• 11 جولائی, 2025

ربوہ میں گزرے رمضان کی یادیں

آج جب کہ مجھے پاکستان چھوڑے 35 سال ہونے کو ہیں لیکن آج بھی ہر رمضان میں ربوہ کے رمضان کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔ جو بھلا ئے نہیں بھولتی۔ ان میں ربوہ کا روحانی ماحول، درس وتدریس کی پُرمعارف مجالس، خاص طور پر سحری کے وقت اطفال صل علی نبینا صل علی محمد کی صدا سے سب کو اٹھاتے اور پھر اسی وقت سحری کے فوراً بعد لوگ جوق در جوق بیتِ مبارک کی طرف چل پڑتے کہ مبادہ فجر کی نماز بیتِ مبارک میں خلیفۃ المسیح کے پیچھے پڑھنے سے محروم نہ رہ جائیں۔ پھر واپس اپنے گھروں میں جاکر نماز ظہر اور قرآنِ کریم کے درس میں شامل ہونے کا انتظار کرنا۔ درس جو کہ اس وقت کے جماعت کے جید عُلماء دیا کرتے تھے اور درس دینے کا ا یسا پیارا انداز گویا ہر بات دل میں اُتر جاتی ۔

ایک دفعہ 2سال ربوہ میں رہائش کے دوران گرمیوں کا رمضان دیکھنے کا اتفاق ہوا۔عجیب منظر تھا لگتا تھا کہ خداتعالیٰ کے یہ عاشق خداتعالیٰ کی رضا حاصل کرنے اور اس بابرکت مہینے کی ساری برکتیں حاصل کرنے اور اپنی ساری دعائیں منوا لینے کا تہیہ کر بیٹھے ہیں۔سروں پر گیلے تولیے رکھے لبوں پر دعاؤں کا ورد کرتے ہوئے جوق در جوق بیتِ مبارک کی طرف رواں دواں، نہ گرمی کا احساس نہ مسافت کی دوری کی فکر۔ بس فکر تو اس بات کی کہ اپنے خدا کے حضور اپنی دعاؤں کے ساتھ اپنی جھولیوں کو اس مہینے کی برکات سے بھرنا ہے۔ جو ربوہ کے پُرانے رہنے والے ہیں وہ ربوہ کی گرمی سے بھی واقف ہیں اور ربوہ کی اندھیوں اور طُوفانوں سے بھی واقف ہیں اور محلہ جات کی بیت ِ المبارک سے دُوری کو بھی بخوبی سمجھتے ہیں اور یہ بھی کہ اُس وقت سواری کا بھی کوئی ایسا انتظام نہیں ہوتا تھا۔ شاذ کسی کے پاس اپنی گاڑی ہوتی ہو گی۔ ٹانگے چلتے تھے جس کے کرائے کی بھی اکثر کے پاس اس وقت سکت نہ ہوتی تھی۔ اس سب کے باوجود اللہ کے وہ نیک بندے رمضان میں پوری طرح مستعد نظر آتے کہ ان کو دیکھ کر ہمارے اندر بھی ایک جوش پیدا ہوتا جو کہ اس عمر میں شعور نہ ہونے کی وجہ سے اس وقت انسان نہیں سمجھ سکتا۔ لیکن اتنا یاد ہے کہ وہ بزرگ چلتے پھرتے فرشتے معلوم ہوتے تھے۔

پھر رات نمازِ تراویح کا اہتمام جس کا ایک واقعہ میں کبھی بھول نہیں سکتی وہ یہ کہ ایک دفعہ نمازِ تراویح کی اختتامی دُعا پر اتنی رقّت امیز دعا ہوئی کہ ساری مسجد سسسکیوں سے لرز اُٹھی ۔ دُعا کا ایسا عالم میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا یہاں تک کہ ہلکی ہلکی پھوار پڑنے لگ گئی ، وہ پھوار مجھے آج تک نہیں بھول سکی ۔ میں اس کی عینی شاہد ہوں اور ہر رمضان میں مجھے اس کی یاد آتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ایسی ہی مقبول دعاؤں کی توفیق عطا فرمائے کیونکہ آج یقیناً وہی دعائیں جماعت کی ترقیات اور انفرادی طور پر افرادِ جماعت کی ترقیات کا موجب بنیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں آج بھی اسی درد سے دعائیں کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آجکل جو دردناک حالات پیدا ہو چکے ہیں ان سے اللہ تعالیٰ ہمیں نجات عطا فرمائے ۔ پیارے آقا کی اقتداء میں جماعت ترقیات کی اعلیٰ مدارج طے کرتی چلی جائے اور کسی قسم کی روک اس میں پیدا نہ ہو۔اس وبائی بیماری کرونا وائرس سے اللہ تعالیٰ بالخصوص افرادِ جماعت اور بالعموم پوری دنیا کو محفوظ رکھے اور جلد ہی اس مرض سے دنیا کو پاک کرے۔آمین

لاک ڈاؤن میں اس رمضان کو گزارنے کا تجربہ عالم اسلام کے لئے نیا ہے لیکن ہم بہت خوش قسمت ہیں جن کو پیارے آقا کی ہدایات مسلسل مل رہی ہیں۔ جس پر کماحقہٗ عمل کر کے ہم اللہ کے فضل سے اس رمضان کی برکات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے پیارے آقا کو سلامت رکھے تا احمدیت کا یہ قافلہ پیارے آقا کی اقتداء میں اپنی ترقیات کی طرف رواں دواں رہے ۔ خدا تعالیٰ ہمیں ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

(طیبہ منصور چیمہ۔لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 افریقہ ڈائری نمبر 16، 02۔ مئی 2020ء