• 18 مئی, 2024

بعض ذہنی امراض، وجوہات اور ان کا روحانی علاج

عورتیں کسی بھی گھر یا معاشرہ کی اہم رکن ہوتی ہیں اور معاشرے کی آنے والی نسلوں کی تعلیم و تربیت اور نشوونما ، الغرض قوم کے مستقبل کی ڈور اس کی عورتوں پر منحصر ہوتی ہے۔ پس طبقۂ نسواں کی صحت اور ان کی تربیت خاص اہمیت کی حامل ہے۔ اسی وجہ سے خدا تعالیٰ نے مرد اور عورت کے حقوق اور فرائض قائم فرمائے تاکہ ان میں ایک توازن قائم رہے۔

موجودہ دور میں جہاں زندگی کی رفتار تیز سے تیز تر ہوتی چلی جارہی ہے اور جہاں غیر معمولی آسائشوں اور نت نئی ایجادات نے انسانی زندگی کو آسان کردیا ہے۔ وہیں اس برق رفتار دُنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اور حصولِ رزق کے لئے انسان ایک دوسرے سے دُور اور تنہائی کا شکار ہوتے جارہے ہیںاور اس کے نتیجہ میں متعدد ذہنی امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ عالمی ادارہِ صحت (WHO) کے مطابق ان ذہنی امراض کی ایک بڑی وجہ شخصی ذمہ داریوں کی غیر مساوی تقسیم ہے جنہیں gender based roles کہا جاتا ہے، کیونکہ اگریہ ذمہ داریاں مرد اور عورت ایک توازن میں نہ ادا کریں تو یہ انسان پر غیر معمولی بوجھ ڈال دیتی ہیں۔ اور نتیجتاً مختلف ذہنی امراض لاحق ہو جاتے ہیں اور انسان اپنی بنیادی ذمہ داریوں اور فرائض کو ادا کرنے کے قابل بھی نہیں رہتا جو آنے والی نسلوں اور حالات پر اثر انداز ہوتا ہے۔

عالمی ادارہِ صحت کے مطابق موجودہ دور میں عورتیں ان ذہنی امراض میں زیادہ آسانی اور زیادہ تعداد میں مبتلا ہورہی ہیں کیونکہ ان کو مختلف قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں ان کو مختلف صورتوں میں جنسی تشدد (gender based violence)، گھریلو تشدد (domestic violence)، گھر کو سنبھالنے کے ساتھ ساتھ روزگار کے حصول پر مجبور کئے جانا، علیحدگی کی صورت میں اکیلے بچوں کی کفالت کرنا،مردوں کے مقابلے میں برابر مہارت اور محنت کے باوجود کم تنخواہ دئیے جانا اور ان کے حقوق کی بے جاحق تلفی کئے جانا وغیرہ شامل ہیں اوراگر کوئی عورت ذہنی تناؤ کا شکار ہو جائے تواس کے علاج اس کے اردگرد والے لوگ یا خود خواتین ہی نہیں کرتیں ، جس کی وجہ سے مسائل بڑھتے جاتے ہیں۔ ایک اور تحقیق میں لکھا ہے کہ دنیا بھر میں جنگوں اور ممالک کے درمیان کشیدگیو ں میں اثر انداز ہونے والے افراد میں سے 80 فیصد تعداد عورتوں اور بچوں کی ہوتی ہے اور ان جنگوں کے نتیجے میں جو لوگ بچ جاتے ہیں وہ مختلف ذہنی اور جسمانی امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مردوں اور عورتوں کے مخصوص فرائض قائم فرمائے تاکہ ایک توازن قائم رہ سکے۔اس توازن کے نہ ہونے سے حق تلفی، بھوک، افلاس، جذباتی و عائلی مسائل وغیرہ پیدا ہوتے ہیں اور بعض اوقات سنگین صورت اختیار کرتے ہوئے انسان کو اپنی اور اپنے پیاروں کی جان تک لے لینے پر مجبور کردیتے ہیں۔

