• 3 مئی, 2024

یورپ میں رہنے والی ایک لڑکی کا واقعہ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اب یورپ میں رہنے والی ایک لڑکی کا واقعہ بیان کرتا ہوں۔ کس طرح اللہ تعالیٰ نے اُس کو اپنے ایمان کو سلامت رکھنے کی کوشش میں کامیابی عطا فرمائی اور انعامات سے نوازا۔

سوئٹزرلینڈ کے مبلغ انچارج لکھتے ہیں کہ جماعت کی ایک نوجوان بچی تھی جو پروفیشنل تعلیم حاصل کر رہی تھی۔ اُس کے لئے اُسے دو دن کالج جانا پڑتا تھا جبکہ ہفتے میں تین دن ایک فرم میں کام سیکھنا ہوتا تھا۔ وہ بچی اس فرم میں اکیلی مسلمان تھی۔ فرم نے اُسے نماز پڑھنے کی سہولت مہیا کی ہوئی تھی۔ جب اُس نے اس فرم میں کورس شروع کیا تو اچانک فرم کو غیر معمولی منافع ہونے لگا اور فرم کو نئے گاہک ملنے لگے۔ نہایت مختصر عرصے میں فرم کی دو نئی بلڈنگز اور کئی نئے ورکرز ہائر (Hire) کرنا پڑے۔ جس کالج میں بچی جاتی تھی، وہاں سپورٹس کا ایک پیریڈ ہوتا تھا اور سوئمنگ سپورٹس کا ایک حصہ تھی۔ بچی کو سپورٹس کے پیریڈ میں سوئمنگ میں حصہ لینے کے لئے زور دیا گیا۔ بچی نے انکار کر دیا کہ لڑکوں کے ساتھ سوئمنگ مَیں نہیں کر سکتی۔ ہاں علیحدہ ہو تو اور بات ہے۔ کالج کی انتظامیہ کی طرف سے پھر دباؤ پڑا۔ لیکن اس نے مطالبہ نہیں مانا، ردّ کر دیا۔ سکول نے اُس فرم میں شکایت کی۔ فرم کی طرف سے بھی بچی کو دباؤ پڑا کہ یہ کالج کی تعلیم کا حصہ ہے اور اگر تم نہیں کرو گی تو نوکری سے نکال دیں گے۔ لیکن بچی جو تھی اپنے ایمان پر قائم رہی اور اُس نے کہا ٹھیک ہے جو مرضی کرو، لڑکوں کے ساتھ میں سوئمنگ نہیں کر سکتی۔ بہر حال ان کا رویہ سخت ہوتا گیا اور بچی نے خود ہی تنگ آ کر فرم کو نوٹس بھیج دیا اور اپنا کورس جاری نہیں رکھ سکی۔ فرم کو چھوڑ کر اس نے پرائیویٹ کالج میں داخلہ لے لیا اور جب اس نے فرم چھوڑی تو اللہ تعالیٰ نے بھی عجیب قدرت کا نمونہ دکھایا کہ فرم کو جو فائدہ ہونا شروع ہوا تھا وہ نقصان ہونے لگا اور کام آہستہ آہستہ بالکل ختم ہوتا چلا گیا۔ لوگوں کو فارغ کرنا پڑا۔ آخر جب اس نقصان کی وجوہات معلوم کرنے کیلئے میٹنگ بلائی گئی تو فرم کے ایم ڈی نے برملا اس بات کا اقرار کیا کہ ان کو کسی معصوم کی بددعا لگی ہے۔ اس فرم میں سے کسی نے اس بچی کو اس بارے میں ای میل کے ذریعہ بتایا اور لکھا کہ جب تم نے ہماری فرم کو چھوڑا تو چند دن تک تو تم ہماری فرم میں لوگوں کی گفتگو کا موضوع رہی اور پھر اس کے بعد کبھی تمہارا ذکر نہیں ہوا۔ اب جب سے ایم ڈی نے یہ کہا ہے کہ ہماری فرم کو کسی معصوم کی بددعا لگی ہے تو تم پھر گفتگو کا موضوع بن گئی ہو اور سب کا یہی خیال ہے کہ وہ معصوم تم ہی ہو جس کے ساتھ فرم نے زیادتی کی تھی۔ وہ عورت جو اس کی مینیجر تھی، جس نے بچی کو بہت زیادہ تنگ کیا تھا، اُس کو فرم نے اُس عہدے سے برطرف کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا اور یہ بچی پرائیویٹ کالج میں پڑھی اور اچھے نمبروں سے پاس ہو ئی اور اپنا کورس مکمل کر لیا، اس کو کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔ اس نے خدا تعالیٰ کی رضا کو مقدم رکھا۔ سب کچھ جو دنیاوی خواہش تھی اُس کی، وہ بھی اللہ تعالیٰ نے پوری فرما دی۔ پس ہماری بچیوں کے لئے بھی اس میں ایک سبق ہے کہ دین کو دنیا پر مقدم رکھیں اللہ تعالیٰ کی رضا کو مقدم رکھیں تو اللہ تعالیٰ فضل فرماتا رہتا ہے۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ یہاں کی ہر چیز کو اپنایا جائے کہ جو کسی نے کہہ دیا اُس پر عمل کرنا ہے۔ نوجوانوں کو یاد رکھنا چاہئے جو ان کی اچھائیاں ہیں، وہ لیں۔ جو ان کی برائیاں ہیں، اُن سے بچنے کی کوشش کریں۔ سوئمنگ کرنا بچوں کے لئے، لڑکیوں کے لئے منع نہیں ہے، ضرور کریں لیکن لڑکیاں لڑکیوں میں سوئمنگ کریں اور یہ اچھی بات ہے تیراکی تو ہر ایک کو آنی چاہئے۔ یہ جو آجکل سوئمنگ کی تربیت دینے کا زور پڑ گیا ہے۔ ہماری دادی مجھے بتایا کرتی تھیں کہ اُس زمانے میں جب سوئمنگ پول تو نہیں ہوتے تھے، نہروں پر جا کر سوئمنگ کی جاتی تھی اور وہ بڑی اچھی تیراک تھیں۔ سوسال سے زیادہ پرانی بات ہے، اُس وقت بھی تیراکی کیا کرتی تھیں اور بڑی اچھی اَپ سٹریم (up stream) تیرا کرتی تھیں۔ تو ہماری عورتیں بھی تیرتی ہیں اور تیرنا آنا چاہئے، سوئمنگ کرنی چاہئے لیکن ایسا انتظام یہاں انتظامیہ سے رابطہ کر کے کروائیں کہ لڑکیوں کے وقت میں صرف لڑکیاں ہوں اور یہ ہو جاتا ہے۔ یورپ میں مَیں نے کئی جگہ اس طرح دیکھا ہے جب کوشش کی تو ہو گیا۔

