سرور کا ئنات فخر موجودات سیدالمرسلین خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی ﷺ پر نازل ہونے والے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اپنے جنود اور لشکروں، مومنوں اور متقی مسلما نوں کے جو نشانات بیان فرما ئے ہیں۔ ان میں سے ایک روشن، نمایاں اور آفتاب وماہتاب کی طرح چمکدار نشان تائیدات الہٰیہ کا نشان ہے جو ہر جگہ، ہرمقام، ہرقریہ، ہر دیار و امصار میں نظر آتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جگہ جگہ اس نشان کا ذکر فرمایا ہے۔ جیسا کہ فر مایا اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیْنَ آمَنُوافِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَیَوْمَ یَقُومَ الْحِسَاب۔ (مومن:40) کہ ہم اپنے رسولوں کی اور ان لو گوں کی جو مومن ہیں اس دنیا میں مدد کرتے ہیں اور اس دن بھی مدد کریں گے جس دن حساب کتاب ہوگا۔ اسی طرح فرمایا وَلَقَدْ سَبَقَتْ کَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَاالْمُرْسَلِیْنَ اِنَّھُمْ لَھُمُ الْمَنْصُوْرُوْنَ وَاِنَّ جُنْدَنَا لَھُمُ الْغٰلِبُوْنَ۔ (الصّٰفّٰت:173،172) یعنی اور بلا شبہ ہمارے بھیجے ہوئے بندوں کے حق میں ہمارا یہ فرمان گزرچکا ہے کہ یقیناً وہی ہیں جنہیں نصرت عطا کی جائے گی اور یقیناً ہمارا لشکر ضروی غالب آنے والاہے۔ نیز فرمایا اَلَا اِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ھُمُ الْمُفْلِحُونَ۔ (المجا دلہ:23) خبردار! اللہ ہی کا لشکر مظفرومنصور ہوگا۔
اب ہر صاحب بصیرت انسا ن دیکھ اور پرکھ سکتا ہے کہ قرآن کریم میں موجود یہ آفاقی اور انفسی سچائیاں کس طرح احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی صداقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں اور یہ ثبوت صرف پا کستان اور ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ دُنیا کے ہرملک اور ہر براعظم میں جگمگا رہے ہیں۔ ہراحمدی خواہ وہ امیرہو یا غریب، چھوٹا ہو یا بڑا، پڑھا لکھا ہو یا ان پڑھ گاہے بگا ہے یہ نشا ن دیکھتا ہے اور دوسرے پاک نفس ان نشا نوں کو دیکھ کر خدا تعالیٰ کے امام مہدی پرایمان لانے کی توفیق پا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی اس نصرت، مدد اورتائید کی چند جھلکیاں پیش کرتا ہوں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
کبھی نصرت نہیں ملتی در مولیٰ سے گندوں کو
کبھی ضائع نہیں کرتا وہ اپنے نیک بندوں کو
اللہ تعالیٰ کی یہ نصرت اور تائید تو در اصل اس وقت سے شروع ہو چکی تھی جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے والد محترم کی وفات کے وقت اللہ تعالیٰ نے آپؑ سے فر مایا تھا اَلَیْسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبْدَہُ کہ اللہ تعا لیٰ آپؑ کے لئے کافی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی یہ نصرت ہمیں آپؑ کی زندگی کے ہر ہر