اگر ان وجوہات پر غور کیا جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے بیشتر وجوہات اخلاقی اقدار کی پستی، ناانصافی، حقوق کی پامالی، دوسروں کے جذبات کا خیال نہ رکھنا وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن بجائے اس کے کہ ایسی تنظیمیں جو ان مسائل کے حل کے لئے پوری دُنیا میں قائم ہیں وہ ان مسائل کی جڑ کو ڈھونڈیں اور اس کو حل کرنے کی کوشش کریں، وہ محض سطحی طور پر ایسی پالیسیاں بنانے میں سرگرم ہیں جو ان مسائل کو حل تو کیا صحیح انداز میں ان کی ترجمانی بھی نہیں کرتے۔ جبکہ اس کے مقابل پر قرآن اس کا سیدھا اور صاف حل پیش کرتا ہے۔ کیونکہ اس بات کا مشاہدہ کیا جاتا ہے کہ ایسے ادارے منصفانہ طور پر ان مسائل کو پرکھتے ہی نہیں۔چنانچہ ان مسائل کے نتیجے میں سامنے آنے والے ذہنی امراض میں دماغی ڈاکٹر کے پا س جانے کو ہی ان کا حل قرار دے دیا جاتا ہے یا کچھ constitutional amendments کو کافی سمجھا جاتا ہےلیکن آزادی کے نام پر عورتوں کی جو حق تلفی کی جاتی ہے اس کا کوئی ذکر نہیں کرتا۔ جبکہ قرآن مجید بڑے صاف انداز میں ان تمام مسائل کے متعلق رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ آئیے! اب ہم ان قرآنی احکامات کا مشاہدہ کرتے ہیں کہ وہ کس طرح ان ذہنی مسائل اور معاشرتی برائیوں سے ہمیں محفوظ رکھ سکتی ہیں۔ ہماری زندگی میں ایسے مواقع آتے ہیں جب انسان ساری امیدیں کھو دیتا ہے اور کوئی روشنی دکھائی نہیں دیتی اس وقت اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کا ہاتھ رکھتے ہوئے اس کو اِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ یُسۡرًا یعنی یقیناً تنگی کے ساتھ آسائش ہے، کی نوید دے کر دلاسہ دیتا ہے۔ مالی و مادی مشکلات کے متعلق خدا تعالیٰ فرماتا ہے۔

وَ لَنَبۡلُوَنَّکُمۡ بِشَیۡءٍ مِّنَ الۡخَوۡفِ وَ الۡجُوۡعِ وَ نَقۡصٍ مِّنَ الۡاَمۡوَالِ وَ الۡاَنۡفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ ؕ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ

(البقرہ:156)

اور ہم ضرور تمہیں کچھ خوف اور کچھ بھوک اور کچھ اموال اور جانوں اور پھلوں کے نقصان کے ذریعہ آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دےدے۔

وَ یَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسۡبُہٗؕ اِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ اَمۡرِہٖ ؕ قَدۡ جَعَلَ اللّٰہُ لِکُلِّ شَیۡءٍ قَدۡرًا

(الطلاق:4)

اور وہ اُسے وہاں سے رزق عطا کرتا ہے جہاں سے وہ گمان بھی نہیں کرسکتا اور جو اللہ پر توکل کرے تو وہ اُس کے لئے کافی ہے۔ یقیناً اللہ اپنے فیصلہ کو مکمل کرکے رہتا ہے۔ اللہ نے ہر چیز کا ایک منصوبہ بنا رکھا ہے۔

پھر اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں عورتوں کے بارے میں انصاف، ان کے حقوق کی ادائیگی، ناانصافی، جنسی بے راہ روی اور خود کشی جیسے مسائل کے بارہ میں فرماتا ہے۔

وَ ابۡتَغِ فِیۡمَاۤ اٰتٰکَ اللّٰہُ الدَّارَ الۡاٰخِرَۃَ وَ لَا تَنۡسَ نَصِیۡبَکَ مِنَ الدُّنۡیَا وَ اَحۡسِنۡ کَمَاۤ اَحۡسَنَ اللّٰہُ اِلَیۡکَ وَ لَا تَبۡغِ الۡفَسَادَ فِی الۡاَرۡضِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡمُفۡسِدِیۡنَ۔

(القصص:78)

اور جو کچھ اللہ نے تجھے عطا کیا ہے اس کے ذریعہ دارِآخرت کمانے کی خواہش کر اور دُنیا میں سے بھی اپنا معیّن حصہ نظرانداز نہ کر اور احسان کا سلوک کر جیسا کہ اللہ نے تجھ سے احسان کا سلوک کیا اور زمین میں فساد (پھیلانا) پسند نہ کر۔ یقیناً اللہ فسادیوں کو پسند نہیں کرتا۔

وَ اِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تُقۡسِطُوۡا فِی الۡیَتٰمٰی فَانۡکِحُوۡا مَا طَابَ لَکُمۡ مِّنَ النِّسَآءِ مَثۡنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ ۚ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تَعۡدِلُوۡا فَوَاحِدَۃً اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَلَّا تَعُوۡلُوۡا۔

(النساء:4)

اور اگرتم ڈرو کہ تم یتامیٰ کے بارے میں انصاف نہیں کرسکو گے تو عورتوں میں سے جو تمہیں پسند آئیں ان سے نکاح کرو۔ دو دو اور تین تین اور چار چار۔ لیکن اگر تمہیں خوف ہو کہ تم انصاف نہیں کر سکو گے تو پھر صرف ایک (کافی ہے) یا وہ جن کے تمہارے داہنے ہاتھ مالک ہوئے۔ یہ (طریق) قریب تر ہے کہ تم ناانصافی سے بچو۔

