• 24 اپریل, 2024

اللہ تعالىٰ کى رضا کس وقت ملے گى؟

’’ہمىں اللہ تعالىٰ کى رضا اس وقت ملے گى جب دنىا ہمارے دىن پر حاوى نہىں ہو گى بلکہ دىن دنىا پر حاوى ہو گا۔ بىشک اللہ تعالىٰ نے دنىا کمانے سے منع نہىں کىا۔ دنىا کى کوئى چىز جسے خدا تعالىٰ نے حرام نہىں کىا، ناجائز نہىں ہے۔ اعلىٰ لباس پہننا، عمدہ قسم کے کھانے کھانا، عمدہ مکانوں مىں رہنا اور ان کى سجاوٹ کرنا ان مىں سے کوئى چىز بھى ناجائز نہىں ہے۔ سب جائز ہىں۔ لىکن ان چىزوں کا اسلام کى ترقى مىں روک ہو جانا ناجائز ہے۔ لوگ شادىاں کرتے ہىں شرىعت ىہ نہىں کہتى کہ تم بدصورت عورت تلاش کر کے شادى کرو۔ لىکن ىہ ضرور ہے کہ آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا ہے کہ صرف دنىا دىکھنے کى بجائے عورت کى دىنى حالت بھى دىکھ لىا کرو۔

(صحىح بخارى کتاب النکاح باب الاکفاء فى الدىن حدىث نمبر5090)

شرىعت ىہ کہتى ہے کہ عورت تمہارى عبادت کے راستے مىں روک نہ ہو۔ عورتىں تمہىں نمازوں سے غافل نہ کرىں۔ اگر ہمارے لڑکے اور لڑکىاں اس بات کا خىال رکھىں بلکہ ان کے ماں باپ بھى تو دىن مقدم کرنے سے گھروں کے مسائل بھى حل ہو جائىں گے اور وہ مقصد بھى حاصل ہو جائے گا جو اىک مومن کا مقصد ہے کہ خدا تعالىٰ کى رضا حاصل ہو۔

اسى طرح لباس ہے۔ ىہ ہرگز منع نہىں کہ عمدہ لباس نہ پہنو لىکن اس سے ضرور روکا گىا ہے کہ ہر وقت اتنے فىشن مىں ڈوبے نہ رہو کہ دىنى کام سے غافل ہو جاؤ۔ ہر جگہ تمہىں ىہ احساس رہے کہ فلاں جگہ مىں جاؤں گا تو مىرا لباس گندہ ہو جائے گا۔ گوىا کسى وقت بھى دىنى کام سے انسان غافل نہ ہو۔ اسى طرح نمازوں کى طرف توجہ کے بجائے اچھا لباس پہنا ہوا ہے، استرى کىا ہوا لباس پہنا ہوا ہے، تو صرف اپنے کپڑوں کى شکنوں کى طرف نظر نہ رہے۔

پس اسلام ىہ کہتا ہے کہ کبھى بھى تم دىنى کام سے غافل نہ ہو تبھى دىن کو دنىا پر مقدم کرنے کا حق ادا کر سکتے ہو۔ اسى طرح اعلىٰ کھانے ہىں ان سے دىن نہىں روکتا لىکن ان کا دىن کے راستے مىں حائل ہو جانا ناجائز ہے۔ پس ہمىں ہمىشہ اپنے کاموں مىں ان باتوں کو سامنے رکھنا چاہئے کہ جو چىزىں دىن کے معاملے مىں روک ہوں انہىں دُور کىا جائے۔

اس بارے مىں حضرت مسىح موعود علىہ السلام فرماتے ہىں کہ ’’دىکھو دو قسم کے لوگ ہوتے ہىں۔ اىک تو وہ جو اسلام قبول کر کے دنىا کے کاروبار اور تجارتوں مىں مصروف ہو جاتے ہىں۔ شىطان ان کے سر پر سوار ہو جاتا ہے۔‘‘ بالکل دنىا مىں پڑ جاتے ہىں۔ فرماىا: ’’مىرا ىہ مطلب نہىں کہ تجارت کرنى منع ہے۔ نہىں۔ صحابہ تجارتىں بھى کرتے تھے مگر وہ دىن کو دنىا پر مقدم رکھتے تھے۔ انہوں نے اسلام قبول کىا تو اسلام کے متعلق سچا علم جو ىقىن سے ان کے دلوں کو لبرىز کر دے انہوں نے حاصل کىا۔ ىہى وجہ تھى کہ وہ کسى مىدان مىں شىطان کے حملے سے نہىں ڈگمگائے۔ کوئى امر ان کو سچائى کے اظہار سے نہىں روک سکا‘‘۔ فرماىا کہ ’’جو بالکل دنىا ہى کے بندے اور غلام ہو جاتے ہىں۔ گوىا دنىا کے پرستار ہو جاتے ہىں۔ اىسے لوگوں پر شىطان اپنا غلبہ اور قابو پا لىتا ہے۔ دوسرے وہ لوگ ہوتے ہىں جو دىن کى ترقى کى فکر مىں ہو جاتے ہىں۔ ىہ وہ گروہ ہوتا ہے جو حزبُ اللہ کہلاتا ہے اور جو شىطان اور اس کے لشکر پر فتح پاتا ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد3 صفحہ193-194 اىڈىشن 1984ء مطبوعہ انگلستان)

(خطبہ جمعہ 17 اکتوبر 2014ء بحوالہ الاسلام وىب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