• 5 مئی, 2024

توبۃ النصوح

توبہ کے تین شرائط ہیں۔ بدوں ان کی تکمیل کے سچی توبہ جسے توبۃالنصوح کہتے ہیں حاصل نہیں ہوتی۔

ان ہر سہ شرائط میں سے پہلی شرط جسے عربی زبان میں اقلاع کہتے ہیں۔ یعنی ان خیالات فاسدہ کو دور کر دیا جاوے جو ان خصائل ردیہ کے محرک ہیں۔۔۔۔ پس توبہ کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ ان خیالات فاسدہ و تصورات بد کو چھوڑ دے مثلا اگر ایک شخص کسی عورت سے کوئی ناجائز تعلق رکھتا ہے تو اسے توبہ کرنے کے لیے پہلے ضروری ہے کہ اس کی شکل کو بدصورت قرار دے۔۔۔۔۔

دوسری شرط ندم ہے یعنی پشیمانی اور ندامت ظاہر کرنا۔ ہر ایک انسان کا کانشنس اپنے اندر یہ قوت رکھتا ہے کہ وہ اس کو ہربرائی پر متنبہ کرتا ہے۔ مگر بدبخت انسان اس کو معطل چھوڑ دیتا ہے۔ پس گناہ اوربدی کے ارتکاب پر پشیمانی ظاہر کرے اور یہ خیال کرے کہ یہ لذات عارضی اورچند روزہ ہیں۔۔۔۔

تیسری شرط عزم ہے یعنی آئندہ کے لئے مصمم ارادہ کرلے کہ پھران برائیوں کی طرف رجوع نہ کرے گا اور جب وہ مداومت کرے گا تو خدا تعالی اسے سچی توبہ کی توفیق عطا کرے گا۔ یہاں تک کہ وہ سیئات اس سے قطعا زائل ہوکر اخلاق حسنہ اور افعال حمیدہ اس کی جگہ لے لیں گے اور یہ فتح ہے اخلاق پر۔ اس پر قوت اور طاقت بخشنا اللہ تعالیٰ کا کام ہے کیونکہ تمام طاقتوں اور قوتوں کا مالک وہی ہے۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ87-88 ایڈیشن1988ء)

پچھلا پڑھیں

مدرسۃ الحفظ گھانا میں سالانہ ورزشی مقابلہ جات کا انعقاد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 جنوری 2023