• 26 اپریل, 2024

شرائط بىعت کى تىسرى شرط۔ پنجوقتہ نماز کى ادائىگى

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز فرماتے ہىں:
شرائط بىعت کى تىسرى شرط مىں حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام نے اللہ تعالىٰ کے حق کى ادائىگى کى طرف توجہ دلاتے ہوئے سب سے پہلے اس بنىادى رُکن کو لىتے ہوئے فرماىا ہے کہ مىرى بىعت مىں آنے والے ىہ عہد کرىں کہ ’’بلاناغہ پنجوقتہ نماز موافق حکم خدا اور رسول ادا کرتا رہے گا۔‘‘

(ازالہ اوہام، روحانى خزائن جلد3 صفحہ564)

ىہاں صرف ىہى نہىں فرماىا کہ عہد کرو کہ نمازىں ادا کرو گے، بلکہ پنجوقتہ نماز اور ان کى ادائىگى موافق حکم خدا اور رسول ہے۔ اس کى ادائىگى اللہ تعالىٰ اور اُس کے رسول صلى اللہ علىہ وسلم کے حکم کے مطابق ہونى چاہئے۔ نماز کے بارے مىں خدا تعالىٰ کا کىا حکم ہے؟ فرماىا وَاَقِىْمُوالصَّلٰوۃَ (البقرۃ: 44) اور نمازوں کو قائم کرو۔ نماز کے قىام کا حکم قرآنِ کرىم مىں بہت سى جگہوں پر ہے، بلکہ سورۃ بقرہ کى ابتدا مىں ہى اىمان بالغىب کے بعد اس کى طرف توجہ دلائى گئى ہے۔ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہىں کہ:
’’انسان کبھى خدا تعالىٰ کا قرب حاصل نہىں کرتا جب تک کہ اقام الصلوۃ نہ کرے۔‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ346۔ اىڈىشن 2003ء)

اور اس زمانے مىں قىامِ نماز کى اہمىت اور بھى بڑھ جاتى ہے جب خدا تعالىٰ نے خلافت کے وعدے کے ساتھ اس طرف توجہ دلائى ہے کہ خلافت کے انعامات اُن لوگوں کے ساتھ ہى وابستہ ہىں جو نماز کے قىام کى طرف نظر رکھىں گے۔ قىامِ نماز کىا ہے؟ نماز کى باجماعت ادائىگى، باقاعدہ ادائىگى اور وقت پر ادائىگى۔ اللہ تعالىٰ فرماتا ہے کہ وَاَقِىْمُوالصَّلٰوۃَ وَاٰتُو الزَّکٰوۃَ وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِىْنَ (البقرۃ: 44) اور نماز کو قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ ىعنى اللہ تعالىٰ کے حضور اکٹھے ہو کر جھکنے والوں کے ساتھ جھکو۔ پس نماز قائم کرنے والوں اور مالى قربانىاں کرنے والوں کى ىہ خصوصىت بىان فرمائى ہے اور فرماىا کہ ىہ خصوصىت اُن مىں ہونى چاہئے کہ وہ اىک جماعتى رنگ اپنے اندر رکھتے ہىں، اور ىہى اُنہىں حکم ہے کہ جماعت بنا کر عبادت کرو اور جماعتى طور پر مالى قربانىوں کا بھى ذکر ہے کہ وہ کرو تا کہ اُس کام مىں اُس عمل مىں جو اىک جماعت پىدا ہونے کى وجہ سے ہو گا، برکت پڑے۔

نمازوں کے باجماعت ثواب کے بارے مىں آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا ہے کہ باجماعت نماز پڑھنے والے کو ستائىس گنا ثواب ملتا ہے۔

(صحىح بخارى کتاب الصلوٰۃ باب فضل صلاۃ الجماعۃ حدىث: 645)

ہم درسوں مىں سنتے ہىں، تقرىروں مىں سنتے ہىں، بچوں کو بھى تقرىرىں تىار کرواتے ہىں اُس مىں بىان کرتے ہىں، لىکن جب عمل کا وقت آتا ہے تو اُس پر پورى توجہ نہىں دى جا رہى ہوتى۔ پس سوائے اشد مجبورى کے اپنى نمازوں کو باجماعت ادا کرنا چاہئے۔ لىکن جىسا کہ مىں نے کہا کہ اگر جائزے لىں تو ىہ بات کھل کر سامنے آئے گى کہ نماز باجماعت کى طرف وہ توجہ نہىں جو ہونى چاہئے۔

