• 26 اپریل, 2024

فقہی کارنر

تعداد ازدواج برائیوں سے روکنے کا ذریعہ ہے

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں: (مخالفین اسلام) اعتراض کرتے ہیں کہ اسلام نے بہت عورتوں کی اجازت دی ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ کیا کوئی ایسا دلیر اور مرد میدان معترض ہے جو ہم کو یہ دکھلا سکے کہ قرآن کہتا ہے کہ ضرور ضرور ایک سے زیادہ عورتیں کرو۔ ہاں یہ ایک سچی بات ہے اور با لکل طبعی امر ہے کہ اکثر اوقات انسان کو ضرورت پیش آ جاتی ہے کہ وہ ایک سے زیادہ عورتیں کرے۔ مثلاً عورت اندھی ہو گئی ہے یا اور کسی خطرناک مرض میں مبتلا ہو کر اس قابل ہو گئی کہ خانہ داری کے امور سر انجام نہیں دے سکتی اور مرد ازراہ ہمدردی یہ بھی نہیں چاہتا کہ اسے علیحدہ کرے یا رحم کی خطرناک بیماریوں کا شکار ہو کر مرد کی طبعی ضرورتوں کو پورا نہیں کر سکتی تو ایسی صورت میں نکاح ثانی کی اجازت نہ ہو تو بتلاؤ کہ کیا اس سے بدکاری اور بد اخلاقی کو ترقی نہ ہو گی۔ پھر اگر کوئی مذہب یا شریعت کثرت ازواج کو روکتی ہے تو یقیناً وہ بدکاری اور بد اخلاقی کی مؤید ہے لیکن اسلام جو دنیا سے بد اخلاقی اور بد کاری کو دور کرنا چاہتا ہے، اجازت دیتا ہے کہ ایسی ضرورتوں کے لحاظ سے ایک سے زیادہ بیویاں کرے۔ ایسا ہی اولاد کے نہ ہونے پر جبکہ لا ولد کے پس مرگ خاندان میں بہت سے ہنگامے اور کشت و خون ہونے تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ ایک ضروری امر ہے کہ وہ ایک سے زیادہ بیویاں کر کے اولاد پیدا کرے بلکہ ایسی صورت میں نیک اور شریف بیبیاں خود اجازت دے دیتی ہیں، پس جس قدر غور کرو گے یہ مسئلہ صاف اور روشن نظر آئے گا، عیسائی کو تو حق ہی نہیں پہنچتا کہ اس مسئلہ پر نکتہ چینی کرے کیونکہ ان کے مسلمہ نبی اور ملہم بلکہ حضرت مسیح علیہ السلام کے بزرگوں نے سات سات سو اور تین تین سو بیبیاں کیں اور اگر وہ کہیں کہ وہ فاسق فاجر تھے، تو پھر ان کو اس بات کا جواب دینا مشکل ہوگا کہ ان کے الہام خدا کے الہام کیوں کر ہو سکتے ہیں؟ عیسائیوں میں بعض فرقے ایسے بھی ہیں جو نبیوں کی شان میں ایسی گستاخیاں جائز نہیں رکھتے۔ علاوہ ازیں انجیل میں صراحت سے اس مسئلہ کو بیان ہی نہیں کیا گیا۔ لنڈن کی عورتوں کا زور ایک باعث ہو گیا کہ دوسری عورت نہ کریں۔ پھر اس کے نتائج خود دیکھ لو لنڈن اور پیرس میں عفت اور تقویٰ کی کیسی قدر ہے۔

(الحکم 10 جنوری 1899ء صفحہ8)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

مسجد بیت الفتوح Kenge کی تقریب افتتاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 اکتوبر 2022