مناسب حال عمل
بدلتا وقت اپنے دور کے نئے تقاضے لاتا ہے جو کئی دفعہ مروج غیر ضروری عادات و روایات کو یکسربدل دیتا ہے۔جو کل تھا وہ آج نہیں اور جو آج ہے وہ کل نہ ہوگا۔وہ لوگ جو صرف ماضی کے دور میں جیتے ہیں اور وہ کئی دفعہ غیر ضروری انہونی امیدیں اپنے بچوں سے لگا تے ہوئےچاہتے ہیں کہ ہماری اگلی نسلیں بھی ماضی کےدور میں زندگی گزاریں۔ اور بصورت دیگر انہیں مایوسی اور نا امیدی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ماضی کے خوش گوار تجربات کی روشنی میں اچھے مستقبل کی امید کرتے ہوئے حال میں جینا اور متوازن ومناسب حال عمل کرنا ہی اصل میں افضل عمل ہے۔ نئے دور کے مناسب تقاضوں کے ساتھ دین اسلام کی آفاقی تعلیم کے مطابق بھی اپنی اقدار و روایات کو لے کر چلا جا سکتا ہے بس دیر صرف مناسب حال عمل کی ہوتی ہے۔
(مرسلہ: ناصرہ احمد، کینیڈا)