• 25 اپریل, 2024

چھوٹی موٹی غلطیوں سے درگزر کر دینا ہی بہتر ہوتا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
جیسا کہ میں نے شروع میں کہا کہ چھوٹی موٹی غلطیوں سے درگزر کردینا ہی بہتر ہوتا ہے تاکہ معاشرے میں صلح جوئی کی بنیاد پڑے، صلح کی فضا پیدا ہو۔ عموماً جو عادی مجرم ہوتے ہیں وہ درگزر کے سلوک سے عام طور شرمندہ ہو جاتے ہیں اور اپنی اصلاح بھی کرتے ہیں اورمعافی بھی مانگ لیتے ہیں۔ اس ضمن میں حضرت مصلح موعود نے بھی تفصیل سے ذکر کیا ہے۔فرماتے ہیں کہ:-

’’مومنوں کو یہ عام ہدایت دی ہے کہ انہیں دوسروں کی خطاؤں کو معاف کرنا اوران کے قصوروں سے درگزر کرنا چاہیے مگر معاف کرنے کا مسئلہ بہت پیچیدہ ہے۔ بعض لوگ نادانی سے ایک طرف نکل گئے ہیں اور بعض لوگ دوسری طرف۔ وہ لوگ جن کاکوئی قصور کرتا ہے وہ کہتے ہیں کہ مجرم کو سزا دینی چاہیے تاکہ دوسروں کو عبرت ہو اور جو قصور کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ معاف کرنا چاہیے خدا خود بھی بندے کو معاف کر تا ہے۔ تو جب خدا بندے کو معاف کرتا ہے تم بھی بندوں کے حقوق ادا کرو نا۔ وہی سلوک تمہارابندوں کے ساتھ ہونا چاہے۔ مگر یہ سب خود غرضی کے فتوے ہیں۔ جو شخص یہ کہتا ہے کہ خدا معاف کرتا ہے تو بندے کو بھی معاف کرنا چاہیے وہ اس قسم کی بات اسی وقت کہتا ہے جب وہ خود مجرم ہوتا ہے۔ اگر مجرم نہ ہو تا تو ہم اس کی بات مان لیتے لیکن جب اس کا کوئی قصور کرتا ہے تب وہ یہ بات نہیں کہتا۔ اسی طرح جو شخص اس بات پر زور دیتا ہے کہ معاف نہیں کرنا چاہیے بلکہ سزاد ینی چاہیے وہ بھی اسی وقت یہ بات کہتا ہے جب کوئی دوسرا شخص اس کا قصور کرتا ہے لیکن جب وہ خود کسی کا قصور کرتا ہے تب یہ بات اس کے منہ سے نہیں نکلتی۔ اس وقت وہ یہی کہتا ہے کہ خدا جب معاف کرتا ہے تو بندہ کیوں معاف نہ کرے۔ پس یہ دونوں فتوے خودغرضی پر مشتمل ہیں۔

اصل فتویٰ وہی ہو سکتا ہے جس میں کوئی اپنی غرض شامل نہ ہو اوروہ وہی ہے جو قرآن کریم نے دیا ہے کہ جب کسی شخص سے کوئی جرم سرزد ہو تو تم یہ دیکھو کہ سزا دینے میں اس کی اصلاح ہو سکتی ہے یا معاف کرنے میں۔‘‘

(تفسیر کبیرجلد6 صفحہ 285)

(الفضل انٹرنیشنل لنڈن 5 تا 11مارچ 2004ء ص3-4)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 2 جولائی 2020ء