• 18 مئی, 2024

ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں

کیوں نہیں لوگو! تمہیں حق کا خیال؟
دل میں اُٹھتا ہے مرے سَو سَو اُبال

ہے تعجب آپ کے اس جوش پر
فہم پر اور عقل پر اور ہوش پر

کیوں نظر آتا نہیں راہِ صواب؟
پڑ گئے کیسے یہ آنکھوں پر حجاب

کیایہی تعلیمِ فرقاں ہے بھلا؟
کچھ تو آخر چاہیے خوفِ خدا

مومنوں پر کفر کا کرنا گماں
ہے یہ کیا ایمانداروں کا نشاں؟

ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں
دل سے ہیں خدّامِ ختم المرسلیں

سارے حکموں پر ہمیں ایمان ہے
جان و دل اس راہ پر قربا ن ہے

دے چکے دل اب تنِ خاکی رہا
ہے یہی خواہش کہ ہو وہ بھی فدا

تم ہمیں دیتے ہو کافر کا خطاب
کیوں نہیں لوگو! تمہیں خوفِ عقاب

سخت شورے اوفتاد اندر زمیں
رحم کن برخلق اے جاں آفریں!

کچھ نمونہ اپنی قدرت کا دکھا
تجھ کو سب قدرت ہے،اے ربّ الوری!

(ازالۂ اوہام ، روحانی خزائن جلد3 صفحہ513۔514)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 31؍دسمبر 2021ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 جنوری 2022