Simo Häyhä فن لىنڈ کے اىک اىسے طلسماتى فوجى تھے جنہوں نے دوسرى جنگ عظىم مىں winter war کے دوران (جو کہ سوىت ىونىن اور فن لىنڈ کے مابىن لڑى گئى تھى) اىسے کارہائے نماىاں انجام دئىے جس نے ان کے نام اور کام کو امر کر دىا اور اور جو اپنے نام سے زىادہ اپنے نِک نىم ’’دى وائىٹ ڈىتھ‘‘ ’’دى وائىٹ سنائىپر‘‘ اور ’’دى مىجک شوٹر‘‘ کے نام سے زىادہ مشہور ہوئے۔
مثالى اور خطرناک سنائىپر
ان کا شُمار دُنىا کے طاقتور ترىن snipers مىں ہوتا ہے اور دنىا کا خطرناک ترىن shooter تصور ہوتے ہىں۔ Simo نے 1939-40 کے درمىان اس جنگ مىں 500سے زىادہ دُشمن فوجى مارے تھے جن مىں سے سنائىپر رائىفل کے ذرىعے انہوں نے 259 لوگ مارے نىز تقرىباً اتنے ہى دشمن انہوں نے سب مشىن گن کے ذرىعے مارے۔ انىس سو پانچ مىں پىدا ہوئے Simo نے بہت طوىل عمر پائى اور 2002ء مىں 96 سال سے زائد کى عمر مىں ان کى وفات ہوئى۔
Simo فن لىنڈ کے روسى سرحد سے متصل قصبے کے علاقہ Rautjärvi مىں آٹھ بچوں کے گھرانے مىں پىدا ہوئے، ان کا نمبر سب بہن بھائىوں مىں ساتواں تھا۔ ان کى فىملى فِشنگ اور شکار کے روزگار سے وابستہ تھى۔ 17 سال کى عمر مىں انہوں نے سول گارڈز کى رضاکارانہ سروس کے شوٹنگ کے مقابلوں مىں حصہ لىا اور کامىابىاں حاصل کىں۔
انىس سال کى عمر مىں1925ء مىں انہوں نے فن لىنڈ کى لازمى ملٹرى سروس مىں پندرہ ماہ ٹرىننگ کى اور پھر اىک نان کمىشنڈ آفىسر سکول مىں conscript officer کے طور پر خدمات بجا لاتے رہے، لىکن حىران کن طور پر انہوں نے sniper shooting کى ٹرىنگ جنگ شروع ہونے سے محض اىک سال پہلے 1938ء مىں ہى حاصل کى تھى اور اس سے پہلے اس فىلڈ مىں کوئى ٹرىننگ نہىں تھى۔
Major Tapio کے مطابق جنہوں نے Simo کى بائىو گرافى لکھى ہے لکھتے ہىں کہ ’’سول گارڈ کى تربىت کے دوران Simo نے اىک بار صرف اىک منٹ مىں ڈىڑھ سو مىٹر دور سے سولہ بار ہدف کو درست نشانہ بناىا۔ ىہ اىک بولٹ اىکشن رائفل کے ساتھ ناقابل ىقىن کامىابى تھى کىونکہ اس رائفل مىں ہر کارتوس کو اىک مقررہ مىگزىن کے ساتھ مىنوىلى طور پرڈالا جانا پڑتا تھا‘‘ اور اتنے کم وقت مىں اتنى دور سے ٹارگٹ کو اتنى دفعہ درست نشانہ لگانا اىک انتہائى مشکل کام تھا جس کے لىے پھرتى، مہارت، مشاہدے کى قوت اور خود ىقىنى جىسى بہت سى خصوصىات کا بہترىن حد تک ہونا ضرورى تھا۔
