• 26 اپریل, 2024

مسجد بیت الفتوح Kenge کی تقریب افتتاح

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کونگو کنشاسا کو ملک کے طول و عرض میں خانہٴ خدا کی تعمیر کی توفیق مل رہی ہے۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہ عَلیٰ ذَلِک۔

کونگو کنشاسا کے ریجن Kikwit میں واقع ایک شہر Kenge ہے جو کہ عین شاہراہ پر ہے اور دارالحکومت کنشاسا سے قریبا 200کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔یہ صوبہ Kwango کا صدر مقام بھی ہے۔اس شہر میں وقتا فوقتا جماعتی تبلیغی سرگرمیاں ہوتی رہی ہیں اور 2017ء کے آخر میں یہاں مستقل طور پر ایک لوکل معلم مکرم عیسیٰ Museju صاحب کا تقرر کر دیا گیا۔تقرری کے بعد مکرم معلم صاحب نے مقامی احمدیوں کے ساتھ مل کر گرد و نواح کے دیہات کے دورے شروع کیے اور دعوت الیٰ اللہ کے کام کو فعال کیا۔اللہ کے فضل سے بہت سی سعید روحوں کو حلقہ بگوش اسلام احمدیت ہونے کی توفیق ملی۔ مارچ 2018ء میں اس شہر میں ایک پیس کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا۔اسی موقع پر مسجد اور مشن ہاؤس کے لیے زمین بھی خرید لی گئی۔

وبائی حالات کے پیش نظر مسجد کی تعمیر کا کام تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔تاہم ستمبر 2021ء میں مکرم خالد محمود شاہد صاحب امیر و مبلغ انچارج کونگو کنشاسا Kenge تشریف لائے اور مسجد کے سنگ بنیاد کی تقریب کا انعقاد ہوا۔ مکرم عطاء القیوم صاحب ریجنل مشنری Kikwit ریجن نے اس مسجد کی تعمیر کے دوران پہ در پہ Kenge جماعت کے دورہ جات کیے اور خدام کو اس مسجد کی تعمیر میں وقار عمل کے ذریعہ شامل ہونے کے لیے کہا۔ چنانچہ Kenge شہر اور ملحقہ جماعتوں کے خدام نے وقار عمل کے ذریعہ بھرپور حصہ لیا۔ایک ملحقہ جماعت Munikenge کے احباب جماعت نے مستریوں کے لیے کوئلوں کا انتظام کیا تا کہ اس پر آنے والا خرچ جماعت کو ادا نہ کرنا پڑے۔مزید بر آں شہر میں بڑے پتھروں کی دستیابی ایک مہنگا کام ہے۔ اس سلسلہ میں Kenge جماعت کے خدام نے یہ ترکیب نکالی کہ خود ہی دریا سے بڑے پتھر اٹھا کر سڑک تک لائے اور ٹرک میں لوڈ کیے۔ایک سکول ٹیچر مکرم جمعہ صاحب تعمیر مسجد کے دوران ہفتہ کے روز چھٹی لے کر باقاعدہ ہر ہفتہ اور اتوار کو مسجد کے کام میں ہاتھ بٹانے کے لیے حاضر رہتے۔

مؤرخہ 18جون 2022 کو مکرم امیر صاحب نے مسجد بیت الفتوح Kenge کا افتتاح کیا۔ Kenge جماعت کا ریجنل جلسہ سالانہ بھی انہی دنوں میں منعقد کیا گیا۔مکرم امیر صاحب نے باقاعدہ فیتہ کاٹا اور دعا کروائی۔

مسجد کا رقبہ120مربع میٹر ہے۔ اس کے چاروں کونوں میں مینار بنائے گئے ہیں اور 12میٹر لمبا ایک مینار الگ سے بنایا گیا ہے جس کے ذریعہ مسجد شہر میں داخل ہوتے ہی نظر آنا شروع ہو جاتی ہے۔

مقامی میڈیا نے بھی تقریب افتتاح کی کوریج کی۔ ایک صحافی Mr Marlin نے کہا کہ آج سے دو سال قبل جماعت احمدیہ نے مسجد کی تعمیر کا وعدہ کیا تھا اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ جماعت نے وعدہ وفا کر دیا۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس مسجد کو دین اسلام کے حقیقی پیغام کو اہل علاقہ تک پہنچانے کاذریعہ بنائے اور اس کی تعمیر میں حصہ لینے والے تمام احباب کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ آمین۔

(رپورٹ: شاہد خان۔نمائندہ الفضل)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