• 6 مئی, 2024

ایک سبق آموزبات

ایک Ewe کہاوت ہے کہ تازہ پام کا درخت کبھی آگ نہیں پکڑتا۔

اس کہاوت سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا بیان فرمودہ فقرہ ’’میرے درختِ وجود کی سر سبز شاخو‘‘۔ (فتح اسلام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ34) ذہن میں عود آیا۔ جماعت احمدیہ کےتازہ اور سر سبز وجود پر مخالفتوں کی آگ کا اثر نہیں ہوتا۔حضور انور ایدہ اللہ فرماتے ہیں کہ
’’تمام مخالفتوں سے صبر اور دعا کے ساتھ گزرتی ہوئی۔۔۔ روز بروز یہ جماعت ترقی کر رہی ہے اور آج ہم دنیا کے ہر خطہ میں جماعت احمدیہ کو دیکھ رہے ہیں۔ اور اس ترقی نے ہی دشمن کو بوکھلا دیا ہے۔ یہ جو مخالفتیں بڑھ رہی ہیں، دشمنیاں بڑھ رہی ہیں، جماعت کے خلاف منصوبہ بندیاں بڑھ رہی ہیں، یہ صرف اس لئے ہیں کہ جماعت ان کو پھیلتی نظر آ رہی ہے۔ پس یہ تخم جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے بویا تھا۔۔۔ وہ تو پھل پھول رہا ہے۔ ہاں قانونِ قدرت ہے کہ سرسبز اور پھلنے والے جو درخت ہوتے ہیں اُن میں بھی بعض دفعہ اِکّا دُکّا خشک ٹہنیاں نظر آنے لگ جاتی ہیں تو درخت کا جومالک ہے وہ ایسی ٹہنیوں کو کاٹ کر پھینک دیتا ہے اور اس سے درخت کے پھل پھول لانے میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پس حضرت مسیح موعودؑ کا لگایا ہوا یہ سرسبز درخت جو ہے یہ تو صبر اور دعا کے پانی سے سینچا جا رہا ہے اور ان شاء اللہ تعالیٰ پھلتا پھولتا رہے گا۔ جو شاخ بھی اس پانی سے فیض حاصل نہیں کرے گی، اُس کی حالت سوکھی ٹہنی کی طرح ہو گی اور وہ کٹ جائے گی، کاٹ دی جائے گی۔ پس ان حالات میں جبکہ احمدیت کی مخالفت میں جیسا کہ میں نے کہا تیزی آئی ہے اور مزید مخالفت بڑھ رہی ہے۔۔۔ تو صبر اور دعا کے ساتھ ہر احمدی اللہ تعالیٰ سے پہلے سے بڑھ کر مدد مانگے اور اس سرسبز اور بڑھنے اور پھلنے اور پھولنے والے درخت کا حصہ بنا رہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔ (خطبہ جمعہ 26؍نومبر 2010ء)

(ذیشان محمود۔ مربی سلسلہ سیرالیون)

پچھلا پڑھیں

عطیہ خون ریجن بانفورہ برکینا فاسو

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 ستمبر 2022