بہرحال جب 30نومبر 1939ء کو سووىت ىونىن نے فن لىنڈ پر حملہ کر دىا،اس وقت دوسرى عالمى جنگ کو شروع ہوئے محض تىن ماہ ہى ہوئے تھے۔ Simo بھى اس جنگ مىں فن لىنڈ کى طرف سے دفاع وطن کے لىے ڈىوٹى پر مامور کىے گئے۔ ىہ جنگ محض ساڑھے تىن ماہ ہى چلى اور اس حقىقت کے باوجود کہ سووىت ىونىن کو ہر عسکرى مىدان مىں بشمول ٹىنکوں اور جنگى ہوائى جہازوں مىں برترى حاصل تھى، سووىت ىونىن کو بہت نقصان اٹھانا پڑا اور ىہ جنگ ماسکو امن معاہدہ کے بعد اختتام کو پہنچى۔ اس جنگ مىں Simo کا کردار حقىقت مىں بھى اور حقىقت سے بالا افسانوى طور پر بھى بہت زىادہ رہا، سووىت ىونىن ىہ کہتا رہا کہ Simo کے کردار کو بہت بڑھا چڑھا کے فنش پراپىگنڈا کے طور پر استعمال کىا جاتا رہا ہے اور حقىقت مىں انہوں نے، جتنے بىان کئے جاتے ہىں،اس سے آدھے فوجى مارے تھے۔ دوسرى طرف فن لىنڈ مىں جنگ کے دوران ان کى کاروا ئىوں کو اخبارات کى زىنت بناىا جاتا رہا جس سے لوگوں مىں اور فوجىوں مىں اىک جوش و جذبہ پىدا ہوتا رہا جس نے جنگ کا رُخ موڑنے مىں اہم کردار ادا کىا۔جنگ صرف 105 دن تک جارى رہى، لىکن Simo اس کے اختتام کو نہىں دىکھ سکے۔ وہ زخمى ہوگئے اور جنگ کے آخرى ہفتے کے دوران ہسپتال مىں داخل ہوگئے۔
جنگى مہارت و بہادرى کى مثالىں
منفى 30 سے منفى 40 اور برف کے درمىان Simo مکمل طور پر سفىد ىونىفارم کپڑوں مىں ملبوس کىموفلاج ہوتے تھے اور جنگ کے ان خونخوار اور غضبناک دنوں مىں جب ہر طرف لاشے گر رہے تھے Simo جنگ کے اس دور مىں جو کہ اىک سو پانچ دن جارى رہى اور ان مىں سے اٹھانوے دنوں مىں زخمى ہونے سے قبل تک 5 افراد سے زىادہ افراد فى دن کے حساب سے اپنے ملک کے دشمنوں کو قتل کر رہے تھے، ىہاں تک کہ بہت سى کنفرمڈ رپورٹس کے مطابق اىک بار محض اىک ہى دن مىں انہوں نے 25 دشمن فوجى مارے تھے۔ ان ہى معرکوں کى وجہ سے ىہ بہادر فوجى دشمن اور اپنى صفوں مىں ’’وائىٹ ڈىتھ‘‘ کے نام سے معروف ہو گىا تھا۔
اىسے سپاہى کے لئے جو فرنٹ لائن پر بہت زىادہ وقت گزارتا ہو، اتنا لمبا عرصہ پر جوش اور فوکسڈ رہنا بہت مشکل ہوتا ہے جبکہ اس تمام عرصے مىں کئى بار ىہ موت سے بال بال بچے، Simo بىان کرتے تھے کہ وہ کبھى نہىں ڈرتے تھے۔۔ انہوں نے اپنے کام کو وىسے ہى سنجىدگى سے لىا جىسا کہ وہ شکار کو لىتے تھے اور ہمىشہ دشمن سے چھپنے اور انہىں بىوقوف بنانے اور ڈاج دىنے کے نت نئے طرىقے سوچتے رہتےتھے اور وہ دشمن اور حالات سےکبھى بھى خوفزدہ نہىں ہو ئے۔
