• 1 مئی, 2024

اہلِ لغت کے نزدیک صبر کے معنی ہیں

اہلِ لغت کے نزدیک صبر کے معنی ہیں ’’وقار کے ساتھ، بغیر شور مچائے
تکالیف کو برداشت کرنا، کسی قسم کا حرفِ شکایت منہ پر نہ لانا‘‘

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پھر اگر آپؐ کے ماننے والوں نے قوم کے ظلموں سے تنگ آ کر آپؐ کو ایک خاص قوم کے لئے بددعا کے لئے درخواست کی تو آپ نے اُن کی اس درخواست پر یہ نہیں کہا کہ اب میں بددعا کرتا ہوں بلکہ اُس قوم کی ہدایت کے لئے دعا کی۔

(ماخواز صحیح بخاری کتاب المناقب باب علامات النبوۃ فی الاسلام۔ حدیث نمبر3612)

اور یوں اپنے ماننے والوں کو بھی اپنے نمونے سے، اپنے عمل سے، اپنی دعا سے صبر کی تلقین فرما دی کہ صحیح بدلہ بددعاؤں سے نہیں ہے، صحیح بدلہ ہدایت کی دعاؤں سے ہے۔ صحیح بدلہ صبر کے اعلیٰ نمونے دکھانے سے ہے۔ پھر عاجزی اور انکساری کی مثال ہے تو ہر موقع پر ہر جگہ، آپ کی ذات میں یہ ہمیں نظر آتی ہے۔ اس کی ایک مثال حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اقتباس میں میں نے دی ہے۔ پس ایک کامل نمونہ خدا تعالیٰ کے قرب کو حاصل کرنے کا ہمیں ملا جس کو اپنانے کا خدا تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا۔ اور مختلف احکامات بھی دئیے کہ ان کو بجا لاؤ تو میرا قرب حاصل کرو گے۔ لیکن ان احکامات کے ساتھ، اس نمونے کے ساتھ اس ایک اصول کی بھی نشاندہی فرما دی کہ اللہ تعالیٰ کا یہ قرب اور اس اُسوہ پر چلنا اُس وقت حاصل ہوتا ہے جب عاجزی اور انکساری اختیار کرو گے۔ یہ مقام اُن کو ملتا ہے جو عاجزی اور انکساری اختیار کرنے والے ہیں۔ اُس شخص کے اُسوہ پر چلنے سے ملتا ہے جس نے اپنے رعب سے متاثر ہوئے ہوئے ایک کمزور آدمی کو کہا تھا کہ گھبراؤ نہیں، میں بھی تمہاری طرح کا انسان ہوں۔ ایک عورت کا ہی دودھ پیا ہے اور وہ ایسی عورت جو عام کھانا کھایا کرتی تھی۔ عام لوگوں کی طرح زندگی گزارتی تھی۔

(ماخوذ از سنن ابن ماجہ کتاب الاطعمۃ باب القدید حدیث 3312)

پس آپؐ کے ماننے والوں کو بھی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم بھی عاجز انسان بنو تا کہ خدا تعالیٰ کا قرب حاصل ہو۔

یہ آیات جو مَیں نے تلاوت کی ہیں ان میں عاجزی اختیار کرتے ہوئے خدا تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے طریقے بتائے گئے ہیں۔ فرمایا: خدا تعالیٰ کا قرب حاصل نہیں ہو سکتا اگر اپنے آپ کو لا شیٔ محض سمجھتے ہوئے عاجزی کے انتہائی معیاروں کو حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرو گے۔ اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے راستوں پر نہیں چلا جا سکتا اور اُس کے احکامات پر عمل نہیں ہو سکتا اگر عاجزی سے اُس کے فضل کے حاصل کرنے کی کوشش نہ کرو۔ اس لئے فرمایا کہ عاجز ہو کر اُس کی مدد، اُس کے فضل کے حصول کے لئے مانگو۔ اللہ تعالیٰ مختلف قوموں کے ذکر میں بھی جو مثالیں بیان فرماتا ہے، بعض دفعہ براہِ راست حکم دیتا ہے، بعض دفعہ قوموں کا ذکر کرتا ہے، لوگوں کے پرانی قوموں کے حالات بیان کرتا ہے۔ بعض لوگوں کے حالات بیان کرتا ہے کہ وہ ایسے ہیں، اگر ایسے نہ ہوں تو اُن کی اصلاح ہو جائے۔ اُس میں مومنین کے لئے بھی سبق ہے کہ براہِ راست صرف تمہیں جو حکم دیا ہے، وہی تمہارے لئے نصیحت نہیں ہے بلکہ ہر ایک ذکر جو قرآنِ کریم میں آتا ہے وہ تمہارے لئے نصیحت ہے۔

پس یہاں بھی فرماتا ہے کہ عاجزی اختیار کرو اور اُس کے فضل کے حاصل کرنے کے لئے کوشش کرو۔ فرمایا کہ اُس کے فضل کے حصول کے لئے عاجز ہو کر اُس کی مدد مانگو۔ جب تک ’’وَاسْتَعِیْنُوْا‘‘ کی روح کو نہیں سمجھو گے، نیکیوں کے راستے متعین نہیں ہو سکتے اور ’’وَاسْتَعِیْنُوْا‘‘ کی روح اُس وقت پیدا ہو گی جب خشوع پیدا ہو گا، جب عاجزی پیدا ہو گی، جب صرف اور صرف یہ احساس ہو گا کہ میری کوئی خوبی مجھے کسی انعام کا حق دار نہیں بنا سکتی۔ صرف اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جو اگر مجھ پر ہوا تو میری دنیا و عاقبت سنور سکتی ہے۔ پس خدا تعالیٰ سے یہ مدد نہایت عاجز ہو کر مانگنی ہے کہ اے خدا! تو اپنی رحمت و فضل سے ہماری مدد کو آ اور وہ طریق ہمیں سکھا جس سے تو راضی ہو جائے۔ عبادتوں کے بھی اور صبر کے بھی وہ طریق ہمیں سکھا جو تجھے پسند ہیں۔ پھر فرمایا کہ ان فضلوں کے حصول کے لئے تم مجھ سے مدد مانگ رہے ہو تو پھر عاجزی دکھاتے ہوئے صبر کے معیار بھی بلند کرو۔

اہلِ لغت کے نزدیک صبر کے معنی ہیں ’’وقار کے ساتھ، بغیر شور مچائے تکالیف کو برداشت کرنا، کسی قسم کا حرفِ شکایت منہ پر نہ لانا‘‘ بلکہ بعض کے نزدیک تو ’’تکالیف اور مشکلات کی حالت اور آرام و آسائش کی حالت میں کوئی فرق ہی نہ رکھنا۔ ہر حالت میں راضی برضا رہنا‘‘۔ (مفردات امام راغب ’’حرف الصاد‘‘ زیر مادہ ’’صبر‘‘)۔ راضی ہیں ہم اُسی میں جس میں تیری رضا ہے، یعنی مکمل قناعت کے ساتھ خدا تعالیٰ کی رضا پر راضی ہونا۔ ہر حالت میں اپنی وفا اور مضبوطی ایمان کو خدا تعالیٰ کے لئے قائم رکھنا۔ صرف اور صرف خدا تعالیٰ سے جڑے رہنا اور اُس پر بھروسہ کرنا۔ اللہ تعالیٰ کی بتائی ہوئی تعلیم پر مضبوطی سے قائم رہنا۔

(خطبہ جمعہ 7؍جون 2013ء)

پچھلا پڑھیں

درخواست ہائے دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 جون 2022