• 2 مئی, 2024

احکام خداوندی (قسط نمبر 32)

احکام خداوندی
قسط نمبر 32

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہےوہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

حلال و حرام (حصہ 5)

میرے نزدیک سب سے بڑے مشرک کیمیا گر ہیں۔ کہ رزق کی تلاش میں یوں مارے مارے پھرتے ہیں اور ان اسباب سے کام نہیں لیتے جو اللہ تعالیٰ نے جائز طور سے رزق کے حصول کے لئے مقرر کئے ہیں اور نہ پھر توکل کرتے ہیں۔

(حضرت مسیح موعود علیہ السلام)

تجارت حلال ہے

  • اَلَّذِیۡنَ یَاۡکُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا کَمَا یَقُوۡمُ الَّذِیۡ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الۡبَیۡعُ مِثۡلُ الرِّبٰوا ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الۡبَیۡعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا ؕ فَمَنۡ جَآءَہٗ مَوۡعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ فَانۡتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ ؕ وَ اَمۡرُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ

(البقرہ: 276)

وہ لوگ جو سود کھاتے ہیں وہ کھڑے نہیں ہوتے مگر ایسے جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان نے (اپنی) مَس سے حواس باختہ کر دیا ہو۔ یہ اس لئے ہے کہ انہوں نے کہا یقیناً تجارت سود ہی کی طرح ہے۔ جبکہ اللہ نے تجارت کو جائز اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔ پس جس کے پاس اُس کے ربّ کی طرف سے نصیحت آجائے اور وہ باز آ جائے تو جو پہلے ہوچکا وہ اسی کا رہے گا اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ اور جو کوئی دوبارہ ایسا کرے تو یہی لوگ ہیں جو آ گ والے ہیں۔ وہ اس میں لمبا عرصہ رہنے والے ہیں۔

تجارت میں فریقین کی رضامندی ضروری ہے

  • یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمۡوَالَکُمۡ بَیۡنَکُمۡ بِالۡبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجَارَۃً عَنۡ تَرَاضٍ مِّنۡکُمۡ ۟ وَ لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمۡ رَحِیۡمًا

(النساء: 30)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے اموال آپس میں ناجائز طریق پر نہ کھایا کرو۔ ہاں اگر وہ ایسی تجارت ہو جو تمہاری باہمی رضامندی سے ہو۔ اور تم اپنے آپ کو (اقتصادی طور پر) قتل نہ کرو۔ یقیناً اللہ تم پر باربار رحم کرنے والا ہے۔

اسلامی اور روحانی تجارت

  • یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ہَلۡ اَدُلُّکُمۡ عَلٰی تِجَارَۃٍ تُنۡجِیۡکُمۡ مِّنۡ عَذَابٍ اَلِیۡمٍ

(الصف: 11)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت پر مطلع کروں جو تمہیں ایک دردناک عذاب سے نجات دے گی؟

  • تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ تُجَاہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ بِاَمۡوَالِکُمۡ وَ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ

(الصف: 12)

تم (جو) اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہو اور اللہ کے راستے میں اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کرتے ہو، یہ تمہارے لئے بہت بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو

  • اِنَّ الَّذِیۡنَ یَتۡلُوۡنَ کِتٰبَ اللّٰہِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنۡفَقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً یَّرۡجُوۡنَ تِجَارَۃً لَّنۡ تَبُوۡرَ

(فاطر: 30)

یقیناً وہ لوگ جو کتابُ اللہ پڑھتے ہیں اور نماز کو قائم کرتے ہیں اور اس میں سے جو ہم نے ان کو عطا کیا ہے پوشیدہ بھی خرچ کرتے ہیں اور اعلانیہ بھی، وہ ایسی تجارت کی امید لگائے ہوئے ہیں جو کبھی تباہ نہیں ہوگی۔

یہود کے لئے ناخن والا جانور
اور چربی حرام کی گئی

  • وَ عَلَی الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا حَرَّمۡنَا کُلَّ ذِیۡ ظُفُرٍ ۚ وَ مِنَ الۡبَقَرِ وَ الۡغَنَمِ حَرَّمۡنَا عَلَیۡہِمۡ شُحُوۡمَہُمَاۤ اِلَّا مَا حَمَلَتۡ ظُہُوۡرُہُمَاۤ اَوِ الۡحَوَایَاۤ اَوۡ مَا اخۡتَلَطَ بِعَظۡمٍ ؕ ذٰلِکَ جَزَیۡنٰہُمۡ بِبَغۡیِہِمۡ ۫ۖ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوۡنَ

(الانعام: 147)

اُن لوگوں پر جو یہودی ہوئے ہم نے ہر ناخن والا جانور حرام کر دیا تھا اور گائیوں میں سے اور بھیڑ بکریوں میں سے ان کی چربیاں ان پر حرام کر دی تھیں سوائے اس کے جو اُن کی ریڑھ کی ہڈی پر چڑھی ہوئی ہو یا انتڑیوں کے ساتھ لگی ہو یا ہڈی کے ساتھ ملی جلی ہو۔ ہم نے انہیں ان کی بغاوت کی یہ جزا دی اور ہم یقیناً سچے ہیں۔

لہو و تجارت سے خدا کی طرف آنا بہتر ہے

  • وَ اِذَا رَاَوۡا تِجَارَۃً اَوۡ لَہۡوَاۨ انۡفَضُّوۡۤا اِلَیۡہَا وَ تَرَکُوۡکَ قَآئِمًا ؕ قُلۡ مَا عِنۡدَ اللّٰہِ خَیۡرٌ مِّنَ اللَّہۡوِ وَ مِنَ التِّجَارَۃِ ؕ وَ اللّٰہُ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ

(الجمعہ: 12)

اور جب وہ کوئی تجارت یا دل بہلاوا دیکھیں گے تو اس کی طرف دوڑ پڑیں گے اور تجھے اکیلا کھڑا ہوا چھوڑ دیں گے۔ تو کہہ دے کہ جو اللہ کے پاس ہے وہ دل بہلاوے اور تجارت سے بہت بہتر ہے اور اللہ رزق عطا کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔

(700 احکام خداوندی از حنیف محمود)

(قدسیہ نور والا۔ ناروے)

پچھلا پڑھیں

مقابلہ پیدل چلنا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 مارچ 2022