• 25 اپریل, 2024

مال کے ساتھ محبت

’’مال کے ساتھ محبت نہیں چاہئے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ کہ تم ہرگز نیکی کو نہیں پا سکتے جب تک کہ تم اُن چیزوں میں سے اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو جن سے تم پیار کرتے ہو۔ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کے ساتھ آجکل کے حالات کا مقابلہ کیا جاوے تو اِس زمانہ کی حالت پر افسوس آتا ہے۔ کیونکہ جان سے پیاری کوئی شے نہیں۔ اور اُس زمانہ میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں جان ہی دینی پڑتی تھی۔ تمہاری طرح وہ بھی بیوی اور بچے رکھتے تھے۔ جان سب کو پیاری لگتی ہے۔ مگر وہ ہمیشہ اس بات پر حریص رہتے تھے کہ موقع ملے تو اللہ کی راہ میں جان قربان کر دیں‘‘

(کلمۂ طیبہ صفحہ نمبر14 بحوالہ تفسیر حضرت مسیح موعود ؑ آل عمران آیت نمبر93، صفحہ نمبر177-178)

’’پس خوش قسمت وہ شخص ہے کہ خدا سے محبّت کرے۔ اور اگر کوئی تم میں سے خدا سے محبّت کر کے اس کی راہ میں مال خرچ کرے گا تو مَیں یقین رکھتا ہوں کہ اس کے مال میں بھی دوسروں کی نسبت زیادہ برکت دی جائے گی۔ کیونکہ مال خود بخود نہیں آتا بلکہ خدا کے ارادہ سے آتا ہے۔ پس جو شخص خدا کے لئے بعض حصّہ مال کا چھوڑتا ہے وہ ضرور اسے پائے گا۔ لیکن جو شخص مال سے محبت کر کے خدا کی راہ میں وہ خدمت بجا نہیں لاتا جو بجالانی چاہیئے تو وہ ضرور اس مال کو کھوئے گا۔یہ مت خیال کرو کہ مال تمہاری کوشش سے آتا ہے بلکہ خدا تعالےٰ کی طرف سے آتا ہے۔ اور یہ مت خیال کرو کہ تم کوئی حصّہ مال کا دے کر یا کسی اور رنگ سے کوئی خدمت بجا لا کر خدا تعالیٰ اور اُس کے فرستادہ پر کچھ احسان کرتے ہو، بلکہ یہ اس کا احسان ہے کہ تمہیں اس خدمت کے لئے بُلاتا ہے۔۔۔۔تم یقیناً سمجھو کہ یہ کام آسمان سے ہے اور تمہاری خدمت صرف تمہاری بھلائی کے لئے ہے۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد3 صفحہ497۔ 498 ایڈیشن 1989ء)

پچھلا پڑھیں

درخواست ہائے دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 جون 2022