• 3 مئی, 2024

خواب میں حضور سرورِ کائنات سے ملاقات

خواب میں حضور سرورِ کائنات سے ملاقات کر کے دل میں لذت
اور سرور حاصل ہوتا تھا اور دل نہایت خوش و خرم تھا

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت چوہدری غلام احمد خان صاحبؓ بیان کرتے ہیں۔ مئی 1908ء میں انہوں نے زیارت کی تھی لیکن بیعت نہیں کی تھی۔ 1909ء میں انہوں نے خلیفہ اوّل کی بیعت کی۔ کہتے ہیں کہ 1905ء کے موسمِ سرما کا ذکر ہے جبکہ مَیں آٹھویں جماعت میونسپل بورڈ سکول راہواں ضلع جالندھر میں تعلیم پاتا تھا کہ ایک شب میں نے رؤیا دیکھا کہ میں اور ایک اور لڑکا مسمّی عبداللہ قوم جٹ جو کہ میرا ہم جماعت تھا، کھیل کود یعنی ورزش کے میدان سے اپنی جائے رہائش (بورڈنگ ہاؤس اہلِ اسلام جو کہ شہر میں بڑے بازار کے نزدیک ہوا کرتا تھا) کو آ رہے تھے۔ چونکہ وہ میدان شہر کی جانبِ شمال واقع ہے اس لئے ہم شہر میں شمالی سمت سے داخل ہونے والے تھے کہ وہاں ایک گلی میں آنحضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دکھائی دئیے۔ حضور کا رُخ شہر کی طرف تھا۔ اس واسطے میں شہر کی طرف پیٹھ کرتا ہوا اور اپنا رُخ جانبِ شمال کرتا ہوا حضور کی طرف بڑھا اور اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہا اور دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کیا۔ حضور کے سر پر سفید پگڑی نہایت سادگی سے بندھی ہوئی تھی۔ کالا لمبا چوغہ اور سفید پاجامہ زیب تن تھا۔ گندمی رنگ تھا، بال سیدھے تھے، آنکھیں ٹوپی دار تھیں۔ پیشانی فراخ اور اونچی تھی، بڑھی ہوئی اونچی ناک تھی۔ ریشِ مبارک کے بال سیدھے اور لمبے اور سیاہ تھے۔ چہرے پر کوئی شکن نہیں تھا بلکہ خوبصورت نورانی اور چمکدار تھا۔ قد درمیانہ تھا۔ خواب میں حضور سرورِ کائنات سے ملاقات کر کے دل میں لذت اور سرور حاصل ہوتا تھا اور دل نہایت خوش و خرم تھا۔ یہاں تک کہ بیداری پر بھی وہی لذت اور سرور موجود تھا۔ خواب کا دل پر ایسا گہرا نقش ہوا کہ میں آج یہ سطور لکھتا ہوا بھی اس پاک نظارے سے محظوظ اور مسرور ہو رہا ہوں اور اس کا دل سے مٹنا ممکن نہیں۔ تبلیغِ احمدیت تو مجھے ہو چکی تھی (تبلیغ ان کو ہو چکی تھی لیکن احمدی نہیں تھے) کہتے ہیں تبلیغِ احمدیت تو مجھے ہوچکی تھی اور میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ایمان لا چکا تھا اور بعض ابتلاؤں میں بھی اس ایمان پر قائم رہ چکا تھا (یہ بیعت کر چکے تھے) مگر بعد ازاں بعض وجوہات سے پھر مخالف ہو گیا۔ (پہلے انہوں نے بیعت کی لیکن پھر بعد میں بیعت سے ارتداد اختیار کر لیا۔ کہتے ہیں مَیں مخالف ہو گیا) حتی کہ اس خواب سے اڑھائی سال بعد جب مَیں نے حضرت مسیح موعود کو بتاریخ 18؍ مئی 1908ء لاہور میں پہلی دفعہ دیکھا تو مجھے فوراً مذکورہ بالا خواب یاد آ گیا، کیونکہ خواب میں جس شخص کو حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھا تھا بعینہٖ وہی شخص حضرت مرزا غلام احمد قادیانی نظر آ رہا تھا۔ دونوں کا حلیہ اور لباس ہو بہو ملتا تھا۔ سرِ مُوکے برابر فرق نہ تھا۔ وہی تمام جسم، وہی گندمی رنگ، وہی سیدھے بال، وہی پگڑی اور اُس کی وہی بندش اور وہی کالا لمبا چوغہ اور وہی سفید پاجامہ، غرضیکہ ہو بہو وہی شخص تھا جس کو مَیں نے خواب میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھا تھا۔ البتہ میرے ہم جماعت عبداللہ کے بجائے میرے ہمراہ چوہدری عبدالحئی خان صاحب احمدی کاٹھگڑی جو کہ اب پنشنر پوسٹ ماسٹر ہیں، تھے۔ اور دراصل عبدالحئی، عبداللہ ہی تھا جس نے مجھے اُس وقت اشارہ کیا کہ مصافحہ کر لو۔ چنانچہ میں نے اُن کے ارشاد پر حضرت مسیح موعود کو اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ عرض کیا اور جواب میں وعلیکم السلام سنا کیونکہ میرے اور حضرت مسیح موعود کے درمیان چند آدمی بیٹھے ہوئے تھے۔ اس واسطے جب مَیں نے کھڑے ہو کر حضور سے مصافحہ کے واسطے ہاتھ آگے بڑھایا اور حضور تک میرے ہاتھ پہنچ نہ سکے تو کہتے ہیں پھر آپ نے، حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے زانوؤں کے بل کھڑے ہو کر اس عاجز کو مصافحہ بخشا۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ اور وعلیکم السلام کا تبادلہ مصافحہ کے وقت ہی ہوا تھا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ جلد 2صفحہ113تا 115۔ از روایات حضرت چوہدری غلام احمد خاں صاحبؓ )