لمحہ میں نظر آتی ہے اور آپ کے متّبعین اور ماننے والے مومنین بھی اس نصرت خداوندی سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔ خواہ وہ مد کا مقام ہو جہاں غضنفراحمدیت حضرت مولانا سید سرور شاہ صاحب مولوی ثناء اللہ کے مدّمقا بل ہوئے یا ملک شام ہوجہاں سیدنا حضرت مصلح موعودؓنے مکرم عبدالقادرالمغربی کا چیلنج قبول کرتے ہوئے حضرت مولانا جلال الدین صاحب شمس کو بھجوایا تھا یا دُنیا کا طاقتور ملک امریکہ ہو۔ وہاں کی انتظامیہ نے احمدی مبلغ حضرت مفتی محمد صا دق ؓ کو اپنے ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا اورپھر دُنیا نے دیکھا کہ وہاں کس طرح تا ئید خداوندی سے مضبوط جماعت قائم ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ کی نصرت اور تا ئید کی یہ ہوائیں برّاعظم افریقہ میں بھی چلتی ہوئی نظرآتی ہیں۔وہاں کے مشکل حالات کے باوجود ملکوں ملکوں نہ صرف مضبوط جما عتوں کا قیام ہو چکا ہے بلکہ سینکڑوں پرائمری اور ہائی سکولوں کے علاوہ ہسپتال اورڈسپنسریز بھی خدمت انسا نیت میں مشغول ہیں۔ سیدنا حضرت مسیح موعود امام مہدی علیہ السلام نے آج سے ایک سو چودہ سال پہلے فر مایا تھا کہ
’’خدا تعالیٰ نے مجھے باربار خبر دی ہے کہ وہ مجھے بہت عظمت دے گا اور میری محبت دِلوں میں بٹھائے گا اور میرے سلسلہ کو تمام زمین میں پھیلائے گا اور سب فرقوں پر میرے فرقہ کوغالب کرے گا اور میرے فرقہ کے لوگ اس قدر علم اور معرفت میں کمال حاصل کریں گے کہ اپنی سچائی کے نور اور اپنے دلائل اور نشانوں کی روسے سب کا منہ بند کر دیں گے اور ہر ایک قوم اس چشمہ سے پانی پیئے گی اور یہ سلسلہ زور سے بڑھے گا اورپھولے گا یہاں تک کہ زمین پرمحیط ہو جاوے گا۔ بہت سی روکیں پیدا ہوں گی اور ابتلاء آئیں گے مگر خدا سب کودرمیان سے اُٹھادے گا اور اپنے وعدہ کو پورا کرے گا اور خدانے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ میں تجھے برکت پربرکت دوں گا یہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ سو اے سننے والو! ان باتوں کویاد رکھو۔ اوران پیش خبریوں کواپنے صندوقوں میں محفوظ رکھ لوکہ یہ خدا کا کلام ہے جو ایک دن پورا ہوگا۔‘‘
(تجلیات الہٰیہ،روحانی خزائن جلد20 صفحہ409)
اب ہرصاحب بصیرت کا کام ہے کہ وہ خداتعالیٰ کے وعدوں کودیکھے۔ اس کی اپنے مسیح کو دی گئی پیش خبریوں کو عمیق اور گہری نظر سے دیکھے اور پھران وعدوں کی تکمیل جو شش جہات میں نظر آکر پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ
ایسی سرعت سے یہ شہرت ناگہاں سالوں کے بعد
کیا نہیں ثابت یہ کرتی صدق قول کردگار
کچھ تو سوچو ہوش کر کے کیا یہ معمولی ہے بات
جس کا چرچا کر رہا ہے ہر بشر اور ہر دیار
مفت میں ملزم خدا کے مت بنو اے منکرو
یہ خدا کا ہے نہ ہے یہ مفتری کا کاروبار
