• 26 اپریل, 2024

جمعہ اور قبولیت کی گھڑی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
‘‘حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک جگہ تفسیر میں بیان فرمایا ہےکہ جمعہ اور رمضان کو آپس میں ایک مشابہت حاصل ہے اور وہ یہ کہ جمعہ بھی قبولیتِ دعا کا دن ہے اور رمضان بھی قبولیتِ دعا کا مہینہ ہے۔ جمعے کے متعلق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص نماز کے لیے مسجد میں آ جائے اور خاموش بیٹھ کر ذکرِ الٰہی میں لگا رہے، امام کا انتظار کرے اور بعد میں اطمینان کے ساتھ خطبہ سنے اور نماز باجماعت میں شامل ہو تو اس کے لیے خاص طور پر خدا تعالیٰ کی برکات نازل ہوتی ہیں اور پھر ایک گھڑی جمعے کے دن ایسی بھی آتی ہے کہ جس میں انسان جو دعا بھی کرے قبول ہو جاتی ہے۔

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعے کے دن کا ذکر کیا اور فرمایا :اس میں ایک گھڑی ہے جو مسلمان بندہ اس گھڑی کو ایسی حالت میں پائے گا کہ وہ اس میں کھڑا نماز پڑھ رہا ہو گا تو وہ جو کچھ بھی اللہ تعالیٰ سے مانگے گا وہ اس کو ضرور دے گا اور آپؐ نے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ وہ گھڑی تھوڑی سی ہے۔ یہ بخاری کی حدیث ہے جس کا پہلے ذکر تھا ۔یہ بھی ابوہریرہؓ سے روایت ہے۔
آپؓ لکھتے ہیں کہ قانونِ الٰہی کے ماتحت اس حدیث کی ایک تعبیر تو ضرور کرنی پڑے گی کہ وہی دعائیں قبول ہوتی ہیں جو سنت اللہ اور قانونِ الٰہی کے مطابق ہوں۔ غلط قسم کی دعائیں تو بہرحال قبول نہیں ہوں گی۔ دعائیں وہی قبول ہوں گی جو اللہ کی سنت کے مطابق ہیں۔ جو جائز دعائیں ہیں اور اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق ہیں لیکن جہاں یہ بہت بڑی نعمت ہے وہاں یہ آسان امر بھی نہیں ہے۔

جمعے کا وقت قریباً دوسری اذان یا اس سے کچھ دیر پہلے سے شروع ہو کر نماز کے بعد سلام پھیرنے تک ہوتا ہے۔ اگر یہ دونوں وقت ملا لیے جائیں اور خطبہ جمعہ چھوٹا بھی ہو تو یہ وقت بھی آدھ گھنٹہ ہو جاتا ہے اور اگر خطبہ لمبا ہو جائے تو یہ وقت گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس ایک گھنٹے یا ڈیڑھ گھنٹے میں ایک گھڑی ایسی آتی ہے کہ جب انسان کوئی دعا کرے تو وہ قبول ہو جاتی ہے لیکن اس نوّے منٹ کے عرصے میں انسان کو یہ علم نہیں ہوتا کہ آیا پہلا منٹ قبولیتِ دعا کا ہے، دوسرا منٹ قبولیتِ دعا کا ہے یا تیسرا منٹ قبولیتِ دعا کا ہے۔ یہاں تک کہ نوّے منٹ کے آخر تک انسان کسی منٹ کے متعلق بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ قبولیتِ دعا کا وقت ہے۔ گویا وہ گھڑی جس میں ہر دعا قبول ہوتی ہے نوّے منٹ میں تلاش کرنی پڑے گی اور وہی شخص قبولیتِ دعا کاموقع تلاش کرنے میں کامیاب ہو سکے گا جو برابر نوّے منٹ تک دعا کرتا رہے اور نوّے منٹ تک برابر دعا میں لگے رہنا اور توجہ کوقائم رکھنا یہ ہر ایک کا کام نہیں، بڑا مشکل کام ہے۔ حضرت مصلح موعودؓ نے لکھا ہے کہ بعض لوگ تو پانچ منٹ بھی اپنی توجہ قائم نہیں رکھ سکتے۔ کہتے ہیں کہ میں اس وقت مثلاً نماز کے لیے آیا ہوں۔ انسان اِدھر اُدھر نظر مارتا ہی ہے۔ میں نے خطبہ سے پہلے بعض لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ سنتیں پڑھ رہے ہوتے ہیں اور یک دم ان کی آنکھ ادھر ادھر جا پڑتی تھی۔ سنتوں پر ڈیڑھ دو منٹ لگتے ہیں مگر اس تھوڑے سے وقت میں بھی وہ کبھی دائیں د یکھتے تھے ،کبھی بائیں دیکھتے تھے، کبھی زمین کی طرف دیکھتے تھے، کبھی آسمان کی طرف دیکھتے تھے۔ جب ڈیڑھ دو منٹ تک توجہ کو قائم رکھنا مشکل ہے تو نوّے منٹ تک دعا کرتے رہنا، ذکرِ الٰہی میں لگے رہنا اور توجہ کو ایک ہی طرف قائم رکھنا کوئی آسان بات نہیں ہے۔

(خطبہ جمعہ مورخہ16،اگست2019ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 فروری 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