شکر یہ ادا کرنے کا ایک عملی اور پیارا انداز
ہر اچھی بات مومن کی میراث ہوتی ہے اس کو سامنے رکھ کر پیش کرنا چاہوں گی کہ ڈینش لوگوں کی ایک پیاری عادت دل کو بہت بھاتی ہے کہ جب کبھی آپ ایک معمولی سی فیور کریں یا ان کو اپنے گھر یا باہر کھانے یا لنچ پر مدعو کریں تو بڑی ہی انکساری سے آپ سے معلوم کریں گے کہ گھر سے کون کون مدعو ہے اور وقت کیا ہے؟ جب آ جائیں تو پوچھ کر اپنی مقررہ کرسی پر بیٹھیں گے۔ اور آپ کی پیش کی جانے والی ہر چیز کی تعریف بھی کریں گے اور اس کے بارے میں شوق سے معلوم کریں گے کہ یہ کیا ہے اور اس کو کھانے کا کیا طریق ہے؟۔ جاتے ہوئے کمال عاجزی سے شکر یہ ادا کریں گے۔ اور اگلے دن ہی آپ کو ہاتھ سے لکھ کر کارڈ بھجوائیں گے یا پھولوں کے پود ے، گلدستے کی شکل میں جو اگر ممکن ہو گا تو آپ کے دروازے کے سامنے رکھ دیں گے۔ چاکلیٹ کے پیکٹ سےیا ایک خوبصورت ڈرائنگ بنا کر خوشنودی کا اظہار کریں گے اور آپ کو انہیں مدعو کرنے اور انکی عزت افزائی کرنے کا شکر یہ ادا کر نے کا عملی مظاہرہ بھی کریں گے۔
یہ ایک اچھی بات ہے کہ اس سے دل کو خوشی تو ہوتی ہی ہے مگر اگلی دفعہ بلانے کو دل بھی چاہتا ہے۔
(عفت وہاب بٹ۔ ڈنمارک)