• 11 مئی, 2025

پیربنو۔پیرپرست نہ بنو

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز فرماتے ہىں:
پس ہر احمدى پر بہت بڑى ذمہ دارى ہے اور ىہ ذمہ دارى ادا نہىں ہو سکتى جب تک ىہ خىال نہ رہے کہ مَىں نے جو خدا تعالىٰ کو گواہ ٹھہرا کر اىک عہدِ بىعت باندھا ہے اس کو پورا نہ کرنے کى وجہ سے خدا تعالىٰ کے آگے جواب دہ ہوں۔ پس ىہ خىال رہے تبھى ذمہ دارى ادا ہو سکتى ہے۔ پس بڑے بھى اپنى ذمہ دارىاں سمجھىں اور چھوٹے بھى، مرد بھى اور عورتىں بھى۔

ىہاں بہت سے گھروں مىں بے سکونى کے جو حالات ہىں وہ اس لئے ہىں کہ خدا تعالىٰ کى عبادت کى طرف توجہ نہىں ہے، جس طرح توجہ ہونى چاہئے۔ بعض لوگ مىرے سے جب ملاقات کرتے ہىں اور دعا کے لئے کہتے ہىں تو مىں عموماً کہا کرتا ہوں کہ اپنے لئے خود بھى دعا کرو اور نمازوں کى طرف توجہ دو۔ اور جب پوچھو کہ باقاعدگى سے نمازىں پڑھتے ہىں؟ تو بعض لوگوں کا جواب نفى مىں ہوتا ہے۔ اىسے لوگوں سے مَىں عموماً ىہ کہا کرتا ہوں کہ دىن کے ساتھ مذاق نہ کرىں۔ دىن کو مذاق نہ سمجھىں کہ خود تو نمازوں اور دعاؤں کى عادت نہىں ہے، اُس طرف کوئى توجہ نہىں ہے اور اپنے مسائل اور دنىاوى معاملات کے لئے دعا کے لئے کہہ رہے ہىں۔ پہلے خود تو اللہ تعالىٰ کى طرف توجہ کرىں، پھر کہىں۔ جب تک خود اپنى حالتوں مىں تبدىلى پىدا نہىں کرىں گے، ىا تبدىلى پىدا کرنے کے لئے اپنى انتہائى کوشش نہىں کرىں گے، دوسرے کى دعائىں بھى پھر اثر نہىں کرىں گى۔

حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام جو جماعت قائم کرنے آئے تھے وہ اىسے لوگوں کى جماعت تھى جو خدا تعالىٰ سے تعلق پىدا کرنے والے ہىں اور اپنى عبادتوں کى حفاظت کرنے والے ہىں، اس لئے آپ نے فرماىا کہ مىں پىر پرستى کو ختم کرنے آىا ہوں۔ فرماىا کہ تم پىر بنو، پىر پرست نہ بنو۔ (ماخوذ از ملفوظات جلد2 صفحہ139۔ اىڈىشن 2003ء) لىکن جس قسم کے پىر حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام اپنے ماننے والوں کو بنانا چاہتے ہىں وہ آجکل کے نام نہادنىا پرست پىر نہىں ہىں جو ہاتھ مىں تسبىح لے کر بىٹھ جاتے ہىں اور سمجھتے ہىں کہ ہمارى عبادتوں اور دوسرے حقوق کى ادائىگى کا حق ادا ہو گىا۔ نہ نمازوں کى ضرورت ہے، نہ عبادتوں کى ضرورت ہے۔ نمازوں سے ىہ لوگ کوسوں دور ہوتے ہىں۔ خودنمازىں نہىں پڑھتے اور اپنے مرىدوں کو بھى نمازوں کے لئے ىہى کہتے ہىں کہ کوئى ضرورت نہىں۔ بہت سے لوگ اىسے ہىں۔ اىسے پىر اور اىسے سىّد ہداىت کى طرف لے جانے والے نہىں، بلکہ گمراہى کى طرف لے جانے والے ہىں۔ حضرت خلىفۃ المسىح الثانىؓ نے حضرت خلىفۃ المسىح الاولؓ کے حوالے سے اىک واقعہ بىان کىا ہے، اُن کى اىک ہمشىرہ تھىں، رشتہ دار، کسى پىر صاحب کى مرىد تھىں، پىرصاحب نے ان کى ہمشىرہ کے دماغ مىں ىہ بٹھا دىا تھا کہ مىرے مرىدوں کو نمازوں اور عبادتوں کى ضرورت نہىں۔ پس مىرى مرىدى اختىار کر لو۔ کچھ وظائف مىں نے بتا دئىے ہىں وہ کر لو، ىہ کافى ہىں، بخشے جاؤ گے۔ تو حضرت خلىفہ اوّلؓ نے اُنہىں اىک دن کہا کہ پىر صاحب سے پوچھو کہ حساب کتاب والے دن جب خدا تعالىٰ نىکىوں اور عبادتوں کے بارے مىں پوچھے گا تو کىا جواب دوں؟ جب فرشتے مىرا جنت کا راستہ روکىں گے، مىرى نىکىوں کے بارے مىں سوال ہو گا تو کىا جواب دوں؟ خىر انہوں نے اپنے پىر صاحب سے پوچھا تو کہنے لگے کہ فرشتے تمہارا راستہ روکىں تو کہہ دىنا کہ مىں فلاں پىر اور سىد زادے کى ماننے والى ہوں تو وہ تمہارا راستہ صاف کر دىں گے۔ اور رہا مىرا سوال (پىر صاحب کا) تو جب مجھ سے پوچھىں گے تو مَىں کہوں گا کہ کربلا کے مىدان مىں مىرے بڑوں نے جو قربانىاں دى ہىں، اُن کو بھول گئے ہو؟ نواسۂ رسول نے جس کى نسل سے مَىں ہوں، جو قربانى دى ہے، اُس کو بھول گئے ہو؟ تو فرشتے اس بات پر شرمندہ ہو جائىں گے اور راستہ چھوڑ دىں گے اور مَىں اکڑتا ہوا جنت مىں چلا جاؤں گا۔

(ماخوذ از تفسىر کبىر جلد ہفتم صفحہ208)

تو ىہ ہے ان لوگوں کے پىروں کا حال۔ ہم نے ىا حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام کے ماننے والوں نے اىسا پىر نہىں بننا۔ ہم نے تو اپنے اندر وہ انقلابى تبدىلىاں پىدا کرنى ہىں جو ہمارى حالتوں مىں انقلاب لانے والى ہوں، ہمارے بچوں اور ہمارى نسلوں کى حالتوں مىں انقلاب لانے والى ہوں اور اس معاشرے مىں روحانى انقلاب لانے والى ہوں۔ پس ہمىشہ ىاد رکھىں کہ صرف ہمارا اعتقاد ہمىں نہىں بچائے گا، نہ ہمارا اعتقاد انقلابى تبدىلىاں لائے گا بلکہ ہمارے عمل ہىں جو انقلاب لائىں گے ان شاء اللہ۔ اور سب سے بڑھ کر ہمارى دعائىں ہىں جو جب اللہ تعالىٰ قبول فرمائے گا تو دنىا مىں اىک انقلاب برپا ہو گا اور دعائىں کرنے کا بہترىن ذرىعہ نمازىں ہى ہىں۔ پس اپنى نمازوں کى حفاظت ہر احمدى کا فرض ہے اور جب مجموعى طور پر تمام دنىا کے رہنے والے احمدىوں کا رُخ اىک طرف ہو گا تو ىہ دعاؤں کے دھارے اىک انقلاب لانے کا باعث بنىں گے۔

