حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی آمد کی دو ہی اغراض بیان فرمائی ہیں کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی طرف بنی نوع انسان کو توجہ دلائی جائے۔چنانچہ حضرت مسیح موعودؑ کی آمد سے جہاں دنیا نے اپنے خالق حقیقی کو پہچانا ہے وہاں دنیا بھر میں مختلف جماعتوں میں حقوق العباد کے ادا کرنے کی طرف ایک خاص جوش و جذبہ پایا جانے لگا ہے۔دنیا کی مختلف قوموں اور نسلوں کے لوگ ایک ہی رنگ میں رنگتے چلے جارہے ہیں کیونکہ یہ تمام احمدی ایک خلافت کی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں۔ دنیا بھر کی جماعتیں خدمت انسانیت کے لیے مختلف پروگرام بناتی ہیں۔ اس میں خون کے عطیات دینا بھی شامل ہیں۔ ہر سال خون کے عطیات سے ہزاروں افراد کی زندگیاں بچائی جاتی ہیں۔
اسی طریقہ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے جماعت احمدیہ برکینا فاسو میں بھی مختلف جماعتوں میں خون کے عطیات دینے کے پروگرام بنائے جاتےہیں۔باقاعدگی سے جماعت کی طرف سے ایسے پروگرام منعقد کرنے کی وجہ سے جماعت کا نام مختلف ریجنز میں خاص طور پر مشہور ہوگیا ہے کہ یہ جماعت باقاعدگی سے نسل انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے خون کے عطیات دینے کے لیے تیار رہتی ہے۔ پس جب بھی ایمرجنسی خون کی ضرورت ہوتی ہے تو جماعت سے رابطہ کیا جاتا ہے۔ایسے ہی کچھ دن پہلے بانفورہ شہر کے سب سے بڑے حکومتی ہسپتال کی طرف سے ریجنل قائد صاحب بانفورہ کو فون آیا کہ ہمیں ایمرجنسی خون کی ضرورت ہے اس لیے ممکن ہوتو جماعت اس سلسلہ میں مدد کرے۔ چنانچہ قائد صاحب نے ریجنل مشنری اعجاز احمد صاحب سے رابطہ کیا اور صورت حال سے آگاہ کیا۔ ریجنل مشنری صاحب نے اسی وقت لوکل مشنری سے مشورہ کر کے انتظام کروایا۔
چنانچہ 25 جولائی 2022ء کو17 خدام اس آواز پر لبیک کہتے ہوئے خون کے عطیات دینے کے لیے حاضر ہوگئے۔ہسپتال کی انتظامیہ نے جماعت کا بہت شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہمیں جب بھی خون کی ضرورت ہوتی ہے تو جماعت احمدیہ ہمیشہ لبیک کہتے ہوئے قربانی کے لیے تیار ہوجاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ جماعت احمدیہ کے احباب میں قربانی کی روح کو بڑھاتا چلا جائے نیز اللہ تعالیٰ اپنی خاص رحمت سے ان قربانیوں کو قبول کر ے۔ آمین
(رپورٹ: مبارک احمد منیر۔ نمائندہ الفضل برکینا فاسو)