• 19 مئی, 2024

لغو کاموں کو خدا کی خاطر چھوڑنے کی تاکید

دوسرا کام مومن کا یعنی وہ کام جس سے دوسرے مرتبہ تک قوت ایمانی پہنچتی ہے اور پہلے کی نسبت ایمان کچھ قوی ہو جاتا ہے، عقلِ سلیم کے نزدیک یہ ہے کہ مومن اپنے دل کو جو خشوع کے مرتبہ تک پہنچ چکا ہے لغو خیالات اور لغو شغلوں سے پاک کرے۔ کیونکہ جب تک مومن یہ ادنیٰ قوت حاصل نہ کر لے کہ خدا کے لئے لغو باتوں اور لغو کاموں کو ترک کر سکے جو کچھ بھی مشکل نہیں اور صرف گناہ بے لذت ہے اس وقت تک یہ طمع خام ہے کہ مومن ایسے کاموں سے دستبردار ہو سکے جن سے دستبردار ہونا نفس پر بہت بھاری ہے اور جن کے ارتکاب میں نفس کو کوئی فائدہ یا لذت ہے۔ پس اس سے ثابت ہے کہ پہلے درجے کے بعد کہ ترک تکبر ہے دوسرا درجہ ترک لغویات ہے۔ اور اس درجہ پر وعدہ جو لفظ اَفْلَحَ سے کیا گیاہے یعنی فوز ِمرام اس طرح پر پورا ہوتا ہے کہ مومن کا تعلق جب لغو کاموں اور لغو شغلوں سے ٹوٹ جاتا ہے تو ایک خفیف سا تعلق خدا تعالیٰ سے اس کوہو جاتا ہے اور قوت ایمانی بھی پہلے سے زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اور خفیف تعلق اس لئے ہم نے کہا کہ لغویات سے تعلق بھی خفیف ہی ہوتا ہے پس خفیف تعلق چھوڑنے سے خفیف تعلق ہی ملتا ہے۔

پھر تیسرا کام مومن کا جس سے تیسرے درجے تک قوتِ ایمانی پہنچ جاتی ہے عقل سلیم کے نزدیک یہ ہے کہ وہ صرف لغو کاموں اور لغو باتوں کو ہی خدا تعالیٰ کے لئے نہیں چھوڑتا بلکہ اپنا عزیز مال بھی خدا تعالیٰ کے لئے چھوڑتا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ لغو کاموں کے چھوڑنے کی نسبت مال کا چھوڑنا نفس پر زیادہ بھاری ہے کیونکہ وہ محنت سے کمایا ہوا اور ایک کارآمد چیز ہوتی ہے۔ جس پر خوش زندگی اور آرام کا مدار ہے اس لئے مال کا خدا کے لئے چھوڑنا بہ نسبت لغو کاموں کے چھوڑنے کے قوتِ ایمانی کو زیادہ چاہتا ہے اور لفظ اَفْلَحَ کا جو آیات میں وعدہ ہے اس کے اس جگہ یہ معنی ہوں گے کہ دوسرے درجہ کی نسبت اس مرتبہ میں قوت ایمانی اور تعلق بھی خدا تعالیٰ سے زیادہ ہو جاتی ہے اور نفس کی پاکیزگی اس سے پیدا ہو جاتی ہے کیونکہ اپنے ہاتھ سے اپنامحنت سے کمایا ہوا مال محض خدا کے خوف سے نکالنا بجز نفس کی پاکیزگی کے ممکن نہیں۔

(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد21 صفحہ230-231)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 ستمبر 2022