اللہ تعالىٰ کے فضل سے امرىکہ مىں مساجد بنانے کى طرف بہت توجہ پىدا ہوئى ہے، لىکن مساجد بنانے کا فائدہ تو تبھى ہے جب اُن کے حق بھى ادا ہوں۔ اور مساجد کے حق اُن کو آباد کرنا ہے۔ اور آبادى کے لئے خدا تعالىٰ نے جو معىار رکھا ہے وہ پانچ وقت مسجد مىں آ کر نماز ادا کرنا ہے۔ بہت سے لوگ بىشک اىسے ہىں جن کو کام کے اوقات کى وجہ سے پانچ وقت مسجد مىں آنا مشکل ہے۔ لىکن فجر، مغرب اور عشاء مىں تو ىہ عذر نہىں چلتا، اُس پر تو حاضر ہو سکتے ہىں۔ مىں جانتا ہوں دنىائے احمدىت مىں بہت سے اىسے لوگ ہىں جو اِن مغربى ممالک مىں رہتے ہىں اور مسجد سے پندرہ بىس مىل کے فاصلے پر رہتے ہىں۔ لىکن نمازوں کے لئے مسجد مىں آتے ہىں۔ اگر ظہر، عصر کى نمازىں نہ پڑھ سکىں، تو جىسا کہ مىں نے کہا، ىہ لوگ فجر، مغرب اور عشاء پر ضرور شامل ہونے کى کوشش کرتے ہىں۔ ىہاں تو تقرىباً ہر اىک کے پاس سوارى ہے، اپنے دنىاوى کاموں کے لئے سوارىاں استعمال کرتے ہىں، اگر اللہ تعالىٰ کى رضا کے حصول کے لئے اور اُس کى عبادت کے لئے ىہ سوارىاں استعمال کرىں گے تو ان سوارىوں کا مقصد دىن کى خدمت بھى بن جائے گا اور آپ کے بھى دىن و دنىا دونوں سنور جائىں گے۔ جہاں بہت زىادہ مجبورى ہے وہاں اگر قرىب احمدى گھر ہىں تو کسى گھر مىں جمع ہو کے گھروں مىں باجماعت نماز کى ادائىگى ہو سکتى ہے۔ جہاں اکىلے گھر ہىں وہاں اپنے گھر مىں اپنے بىوى بچوں کے ساتھ باجماعت نماز کى ادائىگى کى کوشش ہونى چاہئے تا کہ بچوں کو بھى نماز باجماعت کى اہمىت کا پتہ چلے۔ بچوں کو ماں باپ اگر فجر کى نماز کے لئے اُٹھائىں گے تواُن کو جہاں نماز کى اہمىت کا اندازہ ہو گا وہاں بہت سى لغوىات سے بھى وہ بچ جائىں گے۔ جن کو شوق ہے، بعضوں کو رات دىر تک ٹى وى دىکھنے ىا انٹرنىٹ پر بىٹھے رہنے کى عادت ہوتى ہے، خاص طور پر وىک اىنڈ (Weekend) پر تو نماز کے لئے جلدى اُٹھنے کى وجہ سے جلدى سونے کى عادت پڑے گى اور بلا وجہ وقت ضائع نہىں ہو گا۔ خاص طور پر وہ بچے جو جوانى مىں قدم رکھ رہے ہىں، اُن کو صبح اُٹھنے کى وجہ سے ان دنىاوى مصروفىات کو اعتدال سے کرنے کى طرف توجہ پىدا ہو گى۔ بعض مجبورىاں بھى ہوتى ہىں، اچھى دىکھنے والى چىزىں بھى ہوتى ہىں، معلوماتى باتىں بھى ہوتى ہىں، اُن سے مَىں نہىں روکتا، لىکن ہر چىز مىں اىک اعتدال ہونا چاہئے۔ نمازوں کى ادائىگى کى قىمت پر ان دنىاوى چىزوں کو حاصل کرنا انتہائى بے وقوفى ہے۔

( خطبہ جمعہ 22؍ جون 2012ء بحوالہ الاسلام وىب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 29؍اکتوبر 2021ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 نومبر 2021