• 16 اپریل, 2024

مسلمانوں پر کیوں ادبار آیا

حضرت مسیح موعود علیہ الصلواۃ والسلام فرماتے ہیں:

مسلمانوں پہ تب ادبار آیا
کہ جب تعلیم قرآں کو بھلایا

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:

وَمَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِکۡرِیۡ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا وَّنَحۡشُرُہٗ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ اَعۡمٰی ﴿۱۲۵﴾

(طہ : 125)

ترجمہ: اور جو میری یاد سے اعراض کرے گا یقیناً اس کے لئے تنگی کی زندگی ہوگی اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلواۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’اور تمہارے لئے ایک ضروری تعلیم یہ ہے کہ قرآن شریف کو مہجور کی طرح نہ چھوڑ دو کہ تمہاری اسی میں زندگی ہے جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے جو لوگ ہر ایک حدیث اور ہر ایک قول پر قرآن کو مقدم رکھیں گے ان کو آسمان پر مقدم رکھا جائے گا۔ نوع انسان کے لئے روئے زمین پر اب کوئی کتاب نہیں مگر قرآن۔ اور تمام آدم زادوں کے لئے اب کوئی رسول اور شفیع نہیں مگر محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم …….

تین چیزیں ہیں کہ جو تمہاری ہدایت کے لئے خدا نے تمہیں دی ہیں۔ اول قرآن ہے۔

(حاشیہ:دوسرا ذریعہ ہدایت کا سنت ہے یعنی وہ پاک نمونے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فعل اور عمل سے دکھلائے مثلاًنماز پڑھ کر دکھلائی کہ یوں نماز چاہئے اور روزہ رکھ کر دکھلایا کہ یوں روزہ چاہئے اس کا نام سنت ہے یعنی روش نبوی جو خدا کے قول کو فعل کے رنگ میں دکھلاتے رہے سنت اسی کا نام ہے۔

تیسرا ذریعہ ہدایت کا حدیث ہے جو آپ کے بعد آپ کے اقوال جمع کئے گئے اور حدیث کا رتبہ قرآن اور سنت سے کمتر ہے کیونکہ اکثر حدیثیں ظنی ہیں لیکن اگر ساتھ سنت ہو تو وہ اس کو یقینی کر دے گی۔)

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 13-26)

حضرت مسیح موعودؑ کا ایک رؤیا
22؍ نومبر 1902ء

’’آج رات مجھے رؤیا میں دکھایا گیا کہ ایک درخت بار دار اور نہایت لطیف اور خوبصورت پھلوں سے لدا ہوا ہے اور کچھ جماعت تکلف اور زور سے ایک بُوٹی کو اس پر چڑھانا چاہتی ہے جس کی جڑ نہیں بلکہ چڑھا رکھی ہے۔ وہ بوٹی افتیمون کی مانند ہے۔ اور جیسے جیسے وہ بوٹی اس درخت پر چڑھتی ہے اس کے پھلوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور اس لطیف درخت میں ایک کھجواہٹ اور بد شکلی پیدا ہو رہی ہے اور جن پھلوں کی اس درخت سے توقع کی جاتی ہے ان کے ضائع ہونے کا سخت اندیشہ ہے بلکہ کچھ ضائع ہو چکے ہیں۔ تب میرا دل اس بات کو دیکھ کر گھبرایا اور پگھل گیا اور میں نے ایک شخص کو جو ایک نیک اور پاک انسان کی صورت پر کھڑا تھا، پوچھا کہ یہ درخت کیا ہے اور یہ بوٹی کیسی ہے جس نے ایسے لطیف درخت کو شکنجہ میں دبا رکھا ہے۔ تب اس نے جواب میں مجھے یہ کہا کہ یہ درخت قرآن خدا کا کلام ہے اور یہ بوٹی وہ احادیث اور اقوال وغیرہ ہیں جو قرآن کے مخالف ہیں یا مخالف ٹھہرائی جاتی ہیں اور ان کی کثرت نے اس درخت کو دبا لیا ہے اور اس کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ تب میری آنکھ کھل گئی۔ ‘‘

(تذکرہ ایڈیشن چہارم صفحہ 362)

حضرت مسیح موعودؑ کا ایک الہام
22؍ نومبر 1902ء

اسی رات میں ایک الہام ہواا بوقت 3 بجے 2 منٹ اوپر۔ اور وہ یہ ہے:
’’مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ نَبْتَلِیْہِ بِذُرِّیَّیۃٍ فَاسِقَۃٍ مُّلْحِدَۃ ٍ یَّمِیْلُوْنَ اِلَی الدُّنْیَا وَلَا یَعْبُدُوْنَنِیْ شَیْئًا‘‘

جو شخص قرآن سے کنارہ کرے گا ہم اس کو ایک خبیث اولاد کے ساتھ مبتلا کریں گے جن کی ملحدانہ زندگی ہوگی۔ وہ دنیا پر گریں گے اور میری پرستش سے ان کو کچھ بھی حصہ نہ ہوگا یعنی ایسی اولاد کا انجام بد ہوگا اور توبہ اور تقوی نصیب نہیں ہوگا۔ ‘‘

