• 26 اپریل, 2024

دانتوں کی حفاظت

نفسیات کے اصولوں کے تحت صحت مند دانتوں کو انسانی شخصیت میں فوقیت کا درجہ حاصل ہے کیونکہ انسانی جسم میں چہرہ ایک ایسا حصہ ہے جو اسے دوسرے حصوں سے ممتاز کرتا ہے، چہرے میں دانت ایک نمایاں حیثیت اور مقام رکھتے ہیں۔ دانتوں کی موزونیت پر انسانی وقار اورسنجیدگی کا انحصار ہوتا ہے۔دانت نعمت خداوندی ہے۔یہ صحت کے ساتھ ساتھ حسن میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔دانتوں کے بغیر تو زندگی بے رونق ہو جاتی ہے نہ غذا چبائی جا سکتی اور نہ خوبصورتی برقرار رہتی ہے۔صرف دورِ جدید میں ہی دانتوں کی تکالیف عام نہیں ہوئیں بلکہ پتھر کے دَور سے ہی انسان اس عذاب سے دوچاررہتے آ رہے ہیں البتہ چاکلیٹ، ٹافیوں اور چیونگم نے دانتوں کی تباہی میں اضافہ کردیا ہے۔خاص طور پر دانتوں کے ساتھ چپکنے والی چیزوں اور میٹھی اشیاء کے بار بار کھانے سے دانتوں کے امراض میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔آجکل کافی لوگ دانتوں کی وجہ سے پریشان ہیں۔

دانتوں کہ امراض سے بچنے کے لیے دانتوں اور منہ کی صفائی ہی درجہ اول رکھتی ہے۔کیونکہ انسان کا منہ عام طور پر اسّی (80) مختلف اقسام کے جراثیم سے بھرا ہوتا ہے جن میں سے خوراک کے ذروں سے یہ جراثیم تیزاب بناتے ہیں۔ اور یہ تیزاب دانتوں کی محافظہ تہہ یعنی انیمل کو تباہ کرکے دانتوں میں کھوڑیں بنا دیتا ہے۔ منہ کو ان جراثیم سے پاک رکھنے کا ابھی تک کوئی طریقہ دریافت نہیں کیا جاسکا سوائے اس کے کہ کھانے کے فوراً بعد دانت صاف کر لئے جائیں۔

حضرت محمد ﷺکی زندگی ہمارے لیے اسوہ حسنہ ہے آپ ﷺ کے احکامات پر عمل کر کے ہم جسمانی امراض سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں دانتوں کی صفائی کی فضیلت بیان فرماتے ہوئے آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے:

اَلسِّوَاکُ نِصْفُ الْوُضُوْٓءِ وَالْوُضُوْٓءُ نِصْفُ الْاِیْمَانِ

یعنی دانتوں کی صفائی آدھا وضو ہے اور وضو آدھا ایمان ہے۔

(کنز العمال)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں:

کَانَ اِذَا دَخَلَ بَیْتَہٗ بَدَءَ بِالسِّوَاکِ

جب بھی آپؐ باہر سے آ کر گھر میں داخل ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے

(صحیح مسلم، کتاب الطہارۃ باب السواک حدیث نمبر 372)

teeth

حضرت محمدﷺ کی سنت سے یہ ثابت ہے کہ آپ ﷺ سونے سے قبل مسواک کرتےاور اسی طرح نماز سے قبل اور ہر کھانے بعد کلی کرتے تاکہ غذا کے ذرات جو دانتوں کے خلال میں پھنس جاتے ہیں ان کا اخراج ہو جائے کیونکہ یہی ذرات بعد میں بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ اس لیے ہمیں بھی اس سنت پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔

آنحضرت ﷺ اس انسانی غفلت سے خوب آگاہ تھے۔ آپؐ فرماتے ہیں:

لَولَآ اَنْ اَشُقَّ عَلٰٓی اُمَّتِیْ لَاَ مَرْتُھُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ وُضُوْٓءٍ

اگر یہ میری امت کے لئے گراں نہ گزرتا تو میں انہیں حکم دیتا کہ ہر وضو کے ساتھ مسواک کریں۔

(صحیح بخاری، کتاب الصوم باب سواک الرطب)

دانت کس وقت صاف کرنے چاہیں؟

دانت صاف کرنے کا بہترین وقت رات سونے سے قبل ہے۔اس وقت لازمی دانت صاف کر کے بستر پر جانا چاہیے۔ہم نے عادت بنا لی ہے کے صبح کے وقت دانت صاف کرتے ہیں میڈیکل کے لحاظ سے یہ غلط ہے۔اسی طرح ہر کھانے کے بعد دانت صاف کر لینے چاہیں۔

بچوں کے دانت کی حفاظت

جب بچہ تین مہینے کا ہو جائے، تو ہرمرتبہ دودھ پلانے کے بعد بچے کے مسوڑوں کو ہلکے گیلے کپڑے سے آہستگی سے صاف کردینا چاہیے۔ چھ ماہ کے بعد بچے کو جب کوئی میٹھی چیز یا دودھ پلائیں تو اس کو بعد میں تھوڑا سا پانی پلا دیں۔ یا گیلے کپڑے سے مسوڑھے صاف کر دیں۔

دوسال کے بعد بچے کو فیڈر سے دودھ نہ پلائیں۔بچوں کو بازاری اشیاء خصوصا ٹافیاں، چاکلیٹ وغیرہ کثرت سے نہ کھلائیں اور اگر یہ کھلائیں تو اسکے بعد منہ اور دانتوں کی صفائی کروائیں

