• 6 مئی, 2024

حدیثوں میں تو پہلے سے ہی حلیہ موجود ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت میاں محمد ظہور الدین صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن کی بیعت 1905ء کی ہے، لکھتے ہیں کہ میرے خسر قاضی زین العابدین صاحب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دعویٰ سے پہلے حضرت منشی احمد جان صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت کئے ہوئے تھے۔ حضرت منشی احمد جان صاحب لدھیانوی کے فوت ہونے کے بعد مکرمی معظمی قاضی زین العابدین صاحب نے کئی بار حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر جا کر کشف قبور کے طریق پر مراقبہ کیا۔ ایک روز حضرت مجدد الف ثانی کی آپ کو زیارت ہوئی۔ انہوں نے دریافت کیا کہ کیوں کیا چاہتے ہو؟ قاضی صاحب نے عرض کیا کہ یادِ الٰہی ! میرے مرشد فوت ہو گئے ہیں۔ اتنا لفظ سن کر حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی صورت غائب ہو گئی۔ پھر قاضی صاحب وہاں سے واپس آ گئے۔ پھر دو تین روز گئے، ویسا ہی عمل کیا، مراقبہ کیا، قبر پر بیٹھ کر دعا کی۔ پہلے کی طرح پھر حضرت مجدد الف ثانی کی شکل سامنے آئی اور دریافت کیا کہ کیا چاہتے ہو؟پھر قاضی صاحب نے عرض کیا کہ یادِ الٰہی! (یعنی اللہ تعالیٰ سے تعلق) اور ساتھ لگتے ہی عرض کی، اس کے ساتھ ہی کہتے ہیں میں نے اُن کو عرض کیا کہ کیا میں مرزا غلام احمد صاحب قادیانی کے پاس جاؤں۔ حضرت مجدد صاحب نے فرمایا کہ وہاں تمہاری تسلی نہ ہو گی۔ اتنا کہہ کر وہ شکل پھر غائب ہو گئی۔ پھر کچھ دن کے بعد قاضی صاحب قادیان حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں جا کر رہے۔ فرماتے تھے کہ جو مزہ حضرت منشی احمد جان صاحب کی مجلس میں ہمیں ملتا تھا وہ قادیان میں میسر نہ تھا۔ وہاں کچھ اُن کو پہلے جو عادت تھی، کہتے ہیں مجھے مزہ نہیں آیا۔ حضرت مجدد الف ثانی صاحب کے فرمانے کے مطابق ہماری تسلی نہ ہوتی تھی۔ خیر کئی بار قادیان جا کر ہفتہ ہفتہ رہ کر آتا تھا۔ حضرت منشی احمد جان صاحب وہ بزرگ ہستی ہیں کہ جنہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ابتدائی حالات کو ہی دیکھ کر لوگوں کی بیعت لینا چھوڑ دی تھی اور جو کوئی آتا اُس کو آپ فرمایا کرتے تھے کہ اب جس کو یادِ الٰہی کا شوق ہو وہ قادیان مرزا غلام احمد کے پاس جائے۔ 1885ء میں ان کی وفات ہو گئی تھی۔ یہ وہی بزرگ ہیں جن کو حج کے وقت دعا کے لئے بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے لکھا تھا۔ بہرحال کہتے ہیں کہ منشی احمد جان صاحب فرمایا کرتے تھے کہ ہم تو اَن ہوند کے تھے۔ (جب کوئی نہیں تھا تو ہم تھے)۔ ہم تو مخلوقِ خدا کو ایک ایک قطرہ دیا کرتے تھے مگر یہ شخص یعنی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام توا یسا عالی ہمت پیدا ہوا ہے کہ اس نے تو چشمہ پر سے پتھر ہی اُٹھا دیا ہے۔ اب جس کا جی چاہے سیر ہوکرپئے اور ساتھ ہی یہ شعر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شانِ مبارک میں فرمایا کرتے تھے۔

؎ ہم مریضوں کی ہے تمہی پہ نظر
تم مسیحا بنو خدا کے لئے

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے لدھیانہ آنے سے قبل ہی آپ نے اپنے مریدوں سے فرما دیا تھا کہ مرزا غلام احمد صاحب لدھیانہ آنے والے ہیں، ہم بھی اُن کو ملنے کے واسطے اسٹیشن پر جائیں گے۔ میں جن کی طرف اشارہ کروں تم سمجھ لینا کہ وہی مرزا غلام احمد صاحب ہیں۔ آپ کواپنے مریدین نے کہا کہ جب حضور نے ان کو دیکھا ہی نہیں (یعنی آپ نے دیکھا ہی نہیں) تو آپ پھر کیسے بتلا دیں گے کہ فلاں شخص ہی مرزا غلام احمد صاحب ہیں۔ اس پر انہوں نے فرمایا کہ حدیثوں میں تو پہلے سے ہی حلیہ موجود ہے۔ چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جب اسٹیشن لدھیانہ پر آ کر اُترے اور بہت مخلوق کے درمیان آپ چلے آ رہے تھے اُس وقت آپ نے اپنے مریدین سے اشارہ کر کے بتلایا کہ وہ شخص مرزا غلام احمد صاحب ہیں۔ جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام آپ کے قریب آئے تو آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہہ کر مصافحہ کیا۔ حضرت منشی احمد جان صاحب کی عقیدت کی وجہ سے کہتے ہیں کہ میں نے پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت کر لی۔ پھر حضرت اقدس کی مجلس کا جو رنگ مجھ پر چڑھا، پہلے تو یہ مجلس پسندنہیں آ رہی تھی لیکن اُس کے بعد، بیعت کرنے کے بعدجب رنگ چڑھا تو پھر پہلی مجلسوں کاجو رنگ تھا وہ پھیکا نظر آنے لگا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد11 صفحہ355تا358 روایت حضرت میاں محمد ظہور الدین صاحبؓ)

اللہ تعالیٰ ہمیں ان بزرگوں کی طرح ایمان و یقین میں بڑھاتا چلا جائے اور ہم میں سے ہر ایک میں وہ رنگ چڑھ جائے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہم میں چڑھانا چاہتے تھے اور جس کے چڑھانے کے لئے آپ تشریف لائے۔ صرف بیعت کافی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ سے ایک تعلق بھی ہم میں سے ہر ایک کا پیدا ہونا چاہئے۔

(خطبہ جمعہ 7؍ دسمبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اعلان ولادت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 فروری 2022