اگر انفرادی طور پر بھی ایک ایک احمدی کے حالات کا جا ئزہ لیاجائے توہر احمدی اپنی ذات میں اس بات کا ثبوت رکھتا ہے کہ آج بالمقابل دوسری دُنیا کے خدا تعالیٰ کی نصرت اور تا ئید اس کے شا مل حال ہے۔ حضرت مولانا ابراہیم صاحب جوصاحب کشف والہام بزرگ اورمیدان عمل میں صف اول کے مجاہد تھے اور جنہوں نے ساری زندگی اعلائے کلمہ کے لئے وقف رکھی۔ تبلیغی جہا د میں آپ نے بیسیوں تا ئیدات الہٰیہ کے نشانات دیکھے۔ ان میں سے ایک کا ذکر کرتا ہوں۔ یہ ضلع نواب شاہ سندھ پاکستان کا واقعہ ہے کہ آپ کا سامنا ایک پیر جو ذکری مشہور تھے سے ہوا۔ وہ پیرصاحب علم توجہ سے مقا بل کو مغلوب کرنے کے فن سے واقف تھا چنا نچہ عندالملاقات اس نے حضرت مولوی صاحب پر بھی یہ حربہ آزمایا مگر جب حضرت مولوی صا حب نے ایک بھر پور نگاہ اس پر ڈالی تو وہ بیہوش ہو کر چار پائی پر گر پڑا۔ بعد ازاں جب اُسے ہوش آیا تو آپ نے اُسے اور اُس کے ساتھیوں کوتین گھنٹہ تک تبلیغ فرمائی۔ جس کا اُس کے سا تھیوں پربڑا اچھا اثر پڑا۔ اور اُن میں سے بعض کو اللہ تعالیٰ نے نور احمدیت سے بھی نوازا۔
(حیات بقاپوری)
نصرت خداوندی اور تا ئید الہٰی کا ایک واقعہ ملک سینیگال کا بھی پیش کرتا ہوں۔ یہ خلافت رابعہ کے دَور کی بات ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے مکرم مولانا منوراحمد خورشید سے سینیگال کے ممبرزآف پارلیمنٹ کا ایک وفد جلسہ سالانہ جرمنی لانے کا ارشاد فرمایا۔ محترم مولوی صاحب نے بڑی تگ و دو اور کوشش سے وفد تیارکیا اور وفد کو لیکر براستہ پرتگال جرمنی روانہ ہوگئے مگر جب پرتگال ائیر پورٹ پر پہنچے توامیگریشن والوں نے کوئی مسئلہ کھڑا کر دیا جس کی وجہ سے مولوی صاحب بہت پریشان ہوگئے اب بظاہرکوئی حل نظر نہ آتا تھا مولوی صاحب کے لئے یہ لمحات بہت تکلیف دہ تھے۔ مالی نقصان کے علاوہ حضور انور کی پریشانی کا غم اس سے سوا تھا۔اس پریشانی کے حل کے لئے مولوی صاحب خداتعالیٰ کے حضور سربسجود ہو گئے اوراپنی بے بسی پربے اختیار رونا شروع کردیا اوراللہ کے حضور گڑگڑا کردعا کی کہ یا اللہ تومشکل کشاہے اس مصیبت سے نجات عطا فرما۔ ان عاجزانہ دُعاؤں کو خدانے سنا اورفضل فرمایا اور لا ینحل مسئلہ پلک جھپکتے میں حل ہوگیا اور خدا کے مسیح کا فرمایا ہوا پورا ہوا کہ
خدا کے پاک لوگوں کو خدا سے نصرت آتی ہے
جب آتی ہے تو پھر عالم کو اک عالم دکھاتی ہے
(ارض بلال میری یادیں از منور احمد خورشید)
ایسے کتنے ہی واقعات ہیں جنہیں تاریخ نے محفوظ کیا ہے اور کتنے ہی واقعات ہیں جنہیں آسمان اور زمین کی آنکھ قیامت تک مشاہدہ کرتی رہے گی۔ سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس اقتباس کے ساتھ اپنے مضمون کو ختم کرتا ہوں۔ آپؑ فرماتے ہیں۔
’’یہ مت خیال کروکہ خدا تمہیں ضا ئع کردے گا۔ تم خدا کے ہا تھ کا ایک بیج ہو جو زمین میں بویا گیا۔ خدا فرماتا ہے کہ یہ بیج بڑھے گا اور پھولے گا اور ہر ایک طرف سے اس کی شا خیں نکلیں گی اورایک بڑادرخت ہوجائے گا۔ پس مبارک وہ جوخدا کی بات پرایمان رکھے۔
(رسالہ الوصیت صفحہ11)
(عبدالقدیر قمر)