پاکیزہ اولاد کے لئے دعا کے ساتھ
والدین کے نیک اعمال ضروری ہیں
ایک جگہ حضرت زکریا علیہ السلام کے ذریعہ دعا سکھائی اور وہ دعا یہ ہے کہ رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً ۚ اِنَّکَ سَمِیۡعُ الدُّعَآءِ﴿۳۹﴾ (آل عمران: 39) اے میرے رب! مجھے اپنی جناب سے پاکیزہ ذریّت، اولاد عطا کر۔ یقیناً تُو بہت دعائیں سننے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود یہ دعا سکھائی کہ مَیں دعائیں سننے والا ہوں۔ اس لئے تم بھی کہو کہ اے اللہ! تُو دعا سننے والا ہے۔ اس لئے ہماری دعائیں قبول کر اور ہمیں پاک اولاد بخش۔
پس جب پاکیزہ اولاد کی خواہش ہو تو اس کے لئے دعا بھی ہونی چاہئے لیکن ساتھ ہی ماں باپ کو بھی ان پاکیزہ خیالات کا اور نیک اعمال کا حامل ہونا چاہئے جو نیکوں اور انبیاء کی صفت ہیں۔ ہر ماں اور باپ کو وہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ بعض دفعہ مائیں دینی امور کی طرف توجہ دینے والی ہوتی ہیں، عبادات کرنے والی ہوتی ہیں تو مردنہیں ہوتے۔ بعض جگہ مرد ہیں تو عورتیں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہیں۔ اولاد کے نیک ہونے اور زمانے کے بد اثرات سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ اولاد کی خواہش اور اولاد کی پیدائش سے بھی پہلے مرد عورت دونوں نیکیوں پر عمل کرنے والے ہوں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے صحابہ کے واقعات میں ایک واقعہ ملتا ہے جس میں اولاد ہونے کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ایک شخص کے لئے دعا ہے۔ لیکن اس دعا کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مشروط کر دیا اور مشروط کیا اس شخص کے اپنے اندر پاک تبدیلی پیدا کرنے سے۔ وہ شخص ابھی احمدی بھی نہیں تھا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت میں نہیں آیا تھا لیکن شاید اس کی کوئی نیکی تھی جس کی وجہ سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کے لئے دعا کی۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ 14؍جولائی 2017ءبحوالہ الاسلام ویب سائٹ)