• 3 مئی, 2024

وہ دراصل اپنی غلطی اور کمزوری کو چھپانے کے لئے ایسا کرتے ہیں (حضرت مسیح موعودؑ)


حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:

اب مَیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے چند اقتباسات پڑھتا ہوں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں:
’’مَیں ان مولویوں کو غلطی پر جانتا ہوں جو علوم جدیدہ کی تعلیم کے مخالف ہیں۔ وہ دراصل اپنی غلطی اور کمزوری کو چھپانے کے لئے ایسا کرتے ہیں۔ ان کے ذہن میں یہ بات سمائی ہوئی ہے کہ علوم جدیدہ کی تحقیقات اسلام سے بد ظن اور گمراہ کر دیتی ہے اور وہ یہ قرار دیئے بیٹھے ہیں کہ گویا عقل اور سائنس اسلام سے بالکل متضاد چیزیں ہیں۔ چونکہ خودفلسفہ کی کمزوریوں کو ظاہر کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ اس لئے اپنی اس کمزوری کو چھپانے کے لئے یہ بات تراشتے ہیں کہ علومِ جدیدہ کا پڑھنا ہی جائز نہیں۔ اُن کی رُوح فلسفہ سے کانپتی ہے اور نئی تحقیقات کے سامنے سجدہ کرتی ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ68 مطبوعہ لندن)

پھر آپ نے فرمایا کہ ’’مگر وہ سچافلسفہ ان کو نہیں ملا جو الہام الٰہی سے پیدا ہوتا ہے جو قرآن کریم میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ وہ ان کو اور صرف انہیں کو دیا جاتا ہے جو نہایت تذلل اور نیستی سے اپنے تئیں اللہ تعالیٰ کے دروازے پر پھینک دیتے ہیں۔ جن کے دل اور دماغ سے متکبر انہ خیالات کا تعفّن نکل جاتا ہے اور جو اپنی کمزوریوں کا اعتراف کرتے ہوئے گڑ گڑا کر سچی عبودیت کا اقرار کرتے ہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ69-68 مطبوعہ لندن)

پھر آپ نے فرمایا کہ ’’پس ضرورت ہے کہ آجکل دین کی خدمت اور اعلائے کلمۃ اللہ کی غرض سے علوم جدیدہ حاصل کرو اور بڑے جدو جہد سے حاصل کرو۔ لیکن مجھے یہ بھی تجربہ ہے جو بطور انتباہ میں بیان کر دینا چاہتا ہوں کہ جو لوگ ان علوم ہی میں یکطرفہ پڑ گئے‘‘ (یعنی صرف وہیں پڑے رہے اور دین نہ سیکھا) ’’اور ایسے محو اور منہمک ہوئے کہ کسی اہل دل اور اہل ذکر کے پاس بیٹھنے کا ان کو موقعہ نہ ملا اور وہ خود اپنے اندر الٰہی نور نہ رکھتے تھے وہ عموماً ٹھوکر کھا گئے اور اسلام سے دور جاپڑے۔ اور بجائے اس کے کہ ان علوم کو اسلام کے تابع کرتے، الٹا اسلام کو علوم کے ماتحت کرنے کی بے سود کوشش کر کے اپنے زعم میں دینی اور قومی خدمات کے متکفل بن گئے۔ مگر یاد رکھو کہ یہ کام وہی کر سکتا ہے یعنی دینی خدمت وہی بجا لا سکتا ہے جو آسمانی روشنی اپنے اندر رکھتا ہو۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ69 مطبوعہ لندن)

پس یہ آسمانی روشنی حاصل کرنے کی کوشش ہو۔

پھر آپ فرماتے ہیں:
’’میری یہ باتیں اس لئے ہیں کہ تا تم جو میرے ساتھ تعلق رکھتے ہو اور اس تعلق کی وجہ سے میرے اعضاء ہو گئے ہو۔‘‘ (اب یہ جو لفظ اعضاء حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے استعمال کیا ہے ایک ایسا بہت بڑا اعزاز ہے کہ تم میرے ساتھ تعلق رکھتے ہو اور اس تعلق کی وجہ سے میرے اعضاء ہو گئے ہو۔ اعضاء بھی انسان کے خود تو کام نہیں کر سکتے، جو دماغ حکم دیتا ہے اس کے مطابق چلتے ہیں۔ پس یہ ہر احمدی کی بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اس توقع پر پورا اترنے کی کوشش کرے۔ ہمارے وہ کام ہوں جو اسلام کی، قرآن کی حقیقی تعلیم کے مطابق ہیں۔ جن کی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس زمانے میں ہمیں بار بار نصیحت فرمائی ہے۔ اس کے بغیر ہم اپنی بیعت کا حق ادا نہیں کر سکتے۔ فرمایا کہ) ’’ان باتوں پر عمل کرو۔ اور عقل اور کلام الٰہی سے کام لو تا کہ سچی معرفت اور یقین کی روشنی تمہارے اندر پیدا ہو اور تم دوسرے لوگوں کو ظلمت سے نور کی طرف لانے کا وسیلہ بنو۔ اس لئے کہ آجکل اعتراضوں کی بنیاد طبعی اور طبابت اور ہیئت کے مسائل کی بناء پر ہے۔ اس لئے لازم ہواکہ ان علوم کی ماہیت اور کیفیت سے آگاہی حاصل کریں تا کہ جواب دینے سے پہلے اعتراض کی حقیقت تو ہم پر کھل جائے۔‘‘

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ68 مطبوعہ لندن)

پھر آپ فرماتے ہیں:۔ ’’تم میری بات سن رکھو اور خوب یاد کر لو کہ اگر انسان کی گفتگو سچے دل سے نہ ہو اور عملی طاقت اس میں نہ ہو تو وہ اثر پذیر نہیں ہوتی۔‘‘ (جو بھی بات کرنی ہے سچے دل سے ہونی چاہئے اور تمہارا عمل بھی اس کے مطابق ہونا چاہئے، ورنہ وہ اثر نہیں کرتی۔ فرمایا) ’’اسی سے تو ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی صداقت معلوم ہوتی ہے کیونکہ جو کامیابی اور تاثیر فی القلوب آپؐ کے حصہ میں آئی اس کی کوئی نظیر بنی آدم کی تاریخ میں نہیں ملتی اور یہ سب اس لئے ہوا کہ آپؐ کے قول اور فعل میں پوری مطابقت تھی۔‘‘

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ67-68 مطبوعہ لندن)

پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کی صحیح پیروی کی کوشش ہمارا ایک فرض بھی ہے اور وہ تبھی ہو گی جب ہمارے قول و فعل ایک ہوں گے اور تبھی ہماری کوششوں کو بھی ان شاء اللہ تعالیٰ بہترین پھل لگیں گے۔

(خطبہ جمعہ 16؍ مارچ 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

پولینڈکا تاریخی سفر (قسط اول)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 ستمبر 2021