآنی آیات کی تفسیر فرمائی اور قرآنی معارف کو پیش کیا ہے۔ قرآنی معارف پر مشتمل اس تفسیر کی تین جلدیں ہیں۔
حضرت مسیح موعودؑ کا ایک انتہائی خوبصورت ارشاد پیش ہے جس میں آپؑ فرماتے ہیں:
ساری ترقیوں اور کامیابیوں کی کلید یہی قرآن شریف ہے۔
(ملفوظات جلد7 صفحہ182 ایڈیشن 1984ء)
اسی طرح ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
جو پاک دل ہو کر اس کو سمجھتا ہے اور سمجھنے کی کوشش کرتا ہے اس کا بھی بڑا مقام ہے۔ اس بارہ میں ایک روایت میں آتا ہے کہ سہل بن معاذ جہنیؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے قرآن پڑھا اور اس پر عمل کیا تو قیامت کے روز اس کے ماں باپ کو دو تاج پہنائے جائیں گے جن کی روشنی سورج کی چمک سے بھی زیادہ ہو گی جو ان کے دنیا کے گھروں میں ہوتی تھی‘‘۔
(سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ ابواب قراء ۃ القرآن باب فی ثواب قراءۃ القرآن حدیث 1453)
پھر جب اس کے والدین کا یہ درجہ ہے تو خیال کرو کہ اس شخص کا کیا درجہ ہو گا جس نے قرآن پر عمل کیا۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ فرمایا ہے کہ ’’جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے‘‘۔
(کشتی ٔ نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ13)
یہ عزت تبھی ہے جب ہم عمل کر رہے ہوں گے اور پھر اللہ تعالیٰ کے ہاں اس چیز کاجو درجہ ہے وہ اس حدیث سے واضح ہوتا ہے۔
(خطبہ جمعہ 11؍ستمبر 2009ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)
ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسلمانوں کو ان کی موجودہ حالت اور اس کے حل کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں:
آج کل جو مسلمانوں کی حالت ہے وہ اس لئے ہے کہ خدا کے برگزیدہ کو (بھیجے ہوئے کو) جو خدا سے علم پا کر آیا، جس نے اس زمانہ میں قرآن کی جوتفسیر تھی وہ ہمارے سامنے پیش کی۔ اس کو ماننے سے انکاری ہیں۔ پس مسلمانوں کی بقا اور اُمّت کا عزت و وقار اسی سے وابستہ ہے کہ آنحضرتﷺ کے عاشق صادق کے کہنے پر عمل کریں اور اس کو مانیں۔
(خطبہ جمعہ 11؍ستمبر 2009ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن شریف کو خوب غور و فکر سے پڑھنے اور اس کے احکامات کو اپنی زندگیوں کا مستقل حصہ بنانے کی توفیق دیتا چلا جائے اور پوری دنیا میں ہم اس کے پھیلانے والے ہوں آمین۔
(سید عمار احمد)