انہوں نے جنگ کے دوران بہت سى نئى، کامىاب اور ہوشىار techniques, tactics اور حربے اىجاد کىے جو کہ ان کى جنگى مہارت اور حاضر دماغى کا ثبوت ہىں۔ مثلا وہ اپنے ٹارگٹ کو ہدف بنانے سے پہلے اپنے سامنے والى برف پر پانى کا چھڑکا ؤکر دىا کرتے تھے تاکہ جب وہ شوٹ کرىں تو گولى کے دھماکے سے نرم برف اڑ کر ان کى لوکىشن دشمن پر واضح نہ کر دے۔ وہ اپنے منہ مىں برف رکھ لىتے تھے تاکہ نشانہ باندھتے وقت سخت سردى کى وجہ سے ان کے منہ کى بھاپ سے ان کى لوکىشن کا پتہ نہ چل جا ئے۔ انہوں نے اپنى پوزىشنوں اور نقل و حرکت کو چھپانے کے لىے آواز، دھواں اور آرٹلرى آگ کے استعمال مىں نہاىت مہارت حاصل کر لى تھى۔ اور وہ اتنى خاموشى سے اپنى جگہىں بدل لىا کرتے تھے کہ کسى کو خبر نہىں ہوتى تھى۔ کسى بھى جنگ مىں علاقے کے حدود اربعہ کا نقشہ بہت ضرورى ہوتا ہے اور وہ مناسب جگہ کى نشاندہى کے لىے اىک فوجى کا لازمى جزو تصور ہوتا ہے لىکن اس جنگ کے دوران نقشوں کى کمى کى وجہ سے Simo نے بہترىن چھپنے کى جگہ تلاش کرنے کے لىے نقشوں کى بجائے اپنى ىاداشت اور اپنى فطرى جبلت پر انحصار کرنا شروع کر دىا تھا۔
اىک خطرناک گولى
چھ مارچ 1940ء کو دن کے اختتام کے وقت Simon Häyhä سوىت ىونىن کى رىڈ آرمى کے اىک سولجر کى دھماکہ خىز گولى کا نشانہ بن گئے۔ اس گولى سے ىہ بہت برى طرح زخمى ہو گئے اور ان کے نچلےجبڑے کا اکثر حصہ اس کى زد مىں آگىا اور ان کا چہرہ برى طرح متاثر ہوا اور وہ بے ہوش ہو گئے، ان کے اپنے بقول بےہوش ہونے سے پہلے وہ اپنى کمر کے بل گرے تھے اور اگر وہ پورى ہمت کر کے پىٹ کے بل نہ لىٹ جاتے تو زخم کا خون وغىرہ ان کے پھىپھڑوں مىں جمع ہو جاتا جس سے ان کى موت ىقىنى ہوتى اور وہ کبھى بھى ہسپتال نہ پہنچ پاتے۔ ان کے ساتھى فوجىوں نے اس دن کى جنگ کے اختتام پر ان کو وہاں سے نکالا اور ان کو ہسپتال پہنچاىا گىا جہاں تقرىبا اىک ہفتے بعد ان کو ہوش آ ئى۔ لىکن جب تک ان کو ہوش آتى ان کى وفات کى افواہ ہر طرف پھىل چکى تھى اور اپنى ہى موت کى خبر ہسپتال کے بستر پر انہوں نے اىک اخبار مىں پڑھى جس کے بعد اىک خط لکھ کر انہوں نے اپنے زندہ ہونے کى خبر اپنے والدىن کو پہنچائى۔ انہىں چودہ ماہ اس زخم کى رىکورى مىں لگے اور اس تمام عرصہ مىں بے شمار مشکل آپرىشنز، سرجرىز اور علاج ہوئے اور جبڑا اىک بہت پىچىدہ سرجرى کے ذرىعہ درست کىا گىا جس مىں ان کى کولہے کى ہڈى سے کچھ حصہ لے کر ان کے جبڑے کو بہتر کىا گىا۔ اس خطرناک واقعے کے بعد کبھى بھى مکمل طور پر ان کى بولنے کى صلاحىت درست نہ ہو سکى۔ دلىرانہ بات ىہ ہے کہ اتنى بے رحم جنگ اور اپنے ساتھ اتنے خوفناک واقع کے باوجود ىہ بار بار دوبارہ فوج مىں جنگ مىں بھىجے جانے کى درخواست کرتے رہے لىکن ان کى اس حالت کے پىش نظر ان کو دوبارہ جنگ مىں نہىں بھىجا گىا۔
اىک سلىبرىٹى مگر تنہا زندگى