ایک مخلص دوست سعید کاکو صاحب کو غانا میں خراجِ تحسین پیش کیا گیا جو اس وقت ہائی کورٹ کے ہمارے ایک جج ہیں، ان کو اپیل کورٹ کا جج بنایا گیا ہے۔ غانا بار ایسوسی ایشن نے ان کے اعزاز میں ایک سائٹیشن (citation) پیش کی۔ اس میں لکھا کہ اگرچہ آپ انسان ہیں جس سے غلطی ہونا لازمی ہے مگر آپ نے کسی قسم کی کرپشن نہیں کی۔ فیصلہ کرنے کے بعد آپ شکریہ کا تحفہ لینا بھی پسندنہیں کرتے۔ آپ کی شخصیت میں کرپشن کا مادّہ ہرگز نہیں پایا جاتا۔ غانا بار ایسوسی ایشن نے آپ کو ایماندار، محنتی اور اِنکرپٹ ایبل (incorruptible) جج یعنی ایسا جج جو کرپٹ نہیں کیا جا سکتا، قرار دیا ہے۔ یہ انقلاب ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت میں آکر اور اس کی حقیقت کو سمجھنے والوں میں آتا ہے۔

(خطبہ جمعہ 11؍اکتوبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

عطیہ خون ریجن بانفورہ برکینا فاسو

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 ستمبر 2022