• 4 مئی, 2024

فقہی کارنر

نکاح خواں کو تحفہ دینا

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمدؓ صاحب تحریر کرتے ہیں کہ مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے بیان کیا کہ میری شادی سے پہلے حضرت صاحب کو معلوم ہوا تھا کہ آپ کی دوسری شادی دلّی میں ہو گی۔ چنانچہ آپ نے مولوی محمد حسین بٹالوی کے پاس اس کا ذکر کیا تو چونکہ اس وقت اس کے پاس تمام اہل حدیث لڑکیوں کی فہرست رہتی تھی اور میر صاحب بھی اہل حدیث تھے اور اس سے بہت میل ملاقات رکھتے تھے۔ اس لئے اس نے حضرت صاحب کے پاس میر صاحب کا نام لیا۔ آپ نے میر صاحب کو لکھا۔ شروع میں میر صاحب نے اس تجویز کو بوجہ تفاوت ِ عمر نا پسند کیا مگر آخر رضا مند ہو گئے اور پھر حضرت صاحب مجھے بیاہنے دلی گئے۔ آپ کے ساتھ شیخ حامد علی اور لا لہ ملاوامل بھی تھے۔ نکاح مولوی نذیر حسین نے پڑھا تھا۔ یہ 27؍ محرم 1302ھ بروز پیر کی بات ہے۔ اس وقت میری عمر اٹھارہ سال کی تھی۔ حضرت صاحب نے نکاح کے بعد مولوی نذیر حسین کو پانچ روپے اور ایک مصلیّٰ نذر دیا تھا۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ اس وقت حضرت مسیح موعودؑ کی عمر پچاس سال کے قریب ہوگی۔ والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ تمہارے تایا میرے نکاح سے ڈیڑھ دوسال پہلے فوت ہو چکے تھے۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ تایا صاحب 1883ء میں فوت ہوئے تھے جو کہ تصنیف براہین کا آخری زمانہ تھا اور والدہ صاحبہ کی شادی نومبر 1884ء میں ہوئی تھی اور مجھے والدہ صاحبہ سے معلوم ہوا کہ پہلے شادی کا دن اتوار مقرر ہوا تھا مگر حضرت صاحب نے کہہ کر پیر کروا دیا تھا۔

(سیرت المہدی جلد1 صفحہ51)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

ریشہ دار (فائبر والی) غذاؤں کی افادیت اور ذرائع

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 دسمبر 2022