جنگ کے بعد Simo واپس اپنے فارم آ گئے۔ وہ اب اىک عام فوجى نہىں رہے تھے بلکہ ان کى ناقابل ىقىن ہمت کى داستانىں کوچہ کوچہ پھىل چکى تھىں، ان کے گولى سے موت کے مونہہ کے قرىب سے بچ نکل کر صحت ىاب ہو کر دوبارہ زندگى مىں لوٹنے نے لوگوں کو حىران کر دىا تھا۔ اپنے ملک کى آزادى کى خاطر جان کى بازى لگا کر دشمن کو کارى ضربىں لگانىں اور جنگى مہارت کے قصوں نے ان کو اىک دىو مالاى کردار بنا دىا تھا، اىک چھوٹے سے ملک کے اىک گمنام سے فوجى نے وہ کارنامے سر انجام دے دىے تھے کہ وہ اىک سلىبرىٹى بن چکے تھے اور ان کا نام فن لىنڈ کے باسىوں کے لىے امر ہو چکا تھا۔ انہىں ہر طرف سے اعزازات سے نوازا جا رہا تھا، انہىں فرسٹ اور سىکنڈ Freedom Medal نىز Cross of Liberty سے نوازا گىا۔ فن لىنڈ کے صدر نے جنگ کے بعدان کو سارجنٹ سے ترقى دے کر براہ راست Lieutenant کے رىنک پر ترقى دے دى تھى۔
لىکن اس سب شہرت سے Simo بھاگتے رہے اور اپنے فارم پر خاموش اور علىحدہ زندگى گزارنے لگے، وہ اپنے محدود حلقہ احباب مىں خوش تھے اور لوگوں مىں زىادہ گھلنا ملنا پسند نہىں کرتے تھے۔ انہوں نے زندگى بھر شادى نہىں کى اور آخر تک تنہا زندگى گزارى۔
وہ شاىد snipers کى دنىا کے جادوگر تھے وہ بہترىن شکارى تھے اور شکار کے لىے اپنى اىک واحد بندوق پر انحصار تھا جس کى ہر حرکت و کمى و بىشى سے وہ بخوبى واقف تھے، وہ شکار کے ماحول کو سمجھنے کى صلاحىت رکھتے تھے، آوازوں سے اندازے لگانے کے ماہر تھے نىز اپنے والد کى طرف سے سکھائے گے فن، دور سے ہدف کا فاصلہ ماپنے مىں کمال رکھتے تھے اور شکار کى تلاش مىں تنہا جنگل مىں وقت گزارنے کى بہترىن اہلىت رکھتےتھے۔ بہت سى خوبىوں کى وجہ سے وہ اىک پرفىکٹ sniper بننے کى قدرتى صلاحىت رکھتے تھے جس مىں تنہا اپنے مشن پر کام کرنا ہوتا ہے اور صبر سے دشمن کى تاک مىں بىٹھنا پڑتا ہے اور اپنے جذبات کو انتہائى حد تک چھپانا ىا مٹانا پڑتا ہے۔
ان کى آخرى سالگرہ سے پہلے جب اىک انٹروىو کرنے والے نے ان سے سوال کىا کہ آىا کبھى shoot کرتے ہوئے ان کو کانشش نے روکا ہو؟ اس کے جواب مىں Simo نے جواب دىا:
’’مىں نے صرف بتاىا گىا کام جس طرح بھى مىں بہترىن کر سکتا تھا کىا ہے‘‘
ان کى بائىو گرافى لکھنے والے Tapio Saarelainen لکھتے ہىں کہ بہت دفعہ Simo سے انٹروىوز کے دوران وہ مجھے ىہ بصىرت افروز بات بتائے بغىر نہىں رہتے تھے:
’’جنگ کوئى خوشگوار تجربہ نہىں ہے لىکن اور کون اس سرزمىن کى حفاظت کرے گا جب تک کہ ہم خود ىہ کرنے کو تىار نہ ہوں۔‘‘
(اس مضمون کى تىارى مىں تاپىو سارىلائىنن کى کتاب The White Sniper: Simo Häyhä نىز وکى پىڈىا سے مدد لى گئى ہے۔)
(طاہر احمد۔ فن لینڈ)