وَ اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِہِنَّ نِحۡلَۃً ؕ فَاِنۡ طِبۡنَ لَکُمۡ عَنۡ شَیۡءٍ مِّنۡہُ نَفۡسًا فَکُلُوۡہُ ہَنِیۡٓــًٔا مَّرِیۡٓــًٔا

(النساء:5)

اور عورتوں کو ان کے مہر دِلی خوشی سے ادا کرو۔ پھر اگر وہ اپنی دِلی خوشی سے اس میں سے کچھ تمہیں دینے پر راضی ہوں تو اُسے بلا تردّد شوق سے کھاؤ۔

یٰاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَّبِعۡ خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ فَاِنَّہٗ یَاۡمُرُ بِالۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ مَا زَکٰی مِنۡکُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ اَبَدًا ۙ وَّ لٰکِنَّ اللّٰہَ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ

(النور:22)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! شیطان کے قدموں پر مت چلو اور جو کوئی شیطان کے قدموں پر چلتا ہے تو وہ تو یقیناً بے حیائی اور ناپسندیدہ باتوں کا حکم دیتا ہے اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتے تو تم میں سے کوئی ایک بھی کبھی پاک نہ ہو سکتا۔ لیکن اللہ جسے چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے اور اللہ بہت سننے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔

اِعۡدِلُوۡا ۟ ہُوَ اَقۡرَبُ لِلتَّقۡوٰی ۫ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ (المائدہ:9) انصاف کرو یہ تقویٰ کے سب سے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرو۔ وَ لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُم (النساء:30) اور تم اپنے آپ کو (اقتصادی طور پر) قتل نہ کرو اور آخر میں خدا تعالیٰ مومنات کو سکون اور اطمینان حاصل کرنے کا بہترین طریقہ بتاتا ہے۔ اَلَا بِذِکۡرِ اللّٰہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ (الرعد:29) اللہ ہی کے ذکر سے دل اطمینان پکڑتے ہیں۔

ان چند آیات سے ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ ایک مومنہ جو خدا تعالیٰ کی ہستی پر کامل یقین رکھتی ہے، وہ نا امیدی کے لمحات میں یقین رکھتی ہے کہ یہ مشکل حالات ہمیشہ کے لئے نہیں ہیں بلکہ یہ مشکل اس کو تقویٰ میں بڑھانے والی ہے۔ جہاں خدا تعالیٰ یقین سے دلوں کو تسکین دے رہا ہے وہیں اس نے مردوں اور معاشرے میں دوسرے افراد کوعورت کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور ساتھ میں خدا تعالیٰ مردوں اور عورتوں کو حیاء کا دامن تھامنے کا حکم دیتا ہے، کیونکہ جس معاشرے میں حیاء ہو وہاں جنسی بےراہروی کے پھیلنے کے خدشات کم ہوجاتے ہیں۔ اس ذریعے سے اسلام عورت کی عصمت کی حفاظت کرتا ہے جس کے نہ ہونے سے سنگین نتائج سامنے آتے ہیں۔ اسی طرح اسلام طلاق اور خاوند کی وفات کی صورت میں عورت کو معاشی طور پر حقوق دیتا ہے جو اس کی اس فکر کو دور کرتا ہے کہ وہ تن تنہاء اپنے بچوں کی پرورش کیسے کرے گی۔ پھر آخر میں وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ کا حکم دے کر صبر کی تلقین کردی کہ یہ مشکلات عارضی ہیں اور یقیناً ایسے حالات میں صبر کرنے والا ہی کامیاب ہوتا ہے۔

پس خدا نے انسان کو تمام طریق سکھلادئیےجواُوپر بیان کی گئی تمام وجوہات کو دُور کرنے والے ہیں اور انسان کو ان تمام پریشانیوں سےدُور کرنے والے ہیں جو اُس کو ڈیپریشن اور دیگر ذہنی امراض میں مبتلا کرنے والی ثابت ہوتی ہیں اور اگر کوئی اس میں مبتلا بھی ہوجائے تو ایک مومن عورت کی شان ہے کہ وہ خدا کے حضور جھکتے ہوئے اور اس سےمدد چاہتے ہوئے اس کا مقابلہ کرے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان تمام حکموں پر عمل کرنے کی توفیق دے تاکہ ایک خوشگوار معاشرہ وجود میں آسکے۔ آمین

(سدرۃالمنتہیٰ۔کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

Covid-19 افریقہ ڈائری نمبر47، دو جون 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 جون 2020