میاں عبدالعزیز صاحبؓ المعروف مغل صاحب فرماتے ہیں۔ مرزا ایوب بیگ صاحب صبح کو میرے پاس آئے۔ آواز دی، عبدالعزیز! عبدالعزیز! میں نیچے آیا۔ کہنے لگے میری خواب سنیں۔ اس لئے سنانے آیا ہوں کہ مَیں صبح کی نماز پڑھ رہا تھا کہ میری حالت بدل گئی۔ میں نے دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بڑی تیزی سے تشریف لا رہے ہیں اور میرے پاس آ کر کھڑے ہو گئے ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! آپ کہاں تشریف لے چلے ہیں۔ فرمایا مرزا غلام احمد کی حفاظت کے لئے قادیان چلا ہوں۔ اس کے بعد ایوب بیگ نے کہا کہ خدا معلوم آج قادیان میں کیا ہے؟ شام کو خبر پہنچی کہ حضرت صاحب کے گھر کی تلاشی ہوئی ہے، لیکھرام کے قتل کے سلسلے میں (جو تلاشی تھی اُس کے لئے پولیس وغیرہ آئی تھی۔ وہ تلاشی تھی)۔ ان لوگوں کو نہیں پتہ تھا۔ خواب میں اللہ تعالیٰ نے پہلے بتا دیا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ جلد 9صفحہ20-21 از روایات حضرت میاں عبدالعزیز صاحبؓ المعروف مغل)

یہی روایت حضرت سید محمد شاہ صاحبؓ بھی بیان کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جن دنوں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مکان کی تلاشی لیکھرام کے قتل کے سلسلہ میں ہوئی۔ ہم ایک دن یہاں لاہور میں لنگے منڈی والی مسجد میں مرزا ایوب بیگ کے پیچھے صبح کی نماز پڑھ رہے تھے۔ مرزاصاحب مرحوم کی عمر اُس وقت سترہ اٹھارہ سال کی تھی، (بڑے نیک نوجوان تھے۔ مرزا ایوب بیگ کی حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی بڑی تعریف فرمائی ہوئی ہے) سلام پھرنے کے بعد انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سجدے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے۔ آپ فوجی لباس میں ہیں۔ ہاتھ میں تلوار ہے اور بھاگے بھاگے جا رہے ہیں۔ میں نے عرض کی کہ حضور کیا بات ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ مرزا غلام احمد کی آج تلاشی ہونی ہے۔ مَیں قادیان اُن کی حفاظت کے لئے جا رہا ہوں۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ جلد9صفحہ242از روایات حضرت سید محمد شاہ صاحبؓ)

حضرت امیر خان صاحبؓ فرماتے ہیں کہ 31؍جنوری 1915ء کو مَیں نے خواب میں بادشاہوں کو احمدیوں سے مخاطب ہو کر کہتے سنا کہ اب ہم بادشاہی نہیں کر سکتے اور بادشاہی احمدیوں کو دیتے ہیں۔ مگر احمدیوں کو چاہئے کہ بذریعہ تبلیغ کے پہلے عوام الناس کو اپنا ہم خیال بنالیں۔ پھر یہ کام بآسانی ہو سکے گا۔ اور پھر مَیں نے اسی بنا پر (کہتے ہیں مَیں نے) خواب میں ہی ایک ہندؤوں کے گاؤں جا کر تبلیغ کی اور اوتاروں کے حالات اور نزول عذاب کے اسباب بیان کئے اور تمثیلاً کہا کہ دیکھو کرشن علیہ السلام کے وقت میں کیسی خطرناک جنگ ہوئی تھی اور عذاب آیا تھا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ جلد 6 صفحہ 150از روایات حضرت امیر خان صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 25؍ جنوری 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

نماز جنازہ حاضر و غائب

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 مارچ 2022