پس خلافت کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے ہر احمدى کا فرض بنتا ہے کہ اپنى نمازوں کى طرف توجہ دے تا کہ وہ انقلاب جو حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ وابستہ ہے، جس کے نتىجے مىں دنىا کى اکثرىت نے حضرت محمد رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع ہونا ہے، وہ جو دعاؤں کے ذرىعے سے عمل مىں آنا ہے، وہ عمل مىں آئے۔ پس ہر احمدى اس بات کو ہمىشہ ىاد رکھے اور اپنى نمازوں کى حفاطت، اپنى اولاد کى نمازوں کى حفاظت کى طرف توجہ دے تا کہ ہم جلد تمام دنىا پر حضرت محمد رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کا جھنڈا لہراتا ہوا دىکھىں۔ اللہ تعالىٰ کے رحم کو ہم بھى اور ہمارى نسلىں بھى جذب کرنے والى ہوں۔ اللہ تعالىٰ کا رحم بھى نمازوں کا حق ادا کرتے ہوئے اور نماز پڑھنے والوں کے ساتھ جو خدا تعالىٰ کا وعدہ ہے، اُن پر ہوتا ہے۔ اللہ تعالىٰ فرماتا ہے، وَ اَقِىۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ اَطِىۡعُوا الرَّسُوۡلَ لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ (النور: 57) اور نماز کو قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو اور رسول کى اطاعت کروتاکہ تم پر رحم کىا جائے۔

پس ہم نے اگر اللہ تعالىٰ کے رحم حاصل کرنے والا بننا ہے تو اپنى نمازوں کى حفاظت اور اُس کے قىام کى بھى کوشش کرنى ہو گى۔ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام نے بار بار مختلف رنگ مىں اپنے ماننے والوں کو نمازوں کى طرف توجہ دلائى ہے تا کہ جہاں ہم بىعت کا حق ادا کرنے والے ہوں، خدا تعالىٰ کا قرب پانے والے ہوں، وہاں اللہ تعالىٰ کے رحم سے حصہ لے کر اپنى دنىا و آخرت سنوارنے والے بھى ہوں۔ آپ فرماتے ہىں۔ ’’اے وے تمام لوگو! جو اپنے تئىں مىرى جماعت مىں شمار کرتے ہو، آسمان پر تم اُس وقت مىرى جماعت شمار کئے جاؤگے جب سچ مچ تقوىٰ کى راہوں پر قدم مارو گے۔ سو اپنى پنج وقتہ نمازوں کو اىسے خوف اور حضور سے ادا کرو کہ گوىا تم خدا تعالىٰ کو دىکھتے ہو‘‘۔ فرماىا: ’’ىقىنا ًىاد رکھو کہ کوئى عمل خدا تک نہىں پہنچ سکتا جو تقوىٰ سے خالى ہے۔ ہر اىک نىکى کى جڑ تقوىٰ ہے۔ جس عمل مىں ىہ جڑ ضائع نہىں ہو گى وہ عمل بھى ضائع نہىں ہوگا‘‘۔

(کشتى نوح، روحانى خزائن جلد19 صفحہ15)

پھر آپ فرماتے ہىں: ’’نماز کىا چىز ہے؟ وہ دُعا ہے جو تسبىح، تمحىد، تقدىس اور استغفار اور درود کے ساتھ تضرّع سے مانگى جاتى ہے۔ سو جب تم نماز پڑھو تو بے خبر لوگوں کى طرح اپنى دعاؤں مىں صرف عربى الفاظ کے پابندنہ رہو۔ کىونکہ اُن کى نماز اور اُن کا استغفار سب رسمىں ہىں جن کے ساتھ کوئى حقىقت نہىں۔ لىکن تم جب نماز پڑھو تو بجز قرآن کے جو خدا کا کلام ہے او ربجز بعض ادعىہ ماثورہ کے کہ وہ رسول کا کلام ہے، باقى اپنى تمام دعاؤں مىں اپنى زبان مىں ہى الفاظ متضرعانہ ادا کىا کرو تا کہ تمہارے دلوں پر اس عجز ونىاز کا کچھ اثر ہو۔

(کشتى نوح، روحانى خزائن جلد19 صفحہ68-69)

(خطبہ جمعہ 22؍ جون 2012ء بحوالہ الاسلام وىب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

مدرسہ بزبان جولا فون برکینا فاسو

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 نومبر 2021