• 7 مئی, 2024

فقہی کارنر

ارکان نماز پُر حکمت ہیں

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’غرض دعا وہ اکسیر ہے جو ایک مشتِ خاک کو کیمیا کر دیتی ہے اور وہ ایک پانی ہے جو اندرونی غلاظتوں کو دھو دیتا ہے۔ اُس دعا کے ساتھ روح پگھلتی ہے اور پانی کی طرح بہہ کر آستانہ حضرتِ احدّ یت پر گرتی ہے۔ وہ خدا کے حضور میں کھڑی بھی ہوتی ہے اور رکوع بھی کرتی ہے اور سجدہ بھی کرتی ہے اور اسی کی ظِل وہ نماز ہے جواسلام نے سکھلائی ہے اور رُوح کا کھڑا ہونا یہ ہے کہ وہ خدا کے لئے ہر ایک مصیبت کی برداشت اور حکم ماننے کے بارے میں مستعدی ظاہر کرتی ہے اور اس کا رکوع یعنی جھکنا یہ ہے کہ وہ تمام محبتوں اور تعلقوں کو چھوڑ کر خدا کی طرف جھک آتی ہے اور خدا کے لئے ہو جاتی ہے اور اُس کا سجدہ یہ ہے کہ وہ خدا کے آستانہ پر گِر کر اپنے تئیں بکلّی کھو دیتی ہے اور اپنے نقشِ وجود کو مٹا دیتی ہے۔ یہی نماز ہے جو خدا کو ملاتی ہے اور شریعت اسلامی نے اس کی تصویر معمولی نماز میں کھینچ کر دکھلائی ہے تا وہ جسمانی نماز روحانی نماز کی طرف محرک ہو کیونکہ خداتعالیٰ نے انسان کے وجود کی ایسی بناوٹ پیدا کی ہے کہ روح کا اثر جسم پر اور جسم کا اثر روح پر ضرور ہوتا ہے۔ جب تمہاری روح غمگین ہو تو آنکھوں سے بھی آنسو جاری ہو جاتے ہیں اور جب روح میں خوشی پیدا ہو تو چہرہ پر بشاشت ظاہر ہو جاتی ہے یہاں تک کہ انسان بسا اوقات ہنسنے لگتا ہے ایسا ہی جب جسم کو کوئی تکلیف اور درد پہنچے تو اس درد میں روح بھی شریک ہوتی ہے اور جب جسم کھلی ٹھنڈی ہوا سے خوش ہو تو روح بھی اس سے کچھ حصہ لیتی ہے۔ پس جسمانی عبادات کی غرض یہ ہے کہ روح اور جسم کے باہمی تعلقات کی وجہ سے روح میں حضرتِ احدیت کی طرف حرکت پیدا ہو اور وہ روحانی قیام اور رکوع اور سجود میں مشغول ہو جائے کیونکہ انسان ترقیات کے لئے مجاہدات کا محتاج ہے اور یہ بھی ایک قسم مجاہدہ کی ہے۔ یہ تو ظاہر ہے کہ جب دو چیزیں باہم پیوست ہوں تو جب ہم اُن میں سے ایک چیز کو اٹھائیں گے تو اُس اُٹھانے سے دوسری چیز کو بھی جو اس سے ملحق ہے کچھ حرکت پیدا ہوگی لیکن صرف جسمانی قیام اور رکوع اور سجود میں کچھ فائدہ نہیں ہے جب تک کہ اس کے ساتھ یہ کوشش شامل نہ ہو کہ روح بھی اپنے طور سے قیام اور رکوع اور سجود سے کچھ حصہ لے اور یہ حصہ لینا معرفت پر موقوف ہے اور معرفت فضل پر موقوف۔‘‘

(لیکچر سیالکوٹ، روحانی خزائن جلد20 صفحہ223-224)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

حضرت مصلح موعودؓ کا درود پڑھنے کا طریق

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 نومبر 2022