وَرِثْنَا الصُّحُفَ فَاقَتْ کُلَّ کُتُبٍ
وَ سَبَقَتْ کُلَّ اَسْفَارٍ بِشَأْنِ
یعنی ہم اس کتاب کے وارث بنائے گئے جو سب کتابوں پر فائق ہے ایسی کتاب جو اپنے کمالات میں تمام کتابوں پر سبقت لے گئی ہے۔
( القصائد الاحمدیہ صفحہ121)
حضرت مسیح موعود کا ایک کشف
’’آج رات میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا آپ مجھ کو بارگاہ ایزدی میں لے گئے اور وہاں سے مجھے ایک چیز ملی جس کے متعلق ارشاد ہوا کہ سارے جہان کو تقسیم کر دو‘‘
(تذکرہ ایڈیشن چہارم صفحہ818)
اس کشف میں اشاعت قرآن کی طرف اشارہ ہے۔
اس مضمون میں خلافت ثالثہ کے دوران اشاعت قرآن کریم کا ایک نہاہت ہی مختصر جائزہ پیش کرنا مقصود ہے۔ وَمَا تَوْفِیْقِیْٓ اِلَّا بِاللّٰہِ
حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کا اشاعت قرآن کا منصوبہ
حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے فرمایا :
’’بعثت مہدی معہود علیہ السلام کی ایک ہی غرض ہے اور وہ قرآن کریم کے خزائن کو بنی نوع انسان کے ہاتھوں تک پہنچانا ہے۔
اشاعت قرآن کے سلسلہ میں تین مرحلے آتے ہیں ایک یہ کہ متن قرآن کریم کو ہر مسلمان کے ہاتھ میں پہنچا دیا جائے یہی نہیں بلکہ متن قرآن عظیم کو دنیا کے ہر انسان کے ہاتھوں تک پہنچایا جائے۔
دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ قرآن کریم کا ترجمہ ہر قوم اور ہر ایک ملک کی زبان میں کیا جائے تاکہ دنیا کے ہر خطہ کے لوگوں تک قرآن کریم کو اس کے معنے و مفہوم کے ساتھ پہنچایا جا سکے۔
ترجمہ سمجھنے لگ جائیں تو ہم ان کو قرآن عظیم کی تفسیر سے روشناس کرائیں۔
(روز نامہ الفضل ربوہ 15 جون 1973ء)
منصوبے پر عمل در آمد
سب سے پہلے آپ نے اپنی جماعت کے دلوں میں قرآن کی عظمت اور محبت پیدا کی مثلاً فرمایا:
’’خلیفہ وقت کا سب سے بڑا اور اہم کام یہی ہوتا ہے کہ وہ قرآن کریم کی تعلیم رائج کرنے والا ہو اور نگرانی کرنے والا ہو کہ وہ لوگ جو سلسلہ حقہ کی طرف منسوب ہونے والے ہیں کیا وہ قرآن کریم کا جؤا اپنی گردن پر رکھنے والے ہیں؟ اور اس سے منہ پھیرنے والے نہیں بلکہ اس کی پوری پوری اطاعت کرنے والے ہیں؟‘‘
(قرآنی انوار- خطبات – حضرت خلیفۃ المسیح الثالث صفحہ17)
’’جماعت کا ایک فرد بھی ایسا نہ رہے نہ بڑا، نہ چھوٹا، نہ مرد، نہ عورت، نہ جوان، نہ بچہ کہ جسے قرآن کریم پڑھنا نہ آتا ہو جس نے اپنے ظرف کے مطابق قرآن کریم کے معارف حاصل کرنے کی کوشش نہ کی ہو‘‘
(قرآنی انوار- خطبات – حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ صفحہ18)
اشاعت قرآن کے سلسلے میں آپ نے پہلے مرحلہ کے طور پر دنیا بھر کی dignitaries کو قرآن کریم (عربی متن اور ترجمہ کے ساتھ) تحفہ کے طور پر تقسیم کئے اور تقسیم کروائے اس کے علاوہ جہاں جہاں ممکن تھا آپ نے لائبریریوں اور ہوٹلوں میں قرآن کریم کے نسخے رکھوائے۔
آپ کی تقلید میں جماعت کے دوستوں نے بھی اپنی اپنی بساط کے مطابق اس کار خیر میں حصہ لیا اور اپنے حلقہ احباب میں قران کریم کے تحفے تقسیم کئے۔
