خلافت کی غلامی ہے ضمانت تیری قربت کی
ہمیں بھی اس کے قدموں کی ہمیشہ خاکِ پا رکھنا
اگر نورِ نبوت سے منور جگ کو کرنا ہے
تو روشن ہر جگہ ہر دم خلافت کا دیا رکھنا
اگر ہے تم کو ملنا اوّلیں سے! آخریں ہو کر
خلافت کی امانت سے دلوں کو آشنا رکھنا
کلیساؤں کی دنیا کی صلیبیں جس نے توڑی ہیں
ہمارے سر پر اس مہدی کی تو ہر دم رِدا رکھنا
(شہناز اختر)
(وفا کے قرینے صفحہ440)