متوازن خوراک سے دانتوں کی صفائی

دانتوں کی صحت اور حفاظت کے لیے اچھی اور متوازن غذا کا استعمال بے حد ضروری ہے۔ قدرت کی ایسی بیش بہا نعمتیں موجود ہیں جو قدرتی طور پر دانتوں کی حفاظت کرتی ہیں جیسے سیب کا استعمال دانتوں کی صحت و صفائی کے لئے سرفہرست ہے۔ اس میں موجود فائبر دانتوں کے لیے اسکرب کا کام کرتے ہیں۔ اسی طرح ناشپاتی بیکٹیریا کو ختم کر کے دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچاتی ہے۔ یہ دانتوں کی پیلاہٹ اور داغ دھبوں کو دور کرنے کے لیے بھی بہترین ہے۔ انگور میں موجود اینٹی آکسیئڈنٹ منہ کے کینسر کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اسٹرابیری اور کیوی دانتوں کو وٹامن سی فراہم کرتی ہیں اور منہ سے بیکٹیریا کے خاتمے کے لیے بھی اہم ہیں۔ کھیرا جہاں صحت کے لیے بے حد مفید ہے وہیں دانتوں کا میل کچیل دور کر کے آپ کو ایک خوبصورت مسکراہٹ فراہم کرتا ہے۔ قدرت کی یہ تمام نعمتیں منہ کی صفائی کر کے بہت سی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

دانت خراب ہونا

دانت کو کیڑا لگنا یہ عام اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اب دانت میں باہر سے تو کوئی دیمک یا کیڑا مکوڑا دانت پر پروان نہیں چڑھتا بلکہ ہوتا دراصل یہ ہے کہ Streptococcus نسل کے جراثیم Acid یعنی تیزاب پیدا کرتے ہیں۔ اس تیزاب کے اثر کے تحت دانت Calcium اور Phosphate کے ذخائر کھونے لگتے ہیں گویا دانت گھلنے لگتے ہیں۔ اس تحلیل کے عمل کو Caries کہتے ہیں۔ اس کے نتیجہ میں جو دانت کی سطح پربدنما سوارخ نمودار ہوتا ہے وہ Cavity کہلاتا ہے۔ جس کو عموما کیڑا لگنا کہا جاتا ہے۔ جو دانت کی ساخت کو خراب کر دیتا ہے۔اس سے محفوظ رہنے کے لیے دانتوں کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔

ہومیو پیتھک ادویات سے دانتوں کا علاج

میں اپنی کلینکل پریکٹس سے مجرب ادویات کا ذکر کروں گا تاکہ عوام الناس کو فائدہ ہو۔

دانت درد میں PLANTAGO MAJOR Q روئی میں بھگو کر دانت کے اندر رکھ دیں اور دس منٹ منہ زور سے بند رکھیں۔ بفضل تعالیٰ کامل شفاء ہو گی۔

دانت درد میں کھانے کے لیے تین ادویات کو خاکسار نے مکس کر کے رکھا ہے یہ نسخہ بھی بے شمار دفعہ کا مجرب ہے۔اور اسکی صرف ایک دو خوراک لینی ہے۔

(MERC SOL+SILICEA+CHAMOMILLA 1M)

اگر دانت کالے ہو رہے ہوں تو STAPHYSAGRIA دوا مفید ہو گی۔

حمل کے دوران اگر دانت درد ہو تو MAG CARB دوا مجرب ہے۔

ٹھنڈے پانی سے آرام آئے کافیا اور پلسٹیلا مجرب ہے۔

ٹھنڈے پانی سے تکلیف بڑھے تو بیلا ڈونا میگنشیا فاس

جبڑوں کی بیماریوں پر اثر کرنے والی HECLA LAVA مفید دوا ہے۔

بہتر یہ ہےکے کسی قریبی ڈاکٹر کو چیک کروایا جائے۔اور مکمل تشخیص کے بعد دوا لیں۔

یہ نسخہ میرے دوست (لقمان احمد صاحب )نے دیا اور بہت مفید پایا اور درد کو منٹوں میں ختم کرتا ہے۔

ست اجوائن (THYMOL CRSTAL A 5) گرام اور سپرٹ (METHALATED SPRIT) پچاس ایم ایل یہ دونوں اجزء لینے ہیں۔ست اجوائن کو باریک پیس کر سپرٹ میں ڈال دیں۔پھر دونوں کو مکس کر لیں بعد میں ڈراپرمیں ڈال کر محفوظ کر لیں۔بوقت ضرورت ایک قطرہ دانت یا داڑھ میں رکھ دیں۔کوشش کریں یہ دوا حلق کے اند نہ جائے۔

دانتوں کو چمکدار بنانے کے لیے یہ ٹوٹکہ بہت مفید و مجرب ہے۔ میٹھا سوڈا (سوڈا بائی کارب) اور نمک کھانے والا اچھی طرح پیس لیں ان دونوں کو ایک ہفتے میں ایک دو بار دانتوں پر اچھی طرح ملنے سے دانت صاف و چمکدار ہو جاتے ہیں۔

میں اپنے اس مضمون کو اس حدیث مبارکہﷺ پر ختم کروں گا۔

تَسَوَّ کُوْافَاِنَّ السِّوَاکَ مُطَہِّرَۃٌ لِّلْفَمِ وَمَرْضَاۃٌ لِّلرَّبِّ

یعنی مسواک کیا کرو۔ یقیناً مسواک کا عمل منہ کی صفائی اور ربّ کی رضا کا ذریعہ ہے۔

(ابن ماجہ، کتاب الطہارۃ باب السواک حدیث نمبر 285)

اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺکے اس حکم پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماتا رہے (آمین) دانتوں کی صفائی سے انسان بیماریوں سے پاک ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی بھی حاصل کرتا ہے

(نعمات نیّر)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 دسمبر 2021