• 15 مئی, 2024

یہ ہے حسن جماعت احمدیہ کا

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
سیرالیون پیپلز پارٹی کے سابق نیشنل چیئرمین الحاج نے اپنی تقریر میں جماعت احمدیہ کے بانویں جلسہ سالانہ کے انعقاد پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مَیں جلسہ سالانہ یوکے میں بھی کافی دفعہ شرکت کر چکا ہوں۔ اور وہاں لوگوں کی اعلیٰ کوالٹیز (qualities) اور اسلامی تعلیمات پر کاربند ہونے سے بھی آگاہ ہوں۔ ان باتوں سے جو میں نے اندازہ لگایا ہے وہ یہ ہے کہ اسلام کا مستقبل جماعت احمدیہ ہی کے ذریعہ روشن ہو گا اور اس بات کا ثبوت ہم دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم جماعت احمدیہ میں شامل نہیں ہو سکتے تو اپنی کم علمی کی وجہ سے جماعت کی ترقی اور تعلیمات کے بارے میں اپنے غلط خیالات کا اظہار تو نہ کریں۔ اس جلسہ کا تھیم (Theme) اور جلسہ گاہ میں لگائے ہوئے پوسٹرز کو دیکھیں تو ان عبارات سے یہی پتہ چلتا ہے کہ اگر کوئی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرتا ہے تو وہ جماعت احمدیہ کے ہی افراد ہیں۔ مَیں اس بات کا برملا اظہار کروں گا کہ جو بھی جلسہ سالانہ میں شامل ہو گا وہ اس بات کا اظہار کرنے سے نہیں رہ سکتا کہ اسلام کا روشن مستقبل صرف جماعت احمدیہ کے ہی ہاتھ میں ہے۔

پس یہ ہے حسن جماعت احمدیہ کا اور یہ ہونا چاہئے کہ غیر بھی اقرار کریں کہ حقیقی اسلام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور آپ کے اُسوہ پر عمل کرنے کی کوشش احمدی کرتے ہیں۔ سپین سے عائشہ بوترساس صاحبہ کہتی ہیں، مجھے انہوں نے خط لکھا ہے کہ مَیں اپنے احمدی خاوند کے ساتھ اپنے سسرال کے ساتھ رہتی ہوں جو سب غیر احمدی ہیں۔ وہ آپس میں بیٹھے ہوئے مجلس میں جب چغلی کرتے ہیں تو مجھے بڑا دُکھ ہوتا ہے اور میں اُن میں بیٹھنا پسندنہیں کرتی۔ اسی طرح جب سے میں نے بیعت کی ہے، مردوں سے ہاتھ ملانا چھوڑ دیا ہے اور غیر مردوں کی مجلس میں بیٹھنا بھی ترک کر دیا ہے۔ یہ بات اُنہیں بری لگتی ہے اور مجھ سے ناروا سلوک کرتے ہیں اور حدیث کا مطالبہ کرتے ہیں جہاں مردوں سے مصافحہ کی مناہی ہو۔ ہم دونوں میاں بیوی ان حالات میں صبر سے گزارہ کر رہے ہیں۔ دعا کریں کہ خدا تعالیٰ ہمیں اپنا الگ مکان عطا فرمائے جہاں آزادی سے امام الزمان علیہ السلام کی تعلیمات پر عمل کر سکیں۔ پس یہ تبدیلی ہے جو اُن لوگوں میں پیدا ہو رہی ہے۔ اب کسی احمدی کو، کسی لڑکی کو کسی بات میں کوکمپلیکس (complex) میں نہیں آنا چاہئے کہ مَردوں میں بعض دفعہ ہمیں سلام کرنا پڑ جاتا ہے۔ کوئی ضرورت نہیں سلام کرنے کی۔ جب مَردوں سے ہاتھ ملانامنع ہے تو اُس کی پابندی ہونی چاہئے۔ اسی طرح مَردوں کو بھی کوشش یہی کرنی چاہئے کہ عورتوں سے ہاتھ نہ ملائیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو سمیٹنا ہے تو پھر ہر چھوٹے سے چھوٹے حکم پر بھی، جو بظاہر چھوٹا لگے، عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

پھر گوداوری جگہ کے ایک مبلغ صاحب لکھتے ہیں، یہ غالباً انڈیا کے ہیں۔ جماعت احمدیہ چٹیالہ میں غیر احمدی علماء اور چند شرپسندوں نے مشن ہاؤس پر حملہ کیا اور مسجد پر قبضہ کر لیا جس کو جماعت احمدیہ نے آباد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس مسجد میں امامت ہم کریں گے، لیکن آپ لوگ مسجد میں آ کر نماز پڑھنا چاہیں تو پڑھ سکتے ہیں۔ مگر اللہ تعالیٰ نے احباب کے دل میں سلسلہ کے لئے ایسی غیرت رکھی ہے کہ کسی بھی فردنے اُن کا مقتدی ہونا پسندنہیں کیا۔ اور ہر ایک نے اُن کے پیچھے نماز ادا کرنے سے انکار کر دیا اور احمدیت پر ثابت قدم رہے۔ پس یہ ایک مثال ہے دینی غیرت کی کہ ایسے لوگ جو زمانے کے امام کو نہیں مانتے، اُس امام کو نہیں مانتے جس کو اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے، جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کے مطابق آیا ہے تو پھر ایسے شخص کے پیچھے ہم کس طرح نماز پڑھ لیں۔ ایسے شخص کو کس طرح امام بنا لیں جو زمانے کے امام کا انکاری ہو۔ ہم نے بندوں کو نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔ اور اس بارے میں بھی احتیاط کرنی چاہئے۔ خوش قسمت ہیں وہ جو بیعت کی حقیقت کو سمجھتے ہیں اور جنہوں نے پاک تبدیلیاں اپنے اندر پیدا کی ہیں اور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کرے کہ ہم میں سے ہر ایک بیعت کا حق ادا کرنے والا بن جائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے درد کو جو ہمیں اللہ تعالیٰ کے قریب کرنے کے لئے آپ علیہ السلام کے دل میں تھا، اُسے سمجھنے والا ہمیں بنا دے۔ آپ فرماتے ہیں کہ: ’’مَیں خوب جانتا ہوں کہ ان باتوں کا کسی کے دل میں پہنچا دینا میرا کام نہیں اور نہ ہی میرے پاس کوئی ایسا آلہ ہے جس کے ذریعہ سے میں اپنی بات کسی کے دل میں بٹھا دوں‘‘۔ پھر فرماتے ہیں: ’’ہزارہا انسان ہیں جنہوں نے محبت اور اخلاص میں تو بڑی ترقی کی ہے، مگر بعض اوقات پرانی عادات یا بشریت کی کمزوری کی وجہ سے دنیا کے امور میں ایسا وافر حصہ لیتے ہیں کہ پھر دین کی طرف سے غفلت ہو جاتی ہے‘‘۔ فرمایا کہ ایسے لوگ ہیں جو محبت اور اخلاص میں بہت بڑھے ہوئے ہیں، لیکن بعض کمزوریاں دکھا جاتے ہیں۔ اُن کمزوریوں کو بھی دُور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

(خطبہ جمعہ 11؍اکتوبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اعلان رخصتانہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 ستمبر 2022