• 25 اپریل, 2024

اخلاق سے امتیاز پیدا ہوتا ہے

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’اخلاق سے کیا مراد ہے اور ان کا مقصد کیا ہے؟ جو اچھے اخلاق کا مظاہر ہ ہے اس کا مقصد کیا ہے؟ اور ہمارے سامنے ان اخلاق کا نمونہ کیا ہے؟ آپ (حضرت مسیح موعودؑ) فرماتے ہیں کہ ’’اوّل اخلاق جو انسان کو انسان بناتا ہے۔ اخلاق سے کوئی صرف نرمی کرنا ہی مراد نہ لے لے۔‘‘ (جو اخلاق انسان کو انسان بناتے ہیں ان سے صرف اتنی مراد نہیں ہے کہ تم دوسروں سے نرمی سے پیش آؤ) فرمایا ’’خُلق اور خَلق دو لفظ ہیں جو بالمقابل معنوں پردلالت کرتے ہیں۔ خَلق ظاہری پیدائش کا نام ہے۔ جیسے کان ناک یہانتک کہ بال وغیرہ بھی سب خَلق میں شامل ہیں اور خُلق باطنی پیدائش کانام ہے۔ ایسا ہی باطنی قویٰ جو انسان اور غیرانسان میں مابہ الامتیاز ہیں وہ سب خُلق میں داخل ہیں یہانتک کہ عقل فکر وغیرہ تمام قوتیں خُلق ہی میں داخل ہیں۔‘‘ فرماتے ہیں ’’خُلق سے انسان اپنی انسانیت کو درست کرتاہے۔ اگر انسانوں کے فرائض نہ ہوں تو فرض کرنا پڑے گا‘‘ (انسانوں کے جو فرائض ہیں وہ اگر ادا نہ کرتا ہو یا مقرر نہ ہوں تو پھر فرض کرنا پڑے گا، دیکھنا پڑے گا) ’’کہ آدمی ہے؟ گدھا ہے؟ یا کیا ہے؟ جب خُلق میں فرق آجاوے توصورت ہی رہتی ہے۔‘‘ انسان بننے کے لئے تو اعلیٰ اخلاق ضروری ہیں اور اگر خُلق اچھا نہیں، اگر ان میں فرق آجاتا ہے تو پھر ظاہری صورت انسان کی رہ جاتی ہے اور جو اصل انسانیت ہے وہ ختم ہو جاتی ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 9 جون 2017ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 افریقہ ڈائری نمبر 16، 02۔ مئی 2020ء