ان کی مثال ایسے ہی ہے جیسے ایک چڑیا پانی کی چونچ بھر کر لائے اور آگ بجھانے میں اپنا حصہ ڈال دے ورنہ ساری دنیا کے ہر فرد بشر تک قران پہنچانا تو صدیوں کا کام ہے اس عاجز کو بھی اس قسم کا تجربہ ہوا اس وقت جب یہ تحریک ہوئی یہ عاجز ایک یوگوسلاوین انجینئرنگ کمپنی میں کام کرتا تھا چنانچہ ایک درجن کے قریب یوگوسلاوین انجینئرز کو انگریزی ترجمے والے قرآن کے نسخے تحفہ میں دینے کی اللہ تعالیٰ نے توفیق دی جس کا بڑا مثبت اثرہوا۔ شکریے کے خطوط ملے اور زبانی بھی بڑا اظہار تشکر کیا گیا ۔ان دنوں ایک ائر کریش ہوا تھا اور ان کا ایک ساتھی شہید ہو گیا تھا ایک نے کہا کہ میں یہ قرآن لے کر سفر کروں گا اور اس کی برکت سے بخیریت منزل مقصود پر پہنچ جاؤں گا۔
بعض خطوط اب بھی اس عاجز کے ریکارڈ میں ہیں ایک خط بطور نمونہ پیش خدمت ہے:
KEVIC SEFIK C/O ENERGOINVST
22 June, 1973
Dear Mr
I am very thankful to you for your kind present which I received just two days back. It is very nice of you to remember me this translation of the Holy Quran
Thanking you once more for kind remembering me, I remain,
Yours faithfully,
(KEVIC SEFIK)
ان کے ہیڈ آفس SARAJEVO سے اسسٹنٹ مینیجنگ ڈائریکٹر IVAN ZOVKO نے لکھا:
I am deeply touched for the Holy Quran which you kindly sent me
گو بعد میں بھی مختلف پراجیکٹس پر بعض اور لوگوں کو بھی قرآن کریم کا تحفہ دینے کی توفیق ملی جیسے وکالت تبشیر سے جاپانی اور روسی ترجمے والا قرآن لے کر جاپانی اور روسی انجینئرز کو تحفہ دیا لیکن جس بشاشت سے یوگوسلاوین انجینئرز نے تحفے وصول کئے اس کی یاد دل سے محو نہیں ہوتی۔
حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے اپنی خلافت کے دوران کئی ممالک میں پرنٹنگ پریس کے منصوبے بھی بنائے بعض رکاوٹیں بھی آئیں تاہم کام بعد میں بھی جاری رہا۔
اظہار خوشنودی منجانب اللہ
آپ نے ایک موقع پر فرمایا
‘‘ خدا تعالیٰ نے میرے دل میں ڈالا تھا کہ millions کی تعداد میں (ملین کہتے ہیں دس لاکھ کو) قرآن کریم کے تراجم دنیا میں پھیلائے جائیں’’
(خطاب برموقع سالانہ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ 7نومبر 1980ء)
خطبہ جمعہ 4 جولائی 1980ء جرمنی (بحوالہ دورہ مغرب 1400ھ صفحہ25-26) میں فرمایا :
‘‘ ایک دن مجھے یہ بتایا گیا کہ تیرے دور خلافت میں پچھلی دو خلافتوں سے زیادہ اشاعت قرآن کا کام ہو گا۔
چنانچہ اب تک میرے زمانہ میں پچھلی دو خلافتوں کے زمانوں سے قرآن مجید کی دو گنا زیادہ اشاعت ہو چکی ہے دنیا کی مختلف زبانوں میں اب تک قرآن مجید کے کئی لاکھ نسخے طبع کروا کر تقسیم کئے جا چکے ہیں ’’۔
ایک دفعہ جذباتی رنگ میں فرمایا کہ ہمیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب مہدی نے وہ قرآن دوبارہ دیا جو دوسروں نے کپڑوں میں لپیٹ کے طاق نسیاں میں رکھا ہؤا تھا۔
؎مسلمانوں پہ تب ادبار آیا
کہ جب تعلیم قرآں کو بھلایا
(ابن ایف آر بسمل)