( تذکرہ ایڈیشن چہارم صفحہ362)

لاکھوں مقدسوں کا تجربہ

حضرت مسیح موعود علیہ الصلواۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’لاکھوں مقدسوں کا یہ تجربہ ہے کہ قرآن شریف کی اتباع سے برکات الہی دل پر نازل ہوتی ہیں اور ایک عجیب پیوند مولا کریم سے ہو جاتا ہے …….ایک لذیذ محبت الہی جو لذت وصال سے پرورش یاب ہے ان کے دلوں میں رکھی جاتی ہے اگر ان کے وجودوں کو ہاون مصائب میں پیسا جائے اور سخت شکنجوں میں دے کر نچوڑا جائے تو ان کا عرق بجز حب الہی کے اور کچھ نہیں۔ دنیا ان سے ناواقف اور وہ دنیا سے دور تر اور بلند تر ہیں۔ ‘‘

(حاشیہ۔ سرمہ چشم آریہ، روحانی خزائن جلد 2 حاشیہ صفحہ 79)

ہمارا چاند قرآن ہے

جمال و حسن قرآں نور جان ہر مسلماں ہے
قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے
نظیر اس کی نہیں جمتی نظر میں فکر کر دیکھا
بھلا کیونکر نہ ہو یکتا کلام پاک رحماں ہے
بہار جاوداں پیدا ہے اس کی ہر عبارت میں
نہ وہ خوبی چمن میں ہے نہ اس سا کوئی بستاں ہے
کلام پاک یزداں کا کوئی ثانی نہیں ہرگز
اگر لؤلوے عُماں ہے وگر لعل بدخشاں ہے
خدا کے قول سے قول بشر کیونکر برابر ہو
وہاں قدرت یہاں درماندگی فرق نمایاں ہے
ملائک جس کی حضرت میں کریں اقرار لاعلمی
سخن میں اس کے ہمتائی، کہاں مقدور انساں ہے
ارے لوگو کرو کچھ پاس شان کبریائی کا
زبان کو تھام لو اب بھی اگر کچھ بوئے ایماں ہے
یہ کیسے پڑ گئے دل پر تمہارے جہل کے پردے ؟
خطا کرتے ہو باز آؤ اگر کچھ خوف یزداں ہے
ہمیں کچھ کیں نہیں بھائیو نصیحت ہے غریبانہ
کوئی جو پاک دل ہووے دل و جاں اس پہ قرباں ہے

(براہین احمدیہ حصہ سوم، روحانی خزائن جلد اول صفحہ 198)

حکومت قرآن کا از سر نو قیام

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے 3؍ فروری 2023ء کے خطبہ جمعہ میں فرمایا:
’’اس زمانہ میں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام صادق کو قرآن کریم کی اشاعت و حفاظت کے لئے بھیجا۔ آپ کو وہ معارف سکھائے جو لوگوں سے پوشیدہ تھے۔ آپ کے ذریعہ فیض قرآن کا ایک چشمہ جاری فرمایا آپ تو آئے ہی حکومت قرآن کو دنیا میں قائم کرنے کے لئے ہیں لیکن بد قسمتی سے نام نہاد علماء نے آپ کے دعوی کی ابتداء سے ہی آپ کی مخالفت اپنا مقصد بنایا ہوا ہے اور کوئی دلیل اور عقل کی بات سننا نہیں چاہتے اور عوام الناس کو بھی گمراہ کر رہے ہیں۔ خود تو علم اور معرفت سے نابلد ہیں لیکن جس کو خدا نے اس کام کے لئے بھیجا ہے اس کے راستہ میں روکیں کھڑی کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور اسے یہ لوگ خدمت قرآن سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں وقتاً فوقتاً ان علماء کو ابال اٹھتا رہتا ہے اور ان کے ساتھ پھر بعض سستی شہرت حاصل کرنے والے سیاستدان اور سرکاری اہلکار بھی مل جاتے ہیں اور احمدیوں کو مختلف بہانوں سے ظلموں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے پھر یہ لوگ من گھڑت مقدمے تحریف و توہین قرآن کے احمدیوں پر بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے شر سے بچائے اور جو احمدی اس غلط اور ظالمانہ الزام میں انہوں نے پکڑے ہوئے ہیں ان کی جلد رہائی کے سامان بھی اللہ تعالیٰ پیدا فرمائے۔ ‘‘

( خلاصہ خطبہ جمعہ 3؍ فروری 2023ء )

؎دیں غار میں چھپا ہے اک شور کفر کا ہے
اب تم دعائیں کرلو غار حرا یہی ہی
دل میں یہی ہے ہر دم تیرا صحیفہ چوموں
قرآں کے گر گھوموں کعبہ میرا یہی ہے

(انجینئر محمود مجیب اصغر۔ سویڈن)

پچھلا پڑھیں

مغفرت کی چادر

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